حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
أَکُلُّکُمْ فِيْ حَیْرَۃِ نِیَامِ أَمْ لاَ تَرَوْنَ مَا الَّذِيْ أَمَامِ مِنْ سَاطِعٍ یَجْلُوْ دُجَی الظَّلاَمِ قَدْ لاَحَ لِلنَّاظِرِ مِنْ تِھَامِ ذَاکَ نَبِيٌّ سَیِّدُ الْأَنَامِ قَدْ جَائَ بَعْدَ الْکُفْرِ بِالْإِسْلَامِ أَکْرَمَہُ الرَّحْمٰنُ مِنْ إِمَامِ وَمِنْ رَسُوْلٍ صَادِقِ الْکَلَامِ أَعْدَلُ ذِيْ حُکْمٍ مِنَ الْأَحْکَامِ یَأْمُرُ بِالصَّلَاۃِ وَالصِّیَامِ وَالْبِرِّ وَالصَّلَاۃِ لِلْأَرْحَامِ وَیَزْجُرُ النَّاسَ عَنِ الْاٰثَامِ وَالرِّجْسِ وَالْأَوْثَانِ وَالْحَرَامِ مِنْ ھَاشِمٍ فِيْ ذِرْوَۃِ السَّنَامِ مُسْتَعْلِنًا فِي الْبَلَدِ الْحَرَامِ اے جسم والے انسانو! اے بوڑھے، بچے، چھوٹے، بڑے تمام انسانو! تم بالکل بے عقل ہو اور اپنے فیصلے تم نے بتوں کے سپرد کر رکھے ہیں۔ کیا تم سب حیرت میں سوئے ہوئے ہو؟ کیا تمھیں وہ چیز نظر نہیں آرہی جو میرے سامنے ہے؟ وہ ایک روشن نور ہے جو اندھیرے کی اندھیری کو بھی دور کررہاہے۔ وہ نور دیکھنے والوں کے لیے تہامہ کے پہاڑوں سے ظاہر ہورہاہے۔ یہ وہ نبی ہیں جو تمام مخلوق کے سردار ہیں اور کفر کے بعد اسلام لے کر آئے ہیں۔ رحمن نے ان کا خاص اکرام فرمایاہے۔ یہ امام، رسول، سچی گفتگو والے اور سب سے زیادہ انصاف والا فیصلہ کرنے والے ہیں۔ وہ نماز، روزے، نیکی اور صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں، اور لوگوں کو گناہوں سے، پلیدی سے، بتوں سے اور حرام کاموں سے روکتے ہیں۔ اور وہ قبیلہ بنو ہاشم میں سے ہیں اور سب سے اعلیٰ نسب والے ہیں اور اللہ کے قابلِ احترام شہر مکہ میں وہ یہ سارے کام علی الاعلان کررہے ہیں۔ جب ہم نے یہ سنا تو ہم اس بت کے پاس سے اٹھ کر آگئے اور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر مسلمان ہوگئے۔ 1 حضرت تمیم داری ؓ فرماتے ہیں: جب نبی کریم ﷺ مبعوث ہوئے اس وقت میں شام میں تھا۔ میں اپنی کسی ضرورت سے سفر میں نکلا تو مجھے راستہ میں رات آگئی۔ میں نے کہا: میں آج رات اس وادی کے بڑے سردار (جنّ) کی پناہ میں ہوں۔ (زمانۂ جاہلیت میں