حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پلارہاہے۔ جب یہ اُٹھیں تو یہ بالکل سیراب ہوچکی تھیں اور پیاس بالکل ختم ہوچکی تھی۔ جب یہ حضورﷺ کی خدمت میں پہنچیں تو سارا قصہ حضورﷺ کو سنایا۔ حضورﷺ نے ان کو شادی کا پیغام دیا۔ انھوں نے اپنے آپ کو اس قابل نہ سمجھا اور عرض کیا: آپ اپنے علاوہ جس سے چاہیں میری شادی کردیں۔ حضورﷺ نے ان کی حضرت زید ؓ سے شادی کردی اور حضورﷺ نے حکم دیا کہ انھیں تیس صاع (تقریبًا اَڑھائی من) جَو دیا جائے اور فرمایا: اسے کھاتے رہو، لیکن اسے کسی پیمانے سے مت ناپنا۔ اور ان کے ساتھ گھی کی ایک کپّی تھی جسے وہ حضورﷺ کے لیے ہدیہ کے طور پر لائی تھیں۔ حضرت اُمِّ شریک ؓ نے اپنی باندی سے کہا کہ یہ حضورﷺ کی خدمت میں لے جائو۔ اس باندی نے جاکر حضور ﷺ کے گھر میں وہ کپّی خالی کردی اور گھی حضورﷺ کے برتن میں ڈال دیا۔ حضور ﷺ نے باندی سے کہا: اس کپّی کو گھر جاکر لٹکا دینا اور اس کا منہ ڈوری سے بند نہ کرنا۔ اس باندی نے ایسے ہی کیا۔ حضرت اُمِّ شریک نے اندر آکر دیکھا تو کپّی گھی سے بھری ہوئی تھی۔ انھوں نے باندی سے کہا کہ میں نے تم سے نہیں کہاتھا کہ جاکر یہ کپّی حضور ﷺ کی خدمت میں دے آئو۔ باندی نے کہا: میں تو دے آئی ہوں۔ انھوں نے حضور ﷺ کو یہ بات بتائی۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اس کپّی کا منہ کبھی بند نہیں کرنا۔ چناںچہ بہت عرصہ تک یہ لوگ اس میں سے گھی نکال کر کھاتے رہے۔ آخر ایک دفعہ حضرت اُمِّ شریکؓ نے اس کپّی کا منہ بند کردیا پھر یہ سلسلہ بند ہوا۔ پھر ان لوگوں نے جَو کو پیمانہ سے ناپا تو وہ بھی تیس صاع ہی تھے کچھ کم نہ ہوئے تھے۔ 1 حضرت یحییٰ بن سعید کہتے ہیں: حضرت اُمِّ شریک دَوسیہؓ نے ہجرت کی۔ راستہ میں ایک یہودی کا ساتھ ہوگیا۔ یہ روزے سے تھیں اور شام ہوچکی تھیں۔ یہودی نے اپنی بیوی سے کہا: اگر تو نے اس عورت کو پانی پلایا تو میں تیری اچھی طرح خبرلوںگا۔ آخر یہ پیاسی ہی سوگئیں۔ رات کے آخری حصہ میں اُن کے سینے پر ایک ڈول اور ایک تھیلا (اللہ کی طرف سے) لاکر رکھاگیا۔ انھوں نے اس ڈول میں سے خوب پانی پیا، پھر انھوں نے اس یہودی کو اور اس کی بیوی کو اٹھایا تاکہ رات کے آخری حصے میں سفر شروع کرسکیں۔ یہودی نے کہا: مجھے اس عورت کی آواز سے لگ رہاہے کہ جیسے اس نے پانی پی لیا ہو۔ حضرت اُمِّ شریک نے کہا: پانی تو میں نے ضرور پیا ہے، لیکن اللہ کی قسم! تمہاری بیوی نے مجھے پانی نہیں پلایاہے۔ راوی کہتے ہیں: حضرت اُمِّ شریکؓ کی ایک گھی کی کپّی تھی۔ اس کے بعد گھی میں برکت کا قصہ ذکرکیا۔ 2 حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں: ایک آدمی نے آکر حضورﷺ سے غلہ مانگا۔ حضورﷺ نے اسے آدھا وَسق جو دیے (ایک وَسق ۵ من ۱۰ سیر کاہوتاہے، لہٰذا آدھا وَسق ۲ من۲۵ سیر کا ہوا)۔ وہ آدمی، اس کی بیوی اور اس کا خادم بہت عرصے تک یہ جَو کھاتے رہے، پھر ایک دن اسے پیمانہ سے ناپ لیا۔ حضورﷺ کو پتا لگا تو آپ نے فرمایا: اگر تم لوگ اسے نہ ناپتے تو اسے ہمیشہ کھاتے رہتے اور یہ جَوختم نہ ہوتے اور ہمیشہ باقی رہتے۔ 1