حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عربوں کا خیال تھا کہ ہر جنگل اور ہر وادی پر کسی جن کی حکومت ہوتی ہے) جب میں بستر پر لیٹا تو ایک منادی نے آواز لگائی، وہ مجھے نظر نہیں آرہاتھا۔ اس نے کہا: تم اللہ کی پناہ مانگو، کیوںکہ جنّات اللہ کے مقابلہ میں کسی کو پناہ نہیں دے سکتے۔ میں نے کہا: اللہ کی قسم! تم کیا کہہ رہے ہو؟ اس نے کہا: اَن پڑھوں میں اللہ کی طرف سے آنے والے رسول ظاہر ہوچکے ہیں۔ ہم نے (مکہ میں) حجون مقام پر ان کے پیچھے نماز پڑھی ہے اور ہم مسلمان ہوگئے ہیں اور ہم نے ان کا اتباع اختیار کر لیا ہے۔ اور اب جنّات کے تمام مکرو فریب ختم ہوگئے ہیں۔ اب (وہ آسمان پر جانا چاہتے ہیں تو) ان کو ستارے مارے جاتے ہیں۔ تم محمدﷺ کے پاس جائو جو ربُّ العالمین کے رسول ہیں اور مسلمان ہوجائو۔ حضرت تمیم ؓ کہتے ہیں: میں صبح کو دَیرِ ایوب بستی میں گیا اور وہاں ایک پادری کو ساراقصہ سنا کر اس سے اس کے بارے میں پوچھا۔ اس نے کہا: جنّات نے تم سے سچ کہا ہے۔ وہ نبی حرم (مکہ) میں ظاہر ہوں گے اور ہجرت کر کے حرم (مدینہ) جائیں گے۔ وہ تمام اَنبیا ؑ سے بہتر ہیں، کوئی اور تم سے پہلے ان تک نہ پہنچ جائے اس لیے جلدی جائو۔ حضرت تمیم ؓ کہتے ہیں: میں ہمت کرکے چل پڑا اور حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر مسلمان ہوگیا۔ 1 حضرت واثلہ بن اسقع ؓ فرماتے ہیں: حضرت حجاج بن علاط بہزی سُلَمیؓ کے مسلمان ہونے کی صورت یہ ہوئی کہ وہ اپنی قوم کے کچھ سواروں کے ساتھ مکہ کے ارادے سے نکلے۔ رات کو یہ لوگ ایک وحشت ناک اور خوف ناک وادی میں پہنچے تو گھبرا گئے۔ ان کے ساتھیوں نے ان سے کہا: اے ابوکلاب! (یہ حضرت حجاج کی کنیت ہے) اٹھو، اور اپنے لیے اور اپنے ساتھیوں کے لیے (اس وادی کے سردار جنّ سے) امن مانگو۔ حضرت حجاج ؓ نے کھڑے ہوکر یہ اشعار پڑھے: أُعِیْذُ نَفْسِيْ وَأُعِیْذُ صَحْبِيْ مِنْ کُلِّ جِِنِّيٍّ بِھٰذَا النَّقْبِ حَتّٰی أَؤُوْبَ سَالِمًا وَرَکْبِيْ میں اپنے آپ کو اور اپنے ساتھیوں کو ہر اُس جنّ سے پناہ دیتاہوں جو اس پہاڑی راستے میں موجود ہے، تاکہ میں اور میرے سوار ساتھی صحیح سالم اپنے گھر واپس پہنچ جائیں۔ اس کے بعد حضرت حجاج نے کسی نظر نہ آنے والے کو یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا: {یٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ اِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْطَارِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ فَانْفُذُوْا ط لَا تَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطٰنٍ آیت کا نشان}2 اے جنّ اور انسان کے گروہ! اگر تم کو یہ قدرت ہے کہ آسمان اور زمین کی حدود سے کہیں باہر نکل جائو تو (ہم بھی دیکھیں) نکلو، مگر بدونِ زور کے نہیں نکل سکتے (اور زور ہے نہیں، پس نکلنے کا وقوع بھی محتمل نہیں)۔ جب یہ لوگ مکہ پہنچے تو انھوں نے قریش کی ایک مجلس میں یہ بات بتائی۔ قریش نے کہا: اے ابوکلاب! آپ ٹھیک کہہ رہے ہو، اللہ