حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
(یعنی ہم جانے کے لیے تیار ہیں)۔ اور وہاں جاکر جب کوئی ایسا مسئلہ پیش ہوگا جس میں آپ کی طرف سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہوگا تو ہم اس چیز کے بارے میں غور کریں گے، جو زیادہ مناسب اور لوگوں کے لیے زیادہ مفیدہے، اور جو سمجھ میں آئے گا وہ ہم ان لوگوں کو بتائیں گے۔ حضرت سعد ؓ نے فرمایا: عقل مند تجربہ کار لوگ ایسے ہی کیا کرتے ہیں۔ اب آپ لوگ جائیں اور جانے کی تیاری کریں۔ حضرت رِبعی بن عامر ؓ نے کہا: عجمی لوگوں کے اپنے طورطریقے اور آداب ہیں۔ جب ہم سب ان کے پاس جائیں گے تو وہ سمجھیں گے کہ ہم نے ان کا بڑا اہتمام کیا ہے، لہٰذا آپ ان کے پاس ایک سے زیادہ آدمی نہ بھیجیں۔ باقی تمام حضرات نے بھی اس بات میں حضرت رِبعیؓکی تائید کی۔ اس کے بعد حضرت رِبعی ؓ نے کہا: آپ سب مجھے بھیج دیں۔ اس پر سعد ؓ نے انھیں بھیجنے کا فیصلہ کردیا۔ چناںچہ حضرت رِبعیؓرستم کے لشکر گاہ میں اس سے ملنے کے لیے روانہ ہوئے۔ پل پر جوسپاہی مقررتھے انھوں نے حضرت رِبعی ؓ کو روک لیا اور ان کے آنے کی اطلاع دینے کے لیے آدمی رستم کے پاس بھیجا۔ رستم نے فارس کے بڑے سرداروں سے مشورہ کیا اور یہ سوال کیا کہ ہم کیا صرف اپنی تعداد کے زیادہ ہونے پر فخر کریں یا شاہی اور قیمتی سامان دکھاکر عربوں کا بے حیثیت ہونا ظاہر کریں اور اس طرح انھیں مرعوب کریں۔ سب کا اسی پر اتفاق ہوا کہ شاہی اور قیمتی سامان کا مظاہرہ کیاجائے۔ چناںچہ خزانے سے نکال کر انھوں نے زیب وزینت کا ساراسامان سجاڈالا، اور ہر طرف قیمتی گدے، بچھو نے اور قالین بچھادیے، اور خزانے میں کوئی چیز نہ رہنے دی۔ رستم کے لیے سونے کا تخت رکھا گیا، اس ے بیش قیمت شان دار کپڑے پہنائے گئے اور قیمتی قالین بچھائے گئے اور ایسے تکیے رکھے گئے جو سونے کی تاروں سے بنے ہوئے تھے۔ (حضرت رِبعی ؓ کو پل کے سپاہیوں نے آگے جانے کی اجازت دے دی تو) حضرت ربعی ؓ اپنے گھوڑے پر چل پڑے۔ گھوڑے کے بال زیادہ اور قد چھوٹا تھا۔ ان کے پاس ایک چمک دار تلوار تھی اور اسے پرانے کپڑے میں لپیٹا ہواتھا۔ ان کے نیزے پر چمڑے کے تسمے بندھے ہوئے تھے، اور ان کے پاس گائے کی کھال کی بنی ہوئی ڈھال تھی جس پر روٹی کے مانند گول سرخ چمڑا لگا ہوا تھا، اور ان کے ساتھ ان کی کمان اور تیر بھی تھے۔ جب اس شاہی دربار کے قریب پہنچے اور سب سے پہلا بچھاہواقالین آگیا تو ان لوگوں نے ان سے کہا کہ نیچے اتر جائیں، لیکن یہ اپنے گھوڑے کو اس قالین پر لے گئے۔جب وہ پوری طرح قالین پر چڑھ گیا تب یہ اس سے نیچے اُترے، اور پھر دوتکیوں کو لے کر انھیں پھاڑا اور گھوڑے کی لگام کی رسی اس میںسے گزار کر گھوڑے کو اس سے باندھ دیا۔ وہ لوگ انھیں ایسا کرنے سے نہ روک سکے۔ حضرت ربعی ؓ دیکھتے ہی سمجھ گئے تھے کہ یہ لوگ اپنا شاہی ٹھاٹھ باٹھ دکھا کر ہمیں مرعوب کرنا چاہتے ہیں، اس لیے انھوں نے یہ کام قصداً کیا تاکہ ان لوگوں کو پتا چلے کہ انھوں نے اس سب کچھ سے کوئی اثر نہیں لیا۔ اور انھوں نے زرہ پہنی ہوئی تھی جو حوض کی طرح لمبی چوڑی تھی اور اونٹ کے گدے کو بیچ میں سے کاٹ کر بطورِ قباکے اسے پہن رکھا تھا اور سَن کی رسی سے اسے درمیان سے باندھ