حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں آئے گا، اس پر میں نے اسے چھوڑ دیا اور میں صبح صبح بتانے کے لیے حضور ﷺ کی خدمت میں گیا تو حضورﷺ کا اعلانچی یہ اعلان کررہا تھا: معاذ کہاں ہیں؟ (میں حضور ﷺ کی خدمت میں گیا)حضورﷺ نے مجھ سے فرمایا: اے معاذ! تمہارے قیدی کا کیا ہوا؟ میں نے سارا قصہ بتایا۔ حضورﷺ نے فرمایا: وہ ضرور آئے گا، تم اس کی گھات میں رہنا۔
میں تیسری رات پھر اس کی گھات میں بیٹھا تو اس نے اسی طرح کیا۔ میں نے بھی اس کے ساتھ اسی طرح کیا اور پکڑ کر اس سے کہا: اے اللہ کے دشمن! تو دو دفعہ مجھ سے عہد کر چکا ہے اب تیسری مرتبہ ہے، میں تجھے حضورﷺ کی خدمت میں ضرور لے جائوں گا، وہ تجھے رسواکریں گے۔ اس نے کہا: میں عیال دار شیطان ہوں اور نصِیبِین سے آپ کے پاس آتاہوں (جو کہ ملکِ شام کی ایک جگہ ہے)۔ اگر مجھے ان کھجوروں کے علاوہ کچھ اور مل جاتاتو میں آپ کے پاس نہ آتا۔ ہم آپ کے اسی شہر میں رہاکرتے تھے، لیکن جب آپ کے حضرت مبعوث ہوئے اور اُن پر دو آیتیں نازل ہوئیں تو ان آیتوں نے ہمیں یہاں سے بھگادیا اور ہم جاکر نصِیبِین رہنے لگے۔ اور جس گھر میں یہ دونوں آیتیں پڑھی جاتی ہیں اس گھر میں شیطان تین دن تک داخل نہیں ہوتا۔ اگر آپ مجھے چھوڑ دیں تو میں آپ کو وہ دونوں آیتیں سکھا دوں گا۔ میں نے کہا: ٹھیک ہے۔ اس نے کہا: آیت الکرسی اور سورۂ بقرہ کی آخری آیات {اٰمَنَ الرَّسُوْلُ} سے لے کر آخر تک۔
پھر میں نے اسے چھوڑ دیا اور صبح حضورﷺ کو بتانے کے لیے گیا، تو حضور ﷺ کا اعلانچی اعلان کررہا تھا کہ معاذ بن جبل کہاں ہے؟ جب میں آپ کی خدمت میں پہنچا تو آپ نے فرمایا: تمہارے قیدی کا کیا بنا؟ میں نے کہا: اس نے مجھ سے عہد کیا کہ وہ دوبارہ نہیں آئے گا اور اس نے جو کچھ کہا تھا وہ بھی میں نے حضورﷺ کو بتایا۔ حضورﷺ نے فرمایا: خبیث ہے تو جھوٹا، لیکن اس دفعہ اس نے تم سے سچی بات کہی ہے۔ حضرت معاذ ؓ کہتے ہیں: میں بعد میں یہ آیتیں پڑھنے لگ گیا تو پھر کھجوروں کا کم ہونا ختم ہوگیا۔ 1
حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے رمضان کے صدقۂ فطر کی حفاظت میرے ذمہ لگائی۔ ایک دن ایک آدمی آکر اس میں سے لپّیں بھر کر لینے لگا۔ میں نے اسے پکڑلیا اور کہا: میں تمھیں حضورﷺ کے پاس ضرور لے جائوں گا۔ اس نے کہا: میں محتاج ہوں اور مجھ پر بچوں کی ذمہ داری ہے اور مجھے بہت ہی زیادہ ضرورت ہے۔ میں نے اسے چھوڑ دیا۔ صبح کو حضور ﷺ نے فرمایا: اے ابوہریرہ! آج رات تمہارے قیدی کا کیا ہوا؟ میں نے کہا: یا رسول اللہ! اس نے سخت ضرورت مند ہونے اور اہل وعیال کی شکایت کی مجھے اس پر ترس آگیا، میں نے اسے چھوڑ دیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: غور سے سن لو! اس نے تم سے جھوٹ بولا ہے اور وہ پھر آ ئے گا۔
چوںکہ حضورﷺ نے فرمایا تھا کہ وہ پھر آئے گا اس لیے مجھے یقین ہوگیا کہ وہ ضرور آئے گا۔ میں اس کی گھات میں بیٹھ گیا، وہ آکر لپّیں بھر کر پھر لینے لگ گیا۔ میں نے اسے پکڑ کر کہا: میں تمھیں حضورﷺ کے پاس ضرور لے جائوں گا۔ اس نے کہا: مجھے چھوڑ