حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اپنے ہاتھ اٹھائے اور لوگوں نے بھی ہاتھ اٹھائے تو تھوڑی ہی دیر میں مغرب کی طرف زور سے بادل آگئے اور ہوا انھیں جلدی سے ہمارے اوپر لے آئی اور بارش شروع ہوگئی اور اتنی زیادہ ہوئی کہ لوگوں کا اپنے گھر تک پہنچنا مشکل ہوگیا۔ 1 حضرت ثُمامہ بن عبداللہ کہتے ہیں: ایک دفعہ گرمی کے زمانے میں حضرت انس ؓ کے باغ کے مالی نے آکر ان سے بارش کے نہ ہونے اور زمین کے پیاسی ہونے کی شکایت کی۔ حضرت انس ؓ نے پانی منگوا کر وضو کیا اور نماز پڑھی، پھر اس سے کہا: کیا آسمان میں تمھیں کچھ بادل نظر آرہاہے؟ اس نے کہا: مجھے تو کچھ نظر نہیں آرہا۔ حضرت انس ؓ اندر گئے اور پھر نماز پڑھی، پھر تیسری یا چوتھی دفعہ میں فرمایا: باہر جاکر دیکھو۔ اس نے کہا: پرندے کے پر کے برابر بادل نظر آرہاہے۔ حضرت انس ؓ پھر نماز پڑھتے رہے اور دعا کرتے رہے، یہاں تک کہ باغ کے منتظم نے اندر آکر کہا: سارے آسمان پر بادل چھائے ہوئے ہیں اور خوب بارش ہوچکی ہے۔ حضرت انس ؓ نے اس سے کہا: جو گھوڑا بِشر بن شَغاف نے بھیجا ہے اس پر سوار ہو کر جائو اور دیکھو کہاں تک بارش ہوئی ہے؟ وہ اس پر سوار ہو کر گیا اور دیکھ کر آیا اور بتایا کہ بارش مُسَیَّرین کے محلات سے آگے اور غَضبان کے محلات سے آگے نہیں ہوئی (یہاں حضرت انس ؓ کی زمین ختم ہوجاتی تھی) ۔ 2 طبقات ابنِ سعد میں یہی روایت حضرت ثابت بُنانی سے ذرامختصر منقول ہے اور اس میں یہ ہے کہ حضرت انس بن مالک ؓ کی زمین کے منتظم نے حضرت انس ؓ سے بارش نہ ہونے اور زمین کے پیاسا ہونے کی شکایت کی تھی۔ اس روایت کے آخر میں یہ بھی ہے کہ اس منتظم نے جاکر دیکھا تو بارش صرف ان کی زمین پر ہی ہوئی تھی آگے نہیں ہوئی تھی۔ حضرت حُجر بن عدی ؓ کو ایک مرتبہ (حضرت معاویہ ؓ کی قید میں)نہانے کی حاجت ہوگئی۔ جو آدمی ان کی نگرانی کے لیے مقرر تھا اس سے انھوں نے کہا: پینے والاپانی مجھے دے دو تاکہ میں اس سے غسل کرلوں اور کل مجھے پینے کے لیے کچھ نہ دینا۔ اس نے کہا: مجھے ڈر ہے کہ آپ پیاس سے مرجائیں گے توحضرت معاویہ ؓ مجھے قتل کردیں گے۔ انھوں نے اللہ سے پانی کے لیے دعا مانگی: فوراً ایک بادل آیا جس سے بارش برسنے لگی۔ انھوں نے اپنی ضرورت کے مطابق اس میں سے پانی لیا، پھر ان کے ساتھیوں نے ان سے کہا: آپ اللہ سے دعاکریں کہ وہ ہمیں قید سے خلاصی دے۔ انھوں نے یہ دعاکی: اے اللہ! جو ہمارے لیے خیر ہو اُسے مقدر فرما(قید سے خلاصی یا شہادت)۔ چناںچہ انھیں اور ان کے ساتھیوں میں سے ایک جماعت کو شہید کردیاگیا۔ 1 حضرت حسن کہتے ہیں: انصار کے ایک قبیلہ کو حضورﷺ کی یہ دعا حاصل تھی کہ جب بھی ان میں سے کوئی مرے گا تو اس کی قبر پر بادل آکر ضرور برسے گا۔ ایک دفعہ اس قبیلہ کے ایک آزاد کردہ غلام کا انتقال ہوا تو مسلمانوں نے کہا: آج ہم حضورﷺ کے اس فرمان کو بھی دیکھ لیں گے کہ قوم کا آزاد کردہ غلام قوم والوں میں سے ہی شمار ہوتاہے۔ چناںچہ جب اس غلام کو دفن کیا گیا تو ایک بادل آکر اس کی قبر پر برسا۔ 2