حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے نیچے اُتر جائیں۔ انھوں نے فرمایا: میں تب اُتر تا اگر میں اپنی ضرورت کے لیے آتا، تم جاکر اپنے بادشاہ سے پوچھو کہ میں اس کی ضرورت کی وجہ سے آیا ہوں یا اپنی ضرورت کی وجہ سے؟ اگر وہ کہے: میں اپنی ضرورت کی وجہ سے آیا ہو ں تو بالکل غلط کہتاہے اور میں تمھیں چھوڑ کر واپس چلاجائوں گا، اور اگر وہ کہے: میں اس کی ضرورت کی وجہ سے آیاہوں تو پھر تم لوگوں کے پاس ویسے آئوں گا جیسے میں چاہوںگا۔اس پر رستم نے کہا: اسے اپنے حال پر چھوڑ دو جیسے آتاہے آنے دو۔ چناںچہ حضرت حذیفہؓوہاں سے آگے چلے اور رستم کے پاس جاکر کھڑے ہوگئے۔ رستم اپنے تخت پر بیٹھا ہواتھا اس نے کہا: نیچے اُترجائیں۔ حضرت حذیفہ ؓ نے کہا: میں نہیں اُتروںگا۔ جب انھوں نے اُترنے سے انکار کردیاتو رستم نے ان سے پوچھا کہ کیابات ہے آج آپ آئے ہیں ہمارے کل والے ساتھی نہیں آئے؟ حضرت حذیفہ ؓ نے کہا: ہمارا امیر سختی نرمی ہر حال میں ہمارے درمیان برابری کرناچاہتے ہیں۔ کل وہ آئے تھے آج میری باری ہے۔ رستم نے کہا: آپ لوگ کیوں آئے ہیں؟ فرمایا: اللہ نے ہمیں اپنا دین عطافرماکر ہم پہ بڑا احسان فرمایا، ہمیں اپنی نشانیاں دکھائیں یہاں تک کہ ہم نے اسے پہچان لیا حالاںکہ ہم اس سے پہلے اسے بالکل نہیں جانتے تھے۔ پھر اللہ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم تمام لوگوں کو تین باتوں میں سے ایک بات کی دعوت دیں۔ ان باتوں میں سے جسے بھی وہ مان لیں گے اسے ہم قبول کرلیں گے۔پہلی بات یہ ہے کہ اسلام لے آئو، اگر اسلام لے آئوگے تو ہم تمھیں چھوڑ کر واپس چلے جائیں گے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اگر اسلام نہیں لاتے تو پھر جزیہ اداکرو۔ اگر جزیہ اداکروگے اور تمھیں ضرورت پڑی تو ہم تمہاری دشمن سے حفاظت کریںگے۔ تیسری بات یہ ہے کہ یہ دونوں باتیں منظور نہ ہوں تو پھر لڑائی اور مقابلہ۔ رستم نے کہا: کیا چند دن تک کے لیے صلح ہوسکتی ہے؟ فرمایا: ہاں تین دن تک کے لیے ہوسکتی ہے، لیکن وہ تین دن کل گزشتہ سے شمار ہوں گے۔ جب رستم نے حضرت حذیفہ ؓ سے بھی وہی جواب پایا جو حضرت ربعی ؓ سے سنا تھا تو اس نے حضرت حذیفہ کو واپس کردیا اور اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہوکر کہنے لگا: تمھیں میری رائے سمجھ میں کیوں نہیں آرہی؟ کل ہمارے پاس پہلا آدمی آیا وہ ہم پر غالب آگیا اور ہمارے قالین پر نہ بیٹھا (بلکہ ہمارے انتظامات چھوڑکر) ہماری زمین پر بیٹھ گیا اور اس نے اپنا گھوڑا ہماری زینت کے سامان کے اوپر کھڑا کیا اور ہم نے زینت کے لیے جو تکیے رکھے تھے ان کے ساتھ اپنا گھوڑا باندھ دیا اسے اچھی فال لینے کا موقع مل گیا، کیوںکہ وہ ہماری زمین کو بھی اپنے ساتھیوں کے پاس لے گیا اور زمین میں جو کچھ تھا اسے بھی لے گیا ان تمام باتوں کے باوجود وہ عقل مند بھی بہت تھا۔ آج یہ دوسرا آدمی ہمارے پاس آیا تو یہ آکر ہمارے سرپر کھڑا ہوگیا۔ یہ بھی اچھی فال لے کر گیاہے، یہ تو ہمیں نکال کر ہماری زمین پر قبضہ کرلے گا۔ (رستم کے ساتھیوں نے رستم کی باتوں کا سخت جواب دیا) اور ان میں بات چیت اتنی بڑھی کہ رستم کو بھی غصہ آگیا اور اس کے ساتھیوں کو بھی۔ اگلے دن رستم نے پیغام بھیجا کہ ہمارے پاس ایک آدمی بھیجو۔ چناںچہ مسلمانوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ کو بھیجا۔ 1