حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کافر جنّ مشرکوں کو جھوٹی خوش خبری دے رہاہے)۔ حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: یہ بات سارے مکہ میں پھیل گئی، اور مشرکین ایک دوسرے کو یہ اشعار سنانے لگے، اور ایمان والوں کو مزید اِیذا دینے اور مار ڈالنے کے ارادے کرنے لگے۔ اس پر حضورﷺ نے فرمایا: یہ ایک شیطان تھا جس نے لوگوں سے بتوں کے بارے میں بات کی ہے۔ اسے مِسعَر کہا جاتاہے، اللہ اسے رسواکریں گے۔ چناںچہ تین دن گزرنے کے بعد اسی پہاڑ پر ایک غیبی آواز دینے والے نے یہ اشعار پڑھے: نَحْنُ قَتَلْنَا مِسْعِرًا لَمَّا طَغٰی وَاسْتَکْبَرَا وَسَفَّہَ الْحَقَّ وَسَنَّ الْمُنْکَرَا قَنَّعْتُہٗ سَیْفًا جَرَوْفًا مُبْتِرَا بِشَتْمِہٖ نَبِیَّنَا الْمُطَھَّرَا جب مسعر نے سرکشی اور تکبر کیا، اور حق کو بے وقوفی کی چیز بتایا، اور منکر چیز کو چلایا، تو ہم نے اسے قتل کردیا۔ میں نے ایسی تلوار سے اس کے سر پر وار کیا جو کام پورا کردینے والی اور ٹکڑے ٹکڑے کرنے والی ہے۔ یہ سب کچھ اس وجہ سے کیا کہ اس نے ہمارے پاک نبی ﷺ کی شان میں برے کلمات استعمال کیے تھے۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ ایک قوی ہیکل جنّ تھا جسے سَمْحَج کہاجاتاتھا ۔میں نے اس کا نام عبداللہ رکھاتھا۔ یہ مجھ پر ایمان لایاتھا۔ اس نے مجھے بتایا کہ وہ مسعر کو تین دن سے تلاش کررہاتھا اس پر حضرت علی بن ابی طالب ؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ اسے جزائے خیر دے۔ 1 حضرت عبداللہ بن محمود کہتے ہیں کہ مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ قبیلہ خَشعم کے چند آدمی کہتے تھے کہ جن باتوں کی وجہ سے ہمیں اسلام کی دعوت ملی ان میں سے ایک بات یہ ہے کہ ہم بت پرست قوم تھے، ایک دن ہم لوگ اپنے ایک بت کے پاس تھے کہ کچھ لوگ اس بت کے پاس اپنا ایک فیصلہ لے کر آئے۔ انھیں اُمید تھی کہ جس بات میں ہمارا اختلاف ہورہا ہے اس کا حل ہمیں اس بت سے مل جائے گا کہ اتنے میں ایک غیبی آواز دینے والے نے انھیں آواز دے کر کہا: یَا أَیُّھَا النَّاسُ ذَوُو الْأَجْسَامِ مِنْ بَیْنِ أَشْیَاخٍ إِلٰی غُلَامِ مَا أَنْتُمْ وَطَائِشُ الْأَحْلَامِ وَمُسْنِدُ الْحُکْمِ إِلَی الْأَصْنَامِ