حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کنارے پربیٹھ گئے اور پانی منگواکر اس سے کلی کی اور کلی کا پانی کنوئیں میں پھینک دیا تو تھوڑی ہی دیر میں کنواں پانی سے بھرگیا۔ ہم نے خود بھی پیا اور اپنی سواریوں کو بھی پلایا یہاں تک کہ ہم بھی سیراب ہوگئے اور ہماری سواریاں بھی۔ 2 جلداوّل صفحہ ۲۰۰ پر بخاری کے حوالہ سے صلحِ حُدَیبیَّہ کا یہ قصہ حضرت مِسور اور حضرت مروان کی روایت سے گزرچکاہے۔ 3 حضرت جابر بن عبداللہؓ فرماتے ہیں: صلحِ حُدَیبیَّہ کے دن لوگوں کو پیاس لگی اور حضور ﷺ کے سامنے ایک پیالہ رکھا ہوا تھا جس سے آپ وضو فرما رہے تھے۔ لوگ رونی صورت بناکر حضورﷺ کے پاس آئے۔ حضورﷺ نے پوچھا: آپ لوگوں کو کیا ہوا؟ لوگوں نے عرض کیا: نہ وضو کے لیے پانی ہے اور نہ پینے کے لیے، صرف یہی پانی ہے جو آپ کے سامنے ہے۔ حضور ﷺ نے اس پیالہ میں اپنا ہاتھ رکھا تو چشمہ کی طرح حضورﷺ کی انگلیوں کے درمیان میں سے پانی ابلنے لگا۔ چناںچہ ہم نے وہ پانی پیا بھی اور اس سے وضو بھی کیا۔ راوی کہتے ہیں: میں نے پوچھا: آپ لوگ کتنے تھے؟ حضرت جابر ؓ نے فرمایا: ہم تھے تو پندرہ سو، لیکن اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو وہ پانی ہمیں کافی ہوجاتا۔ 1 حضرت ابنِ مسعود ؓ فرماتے ہیں: ہم حضورﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ اتنے میں نماز کا وقت ہوا اور ہمارے پاس تھوڑاساپانی تھا۔ حضورﷺ نے پانی منگواکر ایک پیالہ میں ڈالا، پھر حضورﷺ نے اس پیالہ میں اپنا ہاتھ ڈالاتو حضورﷺ کی انگلیوں کے درمیان میں سے پانی پھوٹنے لگا۔ پھر حضورﷺ نے اعلان فرمایا: غور سے سنو! آؤ وضو کرلو اور اللہ کی طرف سے آئی ہوئی برکت حاصل کرلو۔ لوگ آ آکر وضو کرنے لگے اور میں لوگوں سے آگے بڑھ بڑھ کر وہ پانی پینے لگا، کیوںکہ حضورﷺ نے فرمایا تھا: اللہ کی طرف سے آئی ہوئی برکت حاصل کرلو۔ 2 حضرت ابوقتادہ ؓ فرماتے ہیں: ہم ایک سفرمیں حضورﷺ کے ساتھ تھے۔ حضور ﷺ نے پوچھا: کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، میرے پاس وضو کا برتن ہے جس میں تھوڑا سا پانی ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: اسے لاؤ۔ میں وہ برتن حضورﷺ کی خدمت میں لے گیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: اس میں سے تھوڑا تھوڑا پانی لے لو۔ پھر حضورﷺ نے وضو فرمایا، پھر اس برتن میں ایک گھونٹ پانی بچ گیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے ابو قتادہ! اسے سنبھال کر رکھو، عن قریب اس پانی کے ساتھ عجیب وغریب واقعہ پیش آئے گا۔ جب دوپہر کو گرمی سخت ہوئی تو حضورﷺ اٹھے اور حضورﷺ پر لوگوں کی نظر پڑی۔ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم تو پیاس کے مارے ہلاک ہوگئے۔ ہماری گردنیں ٹوٹ گئیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: نہیں، تم ہلاک نہیں ہوسکتے۔ پھر فرمایا: اے ابوقتادہ! وہ وضو کا برتن لے آؤ۔ میں وہ برتن حضور ﷺ کی خدمت میں لے آیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: میرا پیالہ کھول کرلے آؤ۔ میں کھول کرلے آیا۔ حضورﷺ برتن میں سے اس پیالے میں ڈال کر لوگوں کو پلانے لگے اور حضور ﷺ کے اردگرد لوگوں کی بہت زیادہ بھیڑ ہوگئی۔ آپ نے فرمایا: اے لوگو! اچھے اخلاق اختیار کرو (ایک دوسرے کو دھکے