حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لوگ کیا کھاتے ہیں؟ اس جاسوس نے کہا: میں نے مسلمانوں میں صرف ایک رات گزاری ہے، اللہ کی قسم! میں نے تو ان میں سے کسی کو کچھ بھی کھاتے نہیں دیکھا۔ البتہ میں نے انھیں شام کو سوتے وقت اور صبح سے کچھ دیر پہلے کچھ لکڑیاں چوستے ہوئے دیکھاہے۔ رستم وہاں سے چل کر جب مقامِ حصن اور مقامِ عتیق کے درمیان پہنچاتو وہ صبح کی نماز کا وقت تھا۔ حضرت سعد ؓکے مؤذن نے صبح کی اذان دی۔ رستم نے دیکھا کہ اذان سنتے ہی سارے مسلمان حرکت میں آگئے۔ رستم نے حکم دیا کہ اہلِ فارس میں اعلان کردیاجائے کہ سب سوار ہوجائیں۔ ساتھیوں نے پوچھا: کیوں؟ اس نے کہا: کیا تم دیکھ نہیں رہے کہ اعلان ہوتے ہی تمہارادشمن تم پر حملہ کرنے کے لیے حرکت میں آگیاہے؟ اس کے اس جاسوس نے کہا: یہ لوگ تو اس وقت نماز کے لیے حرکت میں آئے ہیں۔ اس پر رستم نے فارسی زبان میں کہا: جس کا ترجمہ یہ ہے: آج صبح میں نے ایک غیبی آواز سنی اور وہ عمر ہی کی آواز تھی جوکہ کتوں سے یعنی عربوں سے باتیں کرتاہے، اور انھیں دانائی اور سمجھ سکھاتاہے۔ جب رستم کے لشکر نے دریاپار کرلیا تو وہ آکر وہاں ٹھہرگیا۔ اتنے میں حضرت سعد ؓ کے مؤذن نے نماز کے لیے اذان دی، پھر حضرت سعد نے نماز پڑھائی اور رستم نے کہا: عمر نے میرا جگر کھالیا۔ 1 قبیلۂ بنو قُشَیر کے ایک صاحب بیان کرتے ہیں: جب (شاہِ روم) ہرقلِ قسطنطنیہ (جسے آج کل اِستنبول کہاجاتاہے) کی طرف روانہ ہوا تو ایک رومی آدمی پیچھے سے آکر اسے ملا جوکہ مسلمانوں کے ہاں قید تھا اور وہاں سے چھوٹ کر آیا تھا۔ ہرقل نے اس سے کہا: مجھے ان مسلمان لوگوں کے بارے میں کچھ بتائو۔ اس نے کہا: میں ان کے حالات اس طرح تفصیل سے بتاتا ہوں کہ گویا آپ ان کو دیکھ رہے ہیں۔وہ دن کے شہ سوار اور رات کے عبادت گزار ہیں۔ اور اپنے ماتحت ذمیوں سے کھانے کی چیز قیمت دے کر ہی لیتے ہیں۔ جب بھی کسی کے پاس جاتے ہیں تو سلام ضرور کرتے ہیں اور جو اِن سے جنگ کرے تو جب تک اس کا کام تمام نہ کر لیں مقابلہ پر ڈٹے رہتے ہیں۔ ہرقل نے کہا: اگر تم نے مجھ سے سچ کہاہے تو وہ لوگ میرے ان قدموں کے نیچے کی زمین کے ضرور مالک بنیںگے۔ 2 (ایران کے بادشاہ) یَزدجرد نے مدد حاصل کرنے کے لیے چین کے بادشاہ کو خط لکھا۔ شاہِ چین نے خط لانے والے قاصدسے کہا: مجھے معلوم ہے کہ جب کسی بادشاہ پر دشمن غالب آجائے اور وہ دوسرے بادشاہ سے مدد طلب کرے تو اس کا حق ہے کہ وہ دوسرا بادشاہ اس کی مدد کرے، لیکن پہلے تم مجھے ان لوگوں کی صفات اور حالات بتائو جنھوں نے تمھیں تمہارے ملک سے نکال دیا ہے، کیوںکہ میں دیکھ رہاہوں کہ تم نے ان کی تعداد کی کمی اور اپنی تعداد کی کثرت کا ذکرکیاہے، اور میں نے بھی سناہے کہ تم لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، اس کے باوجود یہ تھوڑی تعداد والے لوگ تم پر غالب آرہے ہیں۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ تم میں کچھ خرابیاں ہیں اور ان میں کچھ اچھائیاں ہیں۔ قاصد کہتاہے: میں نے شاہِ چین سے کہا: آپ ان کے بارے میں مجھ سے جو چاہیں پوچھیں۔ اس نے کہا: کیا وہ عہد وپیمان کو