حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
حضرت نوفل بن حارث بن عبدالمطّلب ؓ فرماتے ہیں: میں نے حضورﷺ سے اپنی شادی کے بارے میں مدد چاہی۔ آپ نے ایک عورت سے میری شادی کردی اور مجھے دینے کے لیے آپ نے تلاش کیاتو آپ کو کچھ نہ ملا۔ آپ ﷺ نے اپنی زِرہ دے کر حضرت ابورافع اور حضرت ابویوب ؓ کو بھیجا۔ انھوںنے ایک یہودی کے پاس وہ زِرہ رہن رکھی اور اس سے تیس صاع (۲من ۲۵ سیر) جَو اُدھار لے کر حضورﷺ کی خدمت میں آئے۔ حضورﷺ نے وہ جَو مجھے دے دیے۔ ہم یہ جَو چھ مہینے تک کھاتے رہے، پھرہم نے وہ جَو پیمانہ سے ناپے تو وہ اتنے ہی نکلے جتنے ہم لے کر آئے تھے کچھ کم نہ ہوئے۔ میں نے اس بات کا حضورﷺ سے ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: اگر تم اسے نہ ناپتے تو جب تک زندہ رہتے اس میں سے کھاتے رہتے۔ 2 حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: جب حضورﷺ کا انتقال ہوا تو اس وقت میرے پاس انسان کے کھانے کے قابل کوئی چیز نہیں تھی۔ بس صرف کچھ جَو تھے جو میرے طاق میں رکھے ہوئے تھے جنھیں میں بہت عرصے تک کھاتی رہی۔ پھر ایک دن میں نے انھیں تولا تو اس کے بعد وہ ختم ہوگئے۔ 3 حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں: میرے والد صاحب کا انتقال ہوا تو ان پر قرضہ تھا۔ میں نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: میرے والد اپنے ذمہ قرض چھوڑکرگئے ہیں، قرض اداکرنے کے لیے میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے۔ والد صاحب کا کھجوروں کا ایک باغ ہے بس اس کی آمدن ہے اور اس کی آمدن اتنی کم ہے کہ کئی سالوں میں قرض ادا ہوگا۔ آپ میرے ساتھ تشریف لے چلیں تاکہ قرض خواہ مجھے برا بھلا نہ کہہ سکیں۔ چناںچہ آپ میرے ساتھ تشریف لے گئے اور کھجور کے ایک ڈھیر کے گرد چکر لگایا اور دعا فرمائی۔ پھر دوسرے ڈھیر کے گرد چکر لگایا، پھر اس کے پاس بیٹھ گئے اور قرض خواہوں سے فرمایا: اس میں سے لینا شروع کرو۔ (حضورﷺ نے ان کو دینا شروع کیا) اور ان سب کو ان کے قرض کے مطابق پورا پورا دے دیا اور جتنا انھیں دیا اتنا بچ بھی گیا۔ 1 ابو نُعَیم کی روایت میں ہے کہ حضورﷺ اس ڈھیر کے پاس گئے، پھر فرمایا: جائو اور اپنے قرض مانگنے والے ساتھیوں کو بلا لائو۔ میں انھیں بلا لایا اور حضورﷺ انھیں تول تو ل کر دیتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرے والد کا سارا قرضہ ادا کروا دیا۔ حالاںکہ اللہ کی قسم! میں تو اس بات پر بھی راضی تھا کہ اللہ تعالیٰ میرے والد کا سارا قرضہ اُتروا دیتے اور میں ایک بھی کھجور اپنی بہنوں کے پاس واپس لے کر نہ جاتا، لیکن اللہ تعالیٰ نے کھجور کے سارے ڈھیر بچا دیے، بلکہ مجھے تو وہ ڈھیر جس پر حضورﷺ بیٹھے تھے وہ بھی صحیح سالم نظر آرہاتھا اور ایسے لگ رہاتھا کہ جیسے اس میں سے ایک کھجور بھی کم نہ ہوئی ہو۔ حضرت سعد بن میناء کہتے ہیں: حضرت بشیر بن سعد ؓ کی بیٹی جوکہ حضرت نعمان بن بشیر ؓ کی بہن ہیں وہ فرماتی ہیں: مجھے میری والدہ حضرت عمرہ بنت رواحہ ؓ نے بلایااور مٹھی بھر کھجوریں میری جھولی میں ڈال کر فرمایا: اے بیٹی! اپنے والد اور اپنے ماموں حضرت