حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے سفید ہونے تک (وضو استنجا وغیر ہ کی) اپنی ضرور یات پوری کیں پھر کھڑے ہوکر حضورﷺ نے نماز پڑھائی۔1 حضرت طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے آکر حضرت عمر بن خطاب ؓ سے پوچھا کہ ذرا یہ تو بتائیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {وَجَنَّۃٍ عَرْضُھَا السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ}2 اور جنت جس کی وسعت ایسی ہے جیسے سب آسمان اور زمین۔ (جب سب جگہ جنت ہوگئی) تو پھر جہنم کہاں ہے؟ حضرت عمر ؓ نے حضرت محمد ﷺ کے صحابہ ؓسے فرمایا کہ اسے جواب دو، لیکن ان میں سے کسی کے پاس اس کا جواب نہیں تھا۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: ذرا تم یہ بتاؤ کہ جب رات آکر ساری زمین پر چھا جاتی ہے تو دن کہاںچلا جا تا ہے؟ اس یہودی نے کہا: جہاں اللہ چاہتے ہیں وہاں چلاجاتاہے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: ایسے ہی جہنم بھی وہاں ہے جہاں اللہ چاہتا ہے۔ اس پر اس یہودی نے کہا کہ اے امیر المؤمنین! اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے!اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب میں بھی اسی طرح ہے جیسے آپ نے فرمایا۔3 حضرت جعفر بن محمد اپنے والد (حضرت محمد ) سے نقل کر تے ہیں کہ حضرت علیؓکو بتایا گیا کہ یہاں ایک آدمی ہے جو مشیّت اور ارادے کے بارے میں باتیں کرتا ہے۔ تو حضرت علیؓ نے اس سے فرمایا: اے اللہ کے بندے! اللہ نے جیسے چاہا تمھیں ویسے پیدا کیا یا جیسے تم نے چاہا (تمھیں ویسے پیدا کیا)؟ اس نے کہا: نہیں، بلکہ جیسے اللہ نے چاہا ویسے پیداکیا۔ حضرت علیؓ نے فرمایا: جب وہ چاہتا ہے تمھیں بیمار کر تا ہے یا جب تم چاہتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، بلکہ جب وہ چاہتا ہے۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا: پھر جب وہ چاہتا ہے تمھیں شفادیتا ہے یا جب تم چاہتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، بلکہ جب وہ چاہتا ہے۔ حضرت علیؓ نے فرمایا: جہاں تم چاہتے ہو اللہ تمھیں وہاں داخل کرے گا یا جہاں وہ چاہتا ہے؟ اس نے کہا: جہا ں وہ چاہتا ہے۔ حضرت علیؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم! اگر تم ا س کے علاوہ کچھ اور کہتے تو میں تمہارے اس دو آنکھوں والے سر کو تلوار سے اڑا دیتا۔1 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ صحابۂ کرامؓ نے عرض کیا: یارسول اللہ! جب ہم آپ کے پاس ہو تے ہیں تو ہماری بڑی عجیب ایمانی حالت ہوتی ہے، لیکن جب ہم آپ سے جدا ہوجاتے ہیں تو وہ حالت نہیں رہتی۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تمہارا اپنے ربّ کے ساتھ کیا معاملہ ہے؟ صحابہؓ نے عرض کیا: ہم تنہا ئی میں بھی اور لوگوں کے سامنے بھی اللہ ہی کو اپنا ربّ سمجھتے ہیں۔ حضورﷺ نے فرما یا: پھر یہ نفاق نہیں ہے۔2 حضر ت ابو ہریر ہ ؓ فرما تے ہیں کہ ایک دیہاتی نے آکر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں عرض کیا: یارسول اللہ! قیامت کے دن مخلوق کا حساب کون لے گا؟ حضورﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ۔ اس دیہاتی نے کہا: ربِّ کعبہ کی قسم! پھر تو ہم نجات پاگئے۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے دیہاتی! کیسے؟ اس نے عرض کیا: کیوںکہ کریم ذات جب کسی پر قابو پالیتی ہے تو معاف کردیتی ہے۔3