حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وفروخت کرلیں۔ ہم ابھی دِمَشق میں تھے کہ دِمَشق کے کمانڈر نے ہمارے پاس بلانے کے لیے قاصد بھیجا۔ ہم اس کے پاس گئے۔ اس نے کہا: کیاتم دونوں عرب ہو؟ ہم نے کہا: جی ہاں۔ اس نے کہا: کیا تمہارامذہب نصرانیت ہے؟ ہم نے کہا: جی ہاں۔ اس نے کہا: تم دونوں میں سے ایک جاکر ان مسلمانوں کے حالات معلوم کرکے آئے دوسرااس کے سامان کے پاس ٹھہر جائے۔ چناںچہ ہم دونوں میں سے ایک گیا اور مسلمانوں میں کچھ دیر ٹھہر کر واپس آیا اور اس نے کہا: میں ایسے لوگوں کے پاس سے آرہاہوں جو دبلے پتلے ہیں، عمدہ اور اصیل گھوڑوں پر سوار ہوتے ہیں، رات کے عبادت گزاراور دن کے شہ سوار ہیں، تیر میں پرلگاتے ہیں، اسے تراشتے ہیں، نیزے کو بالکل سیدھاکرتے ہیں، وہ اتنی اونچی آواز سے قرآن پڑھتے ہیں اور اللہ کا ذکر کرتے ہیں کہ اگر آپ ان میں بیٹھ کر اپنے ہم نشین سے کوئی بات کریں تو شور کی وجہ سے آپ کی بات کوئی سمجھ نہیں سکے گا۔ اس پر دِمَشق کے کمانڈر نے اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہوکرکہا: مسلمانوں کے ان حالات کے معلوم ہوجانے کے بعد اب تم ان کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ 2 حضرت عُروہ کہتے ہیں: (جب جنگِ یرموک کے دن) دونوں لشکر ایک دوسرے کے قریب ہوگئے تو (رومی جرنیل) قُبُقْلارنے جاسوسی کے لیے مسلمانوں میں ایک عربی آدمی بھیجا اور اس سے کہا: ان لوگوں میں داخل ہوجائو، اور ان میں ایک دن اور ایک رات رہو، اور پھر آکر مجھے ان کے حالات بتائو۔ حضرت عُروہ کہتے ہیں: مجھے بتایاگیاکہ یہ عربی آدمی قبیلۂ قُضاعہ کی شاخ تزید بن حیدان میں سے تھا جسے ابنِ ہزارف کہاجاتاتھا۔ چناںچہ وہ مسلمانوں میں داخل ہوگیا اور عربی ہونے کی وجہ سے عجمی معلوم نہیں ہورہاتھا۔ اور ایک دن ایک رات ان میں رہا، پھر قُبُقْلارکے پاس واپس آیاتو قُبُقْلارنے اس سے پوچھا: تم نے کیا دیکھا؟ اس نے کہا: یہ لوگ رات کو عبادت کرتے ہیں اور دن گھوڑوں کی پشتوں پر گزارتے ہیں۔ اگر ان کے بادشاہ کا بیٹاچوری کرے تو اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتے ہیں، اور اگر زناکرے تو اسے بھی سنگسار کردیتے ہیں۔ یہ اپنے معاشرے میں حق کو قائم کرتے ہیں۔ اس پر قُبُقْلارنے اس سے کہا: اگر تم نے مجھ سے سچ کہا ہے تو پھر زمین کے اندر دفن ہوجانا روئے زمین پر رہ کر ان کا مقابلہ کرنے سے بہتر ہے، اور میں دل سے چاہتاہوں کہ اللہ میری اتنی بات مان لے کہ میدان میں مجھے اور اس مسلمانوں کو رہنے دے خود میدان میں نہ آئے، نہ میری مدد کرے اور نہ ان کی (کیوںکہ اس طرح میں جیت جائوںگا اس لیے کہ اس طرح فتح اور شکست کا فیصلہ تعداد اور سامان جنگ پر ہوگا اور وہ میرے پاس ان سے بہت زیادہ ہے)۔ 1 حضرت ابنِ رُفیل کہتے ہیں: جب رستم نے نجف میں پڑائو ڈالا تو اس نے نجف سے ایک جاسوس مسلمانوں میں بھیجا جو قادسیہ جاکر مسلمانوں میں ایسے گھس گیا جیسے کہ ان ہی میں سے گیا تھا اور اب واپس آیا ہے۔ اس نے دیکھا کہ مسلمان ہر نماز کے وقت مسواک کرتے ہیں، پھر سب مل کر نماز پڑھتے ہیں اور نماز کے بعد سب اپنی قیام گاہوں میں چلے جاتے ہیں۔ پھر اس جاسوس نے واپس آکر سارے حالات رستم اور اس کے ساتھیوں کو بتائے اور رستم نے بھی اس سے بہت سوالات کیے، یہاںتک کہ یہ بھی پوچھا کہ یہ