حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھیجی ہے۔ حضورﷺ نے گھروالوں سے فرمایا: اس کی کپّی خالی کرکے دے دو، گھروالوں نے خالی کرکے کپّی اسے دے دی وہ لے کر چلی گئی اور گھر آکر اُسے ایک کھونٹی پر لٹکادیا۔ اس وقت حضرت اُمِّ سُلَیم گھر میں نہیں تھیں۔ جب وہ گھر واپس آئیں تو دیکھا کہ کپّی بھری ہوئی ہے اور اس میں سے گھی ٹپک رہاہے۔ انھوں نے کہا: اے لڑکی! کیا میں نے تجھے نہیں کہا تھا کہ یہ کپّی جاکر حضورﷺ کو دے آئو۔ اس نے کہا: میں تو دے آئی ہوں، اگر آپ کو میری بات پر اطمینان نہیں ہے تو آپ خود جاکر حضورﷺ سے پوچھ لیں۔ حضرت اُمِّ سُلَیم ؓ اس لڑکی کو لے کر حضورﷺ کی خدمت میں گئیں اور عرض کیا: یارسول اللہ! میںنے اس لڑکی کے ہاتھ ایک کپّی آپ کی خدمت میں بھیجی تھی جس میں گھی تھا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: ہاں یہ کپّی لے کر آئی تھی۔ حضرت اُمِّ سُلَیمؓ نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق اور سچا دین دے کر بھیجا ہے! وہ کپّی تو بھری ہوئی ہے اور اس میں سے گھی ٹپک رہاہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے اُمِّ سُلَیم! کیا تم اس بات پر تعجب کررہی ہو کہ جس طرح تم نے اللہ کے نبی کو کھلایاہے اس طرح اللہ تعالی تمھیں کھلارہے ہیں، اس سے تم خود بھی کھائو اور دوسروں کو بھی کھلائو۔ حضرت اُمِّ سُلَیمؓ فرماتی ہیں: میں گھر واپس آئی، اور ایک بڑے پیالہ میں اور دوسرے برتنوں میں ڈال ڈال کر میں نے وہ گھی تقسیم کیا، اور کچھ اس میں چھوڑ دیا جسے ہم ایک یا دومہینے تک سالن بنا کر استعمال کرتے رہے۔ 1 حضرت اُمِّ شریکؓ فرماتی ہیں: میرے پاس ایک کپّی تھی جس میں میں حضورﷺ کو گھی ہدیہ کیا کرتی تھی۔ ایک دن میرے بچوں نے مجھ سے گھی مانگا اور گھی تھا نہیں۔ میں دیکھنے کے لیے اُٹھ کر کپّی کی طرف گئی (کہ شاید اس میں سے کچھ بچاہوا گھی مل جائے)۔ میں نے جاکردیکھا تو کپّی تو گھی سے بھری ہوئی تھی اور اس میں سے گھی بہہ رہا تھا۔ میں نے بچوں کے لیے اُنڈیل کر اس میں سے کچھ گھی نکالا جسے بچے کچھ دیر کھاتے رہے، پھر میں دیکھنے گئی کہ کپّی میں کتنا گھی باقی رہ گیا ہے۔ میں نے اسے اُنڈیل کر سارا گھی نکالا جس سے وہ ختم ہوگیا۔ پھر میں حضورﷺ کی خدمت میں گئی۔ حضورﷺ نے مجھ سے فرمایا: کیا تم نے اسے بالکل اُلٹا دیا تھا؟ غور سے سنو! اگر تم اسے اُلٹا نہ کرتیں تو ایک عرصہ تک یہ گھی باقی رہتا۔ 2 حضرت یحییٰ بن سعید کہتے ہیں: حضرت اُمِّ شریکؓکی ایک کپّی تھی۔ جو اُن کے پاس آتا اسے وہ کپّی عاریتاً دے دیتیں۔ ایک آدمی نے ان سے اس کپّی کا سودا کرنا چاہاتو انھوں نے کہا: اس میں کچھ نہیں ہے۔ پھر اس میں پھونک بھر کر اسے دھوپ میں لٹکادیا (تاکہ گھی پگھل کر ایک جگہ جمع ہوجائے) تو کیا دیکھتی ہیں کہ وہ گھی سے بھری ہوئی ہے۔ اسی وجہ سے کہا جاتاتھا کہ حضرت اُمِّ شریکؓکی کپّی اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔3 اس حدیث کا کچھ حصہ پہلے گزر چکاہے۔