حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت حمزہ بن عمرو ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ کے صحابہ ؓ کا کھانا مختلف صحابہ باری باری پکاکر لاتے۔ ایک رات یہ لاتے دوسری رات دوسرے صحابی لاتے۔ چناںچہ ایک رات میری باری آئی۔ میں نے حضورﷺ کے صحابہ کا کھانا تیار کیا اور گھی کی مشک کو ایسے ہی چھوڑ دیا اور اس کے منہ کو ڈوری سے باندھا نہیں۔ جب میں کھانا حضورﷺ کی خدمت میں لے جانے لگا تو مشک ہل گئی اور اس میں سے گھی گرنے لگا۔ تو میں نے کہا:کیا حضورﷺ کے کھانے نے میرے ہی ہاتھوں سے گرنا تھا؟ جب میں کھانا لے کر حضورﷺ کی خدمت میں پہنچا تو حضورﷺ نے فرمایا: قریب آجائو، تم بھی کھائو۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ!گنجایش نہیں (کھانا کم ہے)۔ کھانا کھلا کر میں اپنی جگہ واپس آیا تو دیکھا کہ مشک سے غٹ غٹ گھی کے گرنے کی آواز آرہی تھی۔ میں نے کہا:یہ آواز کیسی؟ جو گھی اس میں بچ گیا تھا وہ گررہا ہوگا میں اسے دیکھنے گیا تو مشک سینے تک بھری ہوئی تھی۔ میں وہ مشک لے کر حضورﷺ کی خدمت میں گیا اور سارا واقعہ آپ کو بتایا۔ آپ نے فرمایا: اگر تم اس کو ہاتھ نہ لگاتے اور ویسے ہی رہنے دیتے تو یہ منہ تک بھر جاتی، پھر اس کے منہ پر ڈوری باندھی جاتی۔ 1 ایک روایت میں ہے کہ اگر تم اسے ایسے ہی رہنے دیتے تو ساری وادی میں گھی بہنے لگتا۔ حضرت حمزہ بن عمرو اَسلمی ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ غزوۂ تبوک میں تشریف لے گئے اور اس سفر میں گھی کی مشک سنبھالنے کی ذمہ داری مجھ پر تھی۔ میں نے اس مشک کو دیکھا تو اس میں تھوڑا سا گھی تھا۔ میں نے حضورﷺ کے لیے کھانا تیار کیا اور اس مشک کو دھوپ میں رکھ دیا اور خود سوگیا۔ پھر (اللہ تعالیٰ نے اس مشک کو گھی سے بھر دیا اور) مشک سے گھی بہنے کی آواز سے میری آنکھ کھلی، میں نے اپنے ہاتھ سے اس کے سر کو پکڑا۔ حضورﷺ مجھے دیکھ رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: اگر تم اس کا سرنہ پکڑ تے ایسے ہی رہنے دیتے تو سار ی وادی میں یہ گھی بہنے لگتا۔ 2 حضرت خَبَّاب بن اَرَت ؓ کی صاحب زادی فرماتی ہیں: میرے والد ایک غزوہ میں تشریف لے گئے اور ہمارے لیے صرف ایک بکری چھوڑ کر گئے اور ہم سے کہہ کہ گئے کہ جب اس کا دودھ نکالنے لگو تو اسے صُفَّہ والوں کے پاس لے جانا وہ دودھ نکال دیں گے۔ چناںچہ ہم وہ بکری صُفَّہ لے گئے تو وہاں حضورﷺ تشریف فرما تھے۔ حضورﷺ نے اس بکری کو لیا اور اس کی ٹانگ باندھ کر اس کا دودھ نکالنے لگے اور ہم سے فرمایا: تمہارے ہاںجو سب سے بڑابرتن ہے وہ لے آئو۔ میں گئی اور تو مجھے کوئی برتن ملا نہیں، صرف ایک بڑا پیالہ ملا جس میں ہم آٹا گوندھتے تھے، میں وہ لے آئی۔ حضورﷺ نے اس میں دودھ نکالا تو وہ بھر گیا۔ پھر فرمایا: جائو، خود بھی پیو اور پڑوسیوں کو بھی پلائو ،اور جب اس بکری کا دودھ نکالنا ہو تو اسے میرے پاس لے آیاکرو، میں اس کا دودھ نکال دیا کروںگا۔ ہم وہ بکری حضورﷺ کے پاس لے جاتے رہے اور ہمارے خوب مزے ہوگئے۔ پھر میرے والد آگئے اور انھوں نے اس بکری کی ٹانگ باندھ کر اس کا دودھ نکالا تو وہ اپنے پہلے دودھ پر آگئی۔ میری والدہ نے کہا: آپ نے تو ہماری بکری خراب کردی۔ میرے والد