حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے بیٹوں نے ان سے سالن مانگا اس وقت ان کے پاس کوئی چیز نہیں تھی۔ وہ اپنی اس کپّی کے پاس گئیں جس میں وہ حضورﷺ کو گھی ہدیتاً بھیجا کرتی تھیں، اس میں سے انھیں گھی مل گیا (حالاںکہ اسے خالی کرکے ٹانگا تھا)۔ وہ بہت عرصہ تک اپنے بیٹوں کو یہ گھی بطورِ سالن کے دیتی رہیں۔ آخر ایک مرتبہ انھوں نے اس کپّی کو نچوڑلیا (جس کے بعد یہ سلسلہ ختم ہوگیا)۔ انھوں نے حضورﷺ کی خدمت میں جاکر سارا واقعہ عرض کیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیا تم نے اسے نچوڑاتھا؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔ حضور ﷺ نے فرمایا:اگر تُو اسے اسی طرح رہنے دیتی اور نہ نچوڑتی، تو تجھے اس کپّی سے ہمیشہ گھی ملتا رہتا۔ 1 حضرت اُمِّ مالک اَنصاریہؓگھی کی ایک کپّی لے کر حضورﷺ کی خدمت میں گئیں۔ آپ نے حضرت بلال ؓ کو ان سے گھی لینے کا حکم دیا۔ حضرت بلال ؓ نے نچوڑکر اس کپّی میں سے ساراگھی نکال لیا اور خالی کپّی حضرت اُمِّ مالک کو واپس کردی۔ جب وہ واپس گھر پہنچیں تو دیکھا کہ کپّی تو گھی سے بھری ہوئی ہے۔ انھوں نے جاکر حضورﷺ کی خدمت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میرے بارے میں آسمان سے کوئی وحی نازل ہوئی ہے؟ حضور ﷺ نے فرمایا: اے اُمِّ مالک! کیوں، کیابات پیش آئی ہے؟ انھوں نے کہا: آپ نے میرا ہدیہ کیوں واپس کردیا؟ آپ نے حضرت بلال ؓ کو بلاکر ان سے اس بارے میں پوچھا۔ حضرت بلال ؓ نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجاہے! میں نے تو کپّی میں سے سارا گھی نکال لیا تھا، بلکہ اسے اتنا نچوڑا تھا کہ مجھے شرم آنے لگی تھی۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اے اُمِّ مالک! تمھیں مبارک ہو! اللہ نے تمھیں ہدیہ کا بدلہ جلدی دے دیا۔ پھر حضور ﷺ نے انھیں سکھایا کہ ہر نماز کے بعد دس مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہِ، دس مرتبہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ اور دس مرتبہ اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہا کریں۔ 2 حضرت اُمِّ اَوس بَہزیہؓ نے گھی پکاکر ایک کپّی میں ڈالا پھر حضورﷺ کو ہدیہ میں پیش کیا۔ حضور ﷺ نے اسے قبول فرمالیا اور کپّی میں جتنا گھی تھا وہ لے لیا اور ان کے لیے برکت کی دعا فرمائی اور وہ کپّی انھیں واپس فرمادی۔ انھوں نے گھر جاکر دیکھا تو وہ کپّی گھی سے بھری ہوئی تھی۔ وہ سمجھیں کہ شاید حضورﷺ نے ان کا ہدیہ قبول نہیں فرمایا، وہ چیختیں پکار تیں حضور ﷺ کی خدمت میں آئیں (اور عرض کیا: آپ نے میرا ہدیہ قبول نہیں فرمایا؟) حضور ﷺ نے فرمایا: انھیں واقعہ تفصیل سے بتائو کہ ہم نے تو قبول کرلیا تھا (اب یہ اللہ نے برکت عطافرمائی ہے)۔ چناںچہ وہ حضورﷺ کی زندگی میں وہ گھی کھاتی رہیں پھر حضرت ابوبکر، حضرت عمر اور حضرت عثمانؓ کے زمانۂ خلافت میں وہ گھی کھاتی رہیں، پھر جب حضرت علی اور حضرت معاویہ ؓ میں اختلافات پیداہوئے تو اس وقت تک وہ کھاتی رہیں۔ 1 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: میری والدہ کی ایک بکری تھی، وہ اس کا گھی ایک کپّی میں جمع کرتی رہیں۔ جب وہ کپّی بھر گئی تو اپنی لے پالک لڑکی کے ہاتھ وہ کپّی بھیجی اور اس سے کہا: اے بیٹی! یہ کپّی حضورﷺ کی خدمت میں پہنچادو، آپ اسے سالن بنالیا کریں گے۔ وہ لڑکی کپّی لے کر حضورﷺ کی خدمت میں پہنچی اور عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ گھی کی کپّی حضرت اُمِّ سُلَیم ؓ نے آپ کی خدمت میں