حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مدد سے محروم ہوجائیںگے، پھر نہ آپ کی تعداد ہم سے زیادہ ہوگی اور نہ طاقت (لہٰذا ہم آپ پر غالب آئیں گے)۔ حضرت عمرو بن عاص ؓ فرماتے ہیں: میں نے کبھی کسی ایسے آدمی سے بات نہیں کی جو اس سے زیادہ نصیحت کرنے والاہو۔ 1 حضرت ابو اِسحاق کہتے ہیں: حضورﷺ کے صحابہؓ کے سامنے دشمن مقابلہ کے وقت اتنی دیر کبھی نہیں ٹھہر پاتاتھا جتنا وقفہ اونٹنی کے دومرتبہ دودھ نکالنے کے درمیان ہوتاہے۔ (اونٹنی کے دودھ نکالنے کی صورت یہ ہوتی ہے کہ اس کا دودھ اوپر چڑھاہواہوتاہے تھنوں میں کم ہوتاہے۔ پہلے اونٹنی کے بچے کو دودھ پینے کے لیے لایاجاتاہے، وہ دودھ پیتاہے تو دودھ نیچے اُترآتاہے، بچے کو ہٹاکر آدمی دودھ نکالنے لگتاہے تو اونٹنی اپنا دودھ اوپر چڑھالیتی ہے، اس لیے دوبارہ بچہ لایاجاتاہے وہ پینے لگتاہے تو دودھ پھر نیچے اُترآتاہے، تو بچے کو ہٹاکر پھر دوبارہ نکالاجاتاہے، اس طرح ایک وقت میں اونٹنی کا سارا دودھ دودفعہ نکالنے سے حاصل ہوتاہے تو ان دودفعہ دودھ نکالنے کا درمیانی وقفہ چندمنٹ کا ہوتاہے۔ دوسری صورت یہ ہوسکتی ہے کہ جب اونٹنی کا دودھ نکالتے ہیں اس وقت وہ کھڑی ہوتی ہے، تو نکالنے والا ایک ٹانگ پر کھڑاہوتاہے اور دوسری ٹانگ اٹھاکر اپنا پائوں پہلی ٹانگ کے گھٹنے پر رکھ لیتاہے اس اور دوسری ٹانگ کے گھٹنے اور ران پر برتن رکھ کر اس میں دودھ نکالتاہے اس طرح نکالنے والاتھک جاتا ہے اور ایک ٹانگ پر کھڑے ہونے کی وجہ سے گرنے والاہوجاتاہے تو وہ برتن نیچے رکھ کر اور دونوں ٹانگیں سیدھی زمین پر ٹکاکر کچھ دیر آرام کرتاہے، پھر اسی طرح ایک ٹانگ پر کھڑے ہوکر دوبارہ دودھ نکالتاہے تو یہ آرام کا درمیانی وقفہ یہاں مرادہے۔ یہ وقفہ بھی چندمنٹ کا ہوتاہے) روم کا بادشاہ ہِرَقل اَنطاکیہ میں قیام پذیر تھا۔ جب رومی فوج مسلمانوں سے شکست کھاکر وہاں پہنچی تو اس نے فوج سے کہا: تمہارا ناس ہو! تم مجھے ان لوگوں کے بارے میں بتائو جو تم سے جنگ کررہے ہیں، کیا یہ تمہارے جیسے انسان نہیں ہیں؟ ان سب جرنیلوں نے کہا: ہیں۔ ہرقل نے کہا: تمہاری تعداد زیادہ ہے یا ان کی؟ انھوں نے کہا: نہیں، ہرمعرکہ میں ہماری تعداد ان سے کئی گناہ زیادہ تھی۔ ہرقل نے کہا: پھر کیابات ہے تمھیں شکست کیوں ہو جاتی ہے؟ اس پر ایک بوڑھے جرنیل نے کہا: اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ لوگ رات کو عبادت کرتے ہیں اور دن کو روزہ رکھتے ہیں اور معاہدہ کو پوراکرتے ہیں اور نیکی کا حکم کرتے ہیں برائی سے روکتے ہیں اور آپس میں انصاف کرتے ہیں۔ اور اس کے برعکس ہم لوگ شراب پیتے ہیں، زناکرتے ہیں، ہرحرام کا ارتکاب کرتے ہیں، معاہدہ توڑدیتے ہیں، ایک دوسرے کا مال چھین لیتے ہیں اور ظلم کرتے ہیں اور ان کاموں کا حکم کرتے ہیں جن سے اللہ ناراض ہوتاہے اور جن کاموں سے اللہ راضی ہوتاہے ان سے ہم روکتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں۔ ہرقل نے کہا: تم نے مجھ سے سچی بات کہی ہے۔ 1 یحییٰ بن یحییٰ غسانی اپنی قوم کے دو آدمیوں سے نقل کرتے ہیں کہ جب مسلمانوں نے اُردن کے کنارے پر پڑائوڈالاتو ہم نے آپس میں کہا: دِمَشق کا عن قریب محاصرہ ہونے والاہے۔ اس لیے ہم دمشق گئے تاکہ محاصرہ شروع ہونے سے پہلے ہی وہاں سے خرید