حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مکھی جیسی بھنبھناہٹ سنی۔ پھر حضور ﷺ نے انھیں رکھ دیا تو وہ خاموش ہوگئیں۔ 1 بیہقی کی روایت میں یہ بھی ہے کہ پھر حضورﷺ نے وہ کنکریاں لے کر حضرت عمر ؓ کے ہاتھ میں رکھ دیں، وہ تسبیح پڑھنے لگیں اور میں نے شہد کی مکھی جیسی بھنبھناہٹ سنی۔ پھر حضور ﷺ نے انھیں رکھ دیا تو وہ خاموش ہوگئیں۔ اس روایت کے آخر میں یہ بھی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: یہ نبوت کی خلافت ہے۔ 2 طبرانی کی روایت میں یہ بھی ہے کہ پھر حضورﷺ نے وہ کنکریاں حضرت علی ؓ کو دیں (تو وہ تسبیح پڑھنے لگیں) پھر حضورﷺ نے وہ کنکریاں رکھ دیں تو وہ خاموش ہوگئیں۔ 3 طبرانی کی دوسندوں میں سے ایک سند میں یہ بھی ہے کہ حلقہ میں جتنے آدمی تھے ان سب نے ہر ایک کے ہاتھ میں ان کنکریوں کی تسبیح سنی۔ پھر حضورﷺ نے وہ کنکریاں ہمیں دے دیں تو ہم میں سے کسی کے پاس بھی ان کنکریوں نے تسبیح نہ پڑھی۔ 4 حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں: ہم قرآنی آیات کو اور حضورﷺ کے معجزوں کو برکت سمجھا کرتے تھے، لیکن آپ لوگ یہ سمجھتے ہوکہ یہ کفار کو ڈرانے کے لیے ہوا کرتے تھے۔ ہم ایک سفر میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھے پانی کم ہوگیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: بچا ہوا پانی لائو۔ صحابہ ؓ ایک برتن میں تھوڑا ساپانی لائے۔ حضورﷺ نے اس برتن میں اپنا ہاتھ مبارک ڈالا پھر فرمایا: آئو پاک اور برکت والے پانی کی طرف اور برکت اللہ کی طرف سے آرہی ہے۔ حضرت ابنِ مسعود ؓ کہتے ہیں: میں نے دیکھا کہ حضورﷺ کی انگلیوں کے درمیان میں سے پانی پھوٹ رہاتھا اور (یہ حضورﷺ کا معجزہ تھا۔ اسی طرح دوسرا معجزہ یہ ہے کہ) کبھی کھانا کھایا جارہا ہوتا تھا اور ہم اس کی تسبیح سن رہے ہوتے تھے۔ 1 حضرت عباس ؓ کے لیے حضورﷺ کے دعا کر نے کے باب میں یہ گزر چکا ہے کہ دروازے کی چوکھٹ اور کمرے کی دیواروں نے تین دفعہ آمین کہا۔ 2 حضرت جابربن عبداللہ ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ جمعہ کے دن کھجور کے تنے کے سہارے سے خطبہ دیا کرتے تھے۔ ایک انصاری عورت یا مرد نے کہا: یا رسول اللہ! کیا ہم آپ کے لیے منبر نہ بنادیں؟ آپ نے فرمایا: اگر تم چاہو تو بنادو۔ چناںچہ انھوں نے حضور ﷺ کے لیے منبر بنایا (جو مسجد میں محراب کے پاس رکھ دیا گیا)۔ جب جمعہ کے دن حضورﷺ منبر کے پاس پہنچے تو وہ تنا بچے کی طرح چیخنے لگا۔ حضورﷺ منبر سے نیچے اُتر کر اس کے پاس آئے اور اسے اپنے سے چمٹا لیا، تو و ہ اس بچے کی طرح رونے لگا جسے چپ کرایا جارہاہو۔ حضرت جابر ؓ نے فرمایا: وہ تنا اس وجہ سے رو رہا تھا کہ وہ پہلے اپنے پاس اللہ کا ذکر سنا کرتاتھا (اور اب نہیں سن سکے گا)۔ 3 حضرت جابر ؓ کی دوسری روایت میں یہ ہے کہ جب حضورﷺ کے لیے منبر بن گیا اور اسے مسجد میں لاکر رکھا گیا اور حضورﷺ اس پر تشریف فرماہوگئے تو ہم نے اس تنے میں سے حاملہ اونٹنی جیسی آواز سنی۔ جسے سن کر حضورﷺ اس کے پاس تشریف لائے