حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جائو اور اپنے ساتھیوں میں سے اپنے سمیت دس آدمی بلالائو۔ میں گیا اور اپنے ساتھیوں میں سے اپنے سمیت دس آدمی بلالایا۔ حضورﷺ نے فرمایا: بیٹھ جائو اور اللہ کا نام لے کر کھانا شروع کرو، لیکن پیالے کے کناروں سے کھانا اوپر سے یعنی درمیان میں سے نہ کھانا، کیوںکہ درمیان میں برکت اُترتی ہے۔ چناںچہ ساتھیوں نے پیٹ بھرکر کھایا اور جب وہ اٹھے تو پیالہ میںثرید اتناہی باقی تھا جتنا پہلے تھا۔ حضور ﷺ پھر اپنے ہاتھ سے ثرید بنانے لگے اور ثرید بڑھنے لگا یہاںتک کہ پیالہ بھرگیا۔ پھر آپ نے فرمایا: اے واثلہ! جائو اور اپنے ساتھیوں میں سے دس آدمی لے آئو۔ میں دس ساتھیوں کو لے آیا۔ آپ نے فرمایا: بیٹھ جائو۔ وہ لوگ بیٹھ گئے اور خوب پیٹ بھر کر کھایا، پھر اٹھ کر چلے گئے۔ آپ نے فرمایا: جائو اور اپنے دس ساتھی اور لے آئو۔ میں جاکر دس ساتھی لے آیا۔ انھوں نے پیٹ بھر کر کھایا اور چلے گئے۔ آپ نے پوچھا: کیا کوئی اور باقی رہ گیاہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، دس ساتھی رہ گئے ہیں۔ آپ نے فرمایا: جائو اور انھیں بھی لے آئو۔ میں جاکر انھیں لے آیا۔ آپ نے فرمایا: بیٹھ جائو۔ وہ بیٹھ گئے۔ انھوں نے بھی پیٹ بھر کر کھایا، پھر اٹھ کر چلے گئے اور پیالہ میں اتنا ثرید بچ گیا جتنا پہلے تھا۔ پھر آپ نے فرمایا: اے واثلہ! یہ عائشہ کے پاس لے جائو۔ ایک روایت میں ہے کہ میں صُفَّہ میں تھا۔ ہم صُفَّہ میں تقریبًا بیس آدمی تھے۔پھر پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا، البتہ اس حدیث میں روٹی کے ٹکڑے اور کچھ دودھ کا ذکرہے۔ 1 حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں: کئی دن تک حضورﷺ کو کھانے کو کچھ نہ ملا۔ جب بھوک نے حضورﷺ کو بہت زیادہ ستایاتو آپ اپنی تمام اَزواجِ مُطہَّرات کے گھروں میں تشریف لے گئے، لیکن آپ کو کسی کے ہاں کھانے کو کچھ نہ ملا۔ پھر آپ حضرت فاطمہؓ کے ہاں تشریف لے گئے اور فرمایا: اے بِٹیا! کیا تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے کیوںکہ مجھے بہت بھوک لگی ہوئی ہے؟ حضرت فاطمہ ؓ نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! اللہ کی قسم! کچھ نہیں ہے۔ جب آپ حضرت فاطمہ کے ہاں سے تشریف لے گئے تو حضرت فاطمہ کی ایک پڑوسن نے ان کے ہاں دو روٹیاں اور گوشت کا ایک ٹکڑا بھیجا۔ حضرت فاطمہ نے کھانا لے کر اپنے ایک پیالے میں رکھ دیا اور اپنے دل میں کہا: اللہ کی قسم! میں یہ کھانا حضور ﷺ کو کھلائوں گی، نہ خود کھائوں گی اور میرے پاس جو بچے ہیں نہ ان کو کھلائوںگی۔ حالاںکہ یہ سب بھوکے تھے اور پیٹ بھر کھانے کی انھیں بھی ضرورت تھی۔ انھوں نے حضرت حسن یا حضرت حسین ؓ میں سے ایک کو حضورﷺ کی خدمت میں بلانے بھیجا۔ حضورﷺ حضرت فاطمہ کے ہاں دوبارہ تشریف لے آئے۔ حضرت فاطمہ نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! اللہ نے کچھ بھیجاہے جو میں نے آپ کے لیے چھپا کررکھاہے۔ آپ نے فرمایا: بِٹیا! لے آئو۔ حضرت فاطمہؓ فرماتی ہیں: میں وہ پیالہ لے آئی۔ اسے کھولا تو میں دیکھ کر حیران رہ گئی، کیوںکہ سارا پیالہ روٹی اور گوشت سے بھراہواتھا۔ میں سمجھ گئی یہ برکت اللہ کی طرف سے ہوئی ہے۔ میں نے اللہ کی تعریف کی اور اس کے نبی ﷺ