حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرآؤ۔2 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: ایک آدمی حاضرِ خدمت ہو کر حضورﷺ سے کسی کام کے بارے میں بات کرنے لگا اور بات کر تے کرتے اس نے یوں کہہ دیا: جیسے اللہ اور آپ چاہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیا تم نے مجھے اللہ کے برابربنادیاہے؟ بلکہ یوں کہو:جیسے اکیلا اللہ چاہے۔3 حضرت اَوزاعیکہتے ہیں کہ ایک یہودی نے آکر حضورﷺ سے مشیّت کے بارے میں پوچھا (کہ کس کے چاہنے سے کام ہوتا ہے)۔ حضورﷺ نے فرمایا: کام تو اللہ ہی کے چا ہنے سے ہوتا ہے۔ اس یہودی نے کہا کہ میں کھڑا ہونا چاہتاہوں (تو کھڑا ہوجاتا ہوں، یعنی میرے چاہنے سے ہوا)۔ حضورﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے بھی تمہارے کھڑے ہونے کو چاہ لیا تھا (اس لیے تم کھڑے ہو سکے)۔ پھر اس یہودی نے کہا: میں بیٹھنا چاہتا ہوں (تو بیٹھ جاتا ہوں)۔ حضورﷺ نے فرمایا: اللہ نے بھی تمہارے بیٹھنے کو چاہ لیا تھا۔ اس یہودی نے کہا: میںکھجور کے درخت کو کاٹنا چاہتاہوں (تو کاٹ لیتا ہوں)۔ حضورﷺ نے فرمایا: اللہ نے چاہ لیا تھا کہ تم اس درخت کو کاٹ لو۔ اس یہودی نے کہا: میں اس درخت کو باقی رکھنا چاہتا ہوں (تو وہ باقی رہ جاتا ہے)۔ حضورﷺ نے فرمایا: اللہ نے چاہ لیا تھا کہ تم اسے باقی رکھو۔ حضرت اَوزاعی کہتے ہیں کہ پھر حضرت جبرائیل ؑ حضورﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا: اللہ تعالیٰ نے آپ کو یہ دلیل سُجھائی جیسے کہ حضرت ابراہیم ؑ کو سُجھا ئی تھی۔ یہی مضمون لے کر قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی: {مَا قَطَعْتُمْ مِّنْ لِّینَۃٍ اَوْ تَرَکْتُمُوْھَا قَآئِمَۃً عَلٰی اُصُوْلِھَا فَبِاِذْنِِ اللّٰہِ وَلِیُخْزِیَ الْفٰسِقِیْنَ آیت کا نشان}1 جو کھجوروں کے درخت کے تنے تم نے کاٹ ڈالے یا ان کو ان کی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا ہو، سو (دونوں باتیں) اللہ ہی کے حکم (اور رضا) کے موافق ہیں اور تاکہ کافر وں کو ذلیل کرے۔2 حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ جب حضورﷺ حدیبیہ سے واپس آرہے تھے تو آپ نے رات کے آخری حصہ میں ایک جگہ پڑاؤ ڈالا اور فرمایا: ہمارا پہرہ کون دے گا؟ میں نے عرض کیا: میں، میں۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم؟ تم؟ تم تو سوتے رہ جاؤگے۔ پھر حضور ﷺ نے فرمایا: اچھا تم ہی پہرہ دو۔ چناںچہ میں پہرہ دینے لگا۔ جب صبح صادق ہونے لگی تو حضورﷺ کی بات پوری ہوگئی اور مجھے نیند آگئی اور جب سورج کی گرمی ہماری پشت پر پڑی تب ہماری آنکھ کھلی۔ چناںچہ حضورﷺ اٹھے اور ایسے موقع پر جو کیا کر تے تھے وہ کیا۔ پھر آپ نے صبح کی نماز پڑھا ئی پھرفرمایا: اگراللہ چاہتے توتم یوں سوتے نہ رہ جاتے اور تمہاری نماز قضا نہ ہوتی، لیکن اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ تمہارے بعد آنے والوں میں سے کوئی سوتا رہ جائے یا نماز پڑ ھنا بھول جائے تو اس کے لیے عملی نمونہ سامنے آجائے۔3 حضرت عبد اللہ بن ابی قتادہ ؓ وضو والے برتن کی حدیث میں اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا (کہ نماز قضا ہوجانے کے موقع پر) جب اللہ تعالیٰ نے چاہا تمہاری روحوں کو قبض فرمالیا اور جب چاہا واپس کردیا۔ پھر صحابہ ؓ نے سورج کی روشنی