حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رکھا تھا اور یہ عربوں میں سب سے زیادہ بالوں والے تھے۔ انھوں نے اونٹ کے چمڑے والی لگام سے اپنے بالوں کو باندھا ہواتھا اور ان کے سرکے بالوں کی چار مینڈھیاں تھیں جو پہاڑی بکری کے سینگوں کی طرح کھڑی ہوئی تھیں۔ ان لوگوں نے کہا: آپ اپنے ہتھیار اتار کر یہاں رکھ دیں۔ انھوں نے کہا: میں آپ لوگوں کے پاس خود نہیں آیاہوں جو میں آپ کے کہنے پر اپنے ہتھیار اتاردوں۔ آپ لوگوںنے مجھے بلایا ہے، جیسے میں چاہتا ہوں ویسے مجھے آنے دیتے ہیںپھر تو ٹھیک ہے، ورنہ میں واپس چلاجاتاہوں۔ ان لوگوں نے رستم کو بتایا، رستم نے کہا: اسے ایسے ہی آنے دو، وہ ایک ہی تو آدمی ہے۔ ان کے نیزے کے آگے نوک دار تیزپھل لگا ہوا تھا، وہ چھوٹے چھوٹے قدم رکھ کر اس نیزے پر ٹیک لگاکر چلنے لگے، اور وہ یوں قالینوں اور بچھونوں میں سوراخ کرتے جارہے تھے، اور اس طرح انھوں نے ان کے تمام قالین پھاڑ دیے اور خراب کردیے۔ جب یہ رستم کے قریب پہنچے تو پہرے داروں نے انھیں گھیرے میں لے لیا اور یہ بچھونے میں نیزہ گاڑکر خود زمین پر بیٹھ گئے۔ ان لوگوں نے کہا: آپ نے ایسا کیوں کیا؟ فرمایا: ہم تمہاری زینت کے اس سامان پر بیٹھنا نہیں چاہتے۔ پھر رستم نے ان سے بات شروع کی اور کہا: آپ لوگ ملکِ عرب سے کیوں آئے ہیں؟ فرمایا: اللہ نے ہمیں بھیجاہے، اور وہی ہمیں یہاں اس لیے لے کر آیاہے تاکہ ہم جسے وہ چاہے اسے بندوں کی عبادت سے نکال کر اللہ کی عبادت کی طرف اور دنیا کی تنگی سے نکال کر آخرت کی وسعت کی طرف اور ظلم والے اَدیان سے نکال کر عدل والے دین اسلام کی طرف لے آئیں۔ اس کے بعد آگے ویسے حدیث ذکر کی ہے جیسے حضرت عمر ؓ کے زمانۂ خلافت میں صحابہ ؓ کے دعوت دینے کے باب میں گزرچکی ہے۔ آگے حدیث میں یہ ہے کہ رستم نے اپنی قوم کے سرداروں سے کہا: تمہارا ناس ہو! کپڑوں کو مت دیکھو سمجھ داری، گفتگو اور سیرت کو دیکھو۔ عرب کے لوگ کپڑے اور کھانے کا خاص اہتمام نہیں کرتے، ہاں خاندانی صفات کی بڑی حفاظت کرتے ہیں۔ اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ پھر وہ لوگ حضرت رِبعیؓکے ہتھیاروں پر اعتراض کرنے لگے اور ان کے ہتھیاروں کو معمولی اور گھٹیا بتانے لگے۔ اس پر انھوں نے ان سے کہا: تم اپنی جنگی مہارت مجھے دکھائو میں اپنی تمھیں دکھاتاہوں۔ یہ کہہ کر چیتھڑے میں سے اپنی تلوار باہر نکالی تو وہ آگ کے شعلے کی طرح چمک رہی تھی۔ ان لوگوں نے کہا: بس کریں اور اسے نیام میں رکھ لیں۔ چناںچہ انھوں نے اسے نیام میں رکھ لیا۔ پھر حضرت رِبعی ؓ نے ان کی ڈھال پر تیر ماراتو وہ پھٹ گئی اور ان لوگوں نے حضرت ربعیؓ کی ڈھال پر تیر ماراتو وہ نہ پھٹی بلکہ صحیح سالم رہی۔ پھر فرمایا: اے فارس والو! تم لوگوں نے کھانے پینے اور لباس کو بڑاکام بنارکھاہے ہم انھیں چھوٹے کام سمجھتے ہیں۔ پھر حضرت رِبعیؓانھیں غور کرنے کے لیے (تین دن کی) مہلت دے کر واپس چلے گئے۔ اگلے دن رستم نے پیغام بھیجا کہ اسی آدمی کو پھر بھیج دیں۔ اس پر حضرت سعد ؓ نے حضرت حذیفہ بن محصنؓکو بھیجا۔ وہ بھی حضرت ربعی ؓ کی طرح معمولی کپڑوں میں اور سیدھی سادی حالت میں چلے۔جب پہلے قالین کے پاس پہنچے تو وہاں والوں نے کہا: اب آپ سواری