حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
مقابلہ ایسے لوگوں سے ہے جن میں سے ہر آدمی اپنے ساتھی سے پہلے مرنا چاہتاہے۔ طلیحہ لڑنے میں سخت حملہ آورتھا، چناںچہ اس نے حضرت عکاشہ بن محصن اور حضرت ابنِ اَقرم ؓ کو شہید کیا۔ جب طلیحہ نے حق کو غالب آتے دیکھا تو پہلے تو پیدل بھاگا،پھر بعد میں اسلام لے آیا اور عمرے کا اِحرام باندھا۔ اس کے بعد باقی حدیث ذکر کی۔ 1 حضرت عمرو بن عاص ؓ فرماتے ہیں: مسلمانوں کا ایک لشکر روانہ ہوا میں ان کا امیر تھا۔ چلتے چلتے ہم اِسکندریہ پہنچے تو وہاں کے بادشاہ نے پیغام بھیجا کہ اپنا ایک آدمی میرے پاس بھیجو تاکہ میں اس سے بات کروں اور وہ مجھ سے بات کرے۔ میں نے ساتھیوں سے کہا: میں خود ہی اس کے پاس جائوں گا۔ چناںچہ میں ترجمان لے کر گیا، اس کے پاس بھی ترجمان تھا۔ ہمارے لیے دومنبررکھے گئے۔ اس نے پوچھا: آپ لوگ کون ہیں؟ میں نے کہا: ہم عرب ہیں۔ ہمارے ہاں کانٹے دار درخت اور کیکر ہوتے ہیں (کھیتیاں اور باغات نہیں ہوتے) البتہ ہمارے ہاں بیتُ اللہ ہے۔ ہماراعلاقہ سب سے زیادہ تنگ تھا اور ہمارے معاشی حالات سب سے زیادہ سخت تھے، ہم مردار کھالیتے تھے اور ایک دوسرے کا مال لوٹ لیتے تھے، غرض یہ کہ ہماری زندگی سب سے زیادہ بری تھی۔ پھر ایک آدمی ہمارے اندر ظاہر ہوا جو ہمارا سب سے بڑاسردار نہیں تھا اور ہم میں سب سے زیادہ مال دار نہیں تھا۔ اس نے کہا: میں اللہ کا رسول ہوں۔ وہ ہمیں ان کاموں کا حکم کرتے جنھیں ہم جانتے نہیں تھے، اور جن کاموں پر ہم اور ہمارے آباء واجداد پڑے ہوئے تھے ان سے ہمیں روکتے تھے۔ ہم نے ان کی مخالفت کی اور انھیں جھٹلایا اور ان کی بات کو ردّ کردیا، یہاں تک کہ ان کے پاس دوسری قوم کے لوگ آگئے اور انھوں نے کہا: ہم آپ کی تصدیق کرتے ہیں، آپ پر ایمان لاتے ہیں، آپ کا اتباع کرتے ہیں اور جو آپ سے جنگ کرے گا ہم اس سے جنگ کریں گے۔ وہ ہمیں چھوڑکر ان کے پاس چلے گئے۔ ہم نے وہاں جاکر ان سے کئی مرتبہ جنگ کی، انھوں نے ہمارے بہت سے آدمی قتل کر دیے اور ہم پرغالب آگئے۔ پھر وہ آس پاس کے عربوں کی طرف متوجہ ہوئے اور جنگ کرکے ان پر بھی غالب آگئے۔ اب جو لوگ میرے پیچھے ہیں اگر ان کو آپ لوگوں کی اس عیش وعشرت کا پتا چل جائے تو وہ سب آکر اس عیش وعشرت میں آپ کے شریک ہو جائیں۔ یہ بات سن کر وہ بادشاہ ہنسا اور اس نے کہا: آپ کے رسول نے سچ کہا ہے اور ہمارے پاس ہمارے رسول بھی وہی چیزیں لاتے رہے ہیں جو آپ کے رسول آپ کے پاس لائے ہیں۔ ہم ان رسولوں کی باتوں پر عمل کرتے رہے، پھر ہم میں کچھ بادشاہ ظاہر ہوئے جو اُن نبیوں کی باتوں کو چھوڑ کر ہمیں اپنی خواہشات پر چلاتے رہے۔ اگر آپ لوگ اپنے نبی ﷺ کی بات کو مضبوطی سے پکڑے رہیں گے تو جو بھی آپ لوگوں سے لڑے گا آپ لوگ اس پر ضرور غالب آجائیں گے اور جو بھی آپ لوگوں کی طرف ہاتھ بڑھائے گا آپ لوگ اس پر ضرور حاوی ہو جائیں گے۔ پھر جب آپ لوگ اس طرح کریں گے جس طرح ہم نے کیا اور نبیوں کی بات چھوڑ کر ہمارے بادشاہوں کی طرح خواہشات پر عمل کریں گے تو پھر آپ اور ہم برابر ہوجائیں گے، یعنی آپ لوگ بھی ہماری طرح اللہ کی