حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے فرمایا: کرلو۔ اس پر حضرت عمر ؓحضورﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے۔ پھر آگے حضرت ابوعمرہؓ جیسی حدیث ذکرکی۔ 3 حضرت سَلَمہ ؓ فرماتے ہیں: ہم لوگ غزوۂ خیبر میں حضورﷺ کے ساتھ تھے۔ ہمارے توشوں میں جتنی کھجوریں تھیں حضورﷺ نے ہمیں انھیں جمع کرنے کا حکم دیا اور چمڑے کا ایک دستر خوان بچھادیا۔ ہم نے اپنے تو شوں کی کھجوریں لاکر اس پر پھیلادیں۔ پھر میں نے انگڑائی لی اور (مجمع کی زیادتی کی وجہ سے) لمبے ہوکر دیکھا اور اندازہ لگایا تو بیٹھی ہوئی بکری جتنا ڈھیر تھا۔ ہم چودہ سو آدمی تھے ہم نے وہ کھجوریں کھائیں، پھر میں نے لمبے ہوکر دیکھا تو اب بھی بیٹھی ہوئی بکری جتنا ڈھیر تھا۔ اس کے بعد پانی میں برکت کا قصہ ذکرکیا۔ 1 ایک روایت میں ہے کہ ہم نے اتنی کھجوریں کھائیں کہ ہم سیر ہوگئے اور اپنے چمڑے کے تمام تھیلے کھجوروں سے بھرلیے۔ 2 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے خندق کھودی اور آپ کے صحابہ نے بھوک کی وجہ سے اپنے پیٹ پر پتھر باندھے ہوئے تھے۔ جب حضورﷺ نے یہ حالت دیکھی تو فرمایا: کیا تمھیں ایساآدمی معلوم ہے جو ہمیں ایک وقت کا کھانا کھلادے۔ ایک آدمی نے کہا: جی ہاں، میں جانتاہوں۔ حضورﷺ نے فرمایا: اگراس کے علاوہ اور کوئی صورت نہیں ہے تو پھر تم آگے بڑھو اور اس آدمی کے گھر لے چلو۔ چناںچہ یہ حضرات اس آدمی کے گھر تشریف لے گئے تو وہ گھر والاوہاں گھر میں نہیں تھا، بلکہ وہ اپنے حصے کی خندق کھود رہاتھا۔ اس کی بیوی نے پیغام بھیجا کہ جلدی سے آئو، کیوںکہ حضورﷺ ہمارے ہاں تشریف لائے ہیں۔ وہ آدمی دوڑتا ہوا آیا اور کہنے لگا: آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں! اس آدمی کی ایک بکری تھی جس کا ایک بچہ بھی تھا۔ وہ آدمی (ذبح کرنے کے لیے) بکری کی طرف جلدی سے بڑھا۔ حضورﷺ نے فرمایا: بکری کے بعد اس کے بچے کا کیاہوگا؟ اس لیے بکری ذبح نہ کرو۔ چناںچہ اس نے بکری کا بچہ ذبح کیا اور اس کی بیوی نے تھوڑاسا آٹا لے کر گوندھا اور اس کی روٹی پکائی، اتنے میں ہنڈیا بھی تیار ہوگئی۔ اس کی بیوی نے پیالہ میں ثرید بناکر حضورﷺ اور حضورﷺ کے ساتھیوں کے سامنے پیش کیا۔ حضورﷺ نے اپنی انگلی کو اس ثرید میں رکھ کر فرمایا: بسم اللہ۔ اے اللہ! اس میں برکت عطافرما، (پھر ساتھیوں سے فرمایا:) کھائو۔ چناںچہ صحابہ نے اس میں سے پیٹ بھرکے کھایا، لیکن صرف ایک حصہ کھا سکے اور دوحصے پھر بھی بچ گئے۔ آپ کے ساتھ جو دس صحابی تھے آپ نے ان سے فرمایا: اب آپ لوگ جائو، اور اپنے جتنے اور آدمی بھیج دو۔ چناںچہ وہ دس صحابی چلے گئے اور دوسرے دس آگئے اور انھوں نے بھی خوب سیرہوکرکھایا۔ پھر آپ کھڑے ہوئے اور اس گھر والی عورت اور باقی تمام افراد کے لیے برکت کی دعافرمائی، پھر یہ حضرات خندق کی طرف چل پڑے۔ آپ نے فرمایا: ہمیں سلمان کے پاس لے چلو۔ وہاں پہنچے تو دیکھا کہ حضرت سلمان ؓ کے سامنے ایک سخت چٹان ہے جو اُن سے ٹوٹ نہیں رہی۔ حضورﷺ نے فرمایا: چھوڑو، میں اسے سب سے پہلے توڑتا ہوں۔ اور بسم اللہ پڑھ کر آپ نے اس چٹان پر زور سے کدال ماری جس سے اس کا ایک تہائی ٹکڑا ٹوٹ کر گرگیا۔ حضورﷺ