حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت سعید بن المسیّب کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے حضرت معاذ ؓ کو قبیلۂ بنو کِلاب میں صدقات وصول کر نے کے لیے بھیجا۔ انھوں نے (وہاں جاکر صدقات وصول کر کے) ان ہی میں تقسیم کر دیے اور (اپنے لیے) کوئی چیز نہ چھوڑی اور اپنا جو ٹاٹ لے کرگئے تھے اسے ہی اپنی گردن پر رکھے ہوئے واپس آئے، تو ان کی بیوی نے ان سے پوچھا کہ صدقات وصول کر نے والے اپنے گھر والوں کے لیے جو ہدیے لایا کر تے ہیں اور آپ بھی وہ لائے ہیں، وہ کہاں ہیں؟ حضرت معاذؓ نے کہا: میرے ساتھ (مجھے) دباکر رکھنے والا ایک نگران تھا (اس لیے ہدیے نہیں لاسکا)۔ ان کی بیوی نے کہا: حضورﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ کے ہاں تو آپ امین تھے، حضرت عمر ؓ نے آپ کے ساتھ دباکر رکھنے والا ایک نگران بھیج دیا (وہ آپ کو امین نہیں سمجھتے)۔ ان کی بیوی نے اپنے خاندان کی عورتوں میں اس کا بڑا شور مچایا اور حضرت عمرؓ کی شکایت کی۔ جب حضرت عمرؓکو یہ خبر پہنچی تو انھوں نے حضرت معاذؓکو بلاکر پوچھا: کیا میں نے تمہارے ساتھ کوئی نگران بھیجا تھا؟ حضرت معاذؓ نے کہا: مجھے اپنی بیوی سے معذرت کرنے کے لیے اور کوئی بہانہ نہ ملا۔ یہ سن کر حضرت عمرؓ ہنسے اور انھیں کوئی چیز دی اور فرمایا: (یہ دے کر) اسے راضی کرلو۔ ابنِ جریر کہتے ہیں کہ نگران سے حضرت معاذؓ کی مراد اللہ تعالیٰ ہیں۔1 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جو تمام آواز وں کو سن لیتا ہے۔ ایک عورت اپنا جھگڑا لے کر حضورﷺ کے پاس آئی اور حضورﷺ سے باتیں کرنے لگی، حالاںکہ میں کمرے کے ایک کونے میں تھی، لیکن مجھے اس کی بات سنائی نہیں دے رہی تھی (اور اللہ تعالیٰ نے اس کی آواز سن لی)۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: { قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُکَ فِیْ زَوْجِھَا}آخر تک۔2 بے شک اللہ تعالیٰ نے اس عورت کی بات سن لی جو آپ سے اپنے شوہر کے معاملہ میں جھگڑتی تھی اور (اپنے رنج وغم) کی اللہ تعالیٰ سے شکایت کرتی تھی اور اللہ تعالیٰ تم دونوں کی گفتگو سن رہا تھا (اور) اللہ(تو) سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔3 حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: بابر کت ہے وہ ذات جو ہر چیز کو سن لیتی ہے۔ میں حضرت خولہ بنت ثعلبہؓ کی بات سن رہی تھی لیکن کبھی ان کی آواز مجھے آتی تھی اور کبھی نہیں آ تی تھی۔ وہ نبی کریم ﷺ سے اپنے خاوند کی شکایت یوں کررہی تھی کہ یا رسول اللہ! میرے خاوند نے میرا سارا مال کھالیا اور میری جوانی ختم کردی اور میرے پیٹ سے اس کے بہت سے بچے پیدا ہوئے، یہاں تک کہ جب میری عمر زیادہ ہوگئی اور میرے بچے ہونے بند ہو گئے تو اس نے مجھ سے ظِہار کر لیا۔ (ظہار طلاق کی ایک قسم ہے) اے اللہ! میں تجھ سے اس کی شکایت کرتی ہوں۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضرت خولہ ابھی وہاں سے اٹھی نہیں تھیں کہ حضرت جبرئیل ؑ {قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُکَ فِیْ زَوْجِھَا}والی آیت لے کر آگئے۔ حضرت خولہؓ کے خاوند حضرت اَوس بن صامت ؓ تھے۔1 حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضورﷺ کی وفات ہوئی تو حضرت ابو بکر ؓ نے کہا: اے لوگو! اگر محمد ﷺ تمہارے معبود تھے جن کی تم عبادت کر تے تھے تو سن لو ان کا انتقال ہوچکا۔ اور اگر تمہارا معبود وہ ہے جو آسمان میںہے تو پھر تمہارے معبود کا انتقال