حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور وہ اللہ تعالیٰ کی دعوت دے رہے ہیں۔ 2 حضرت مجاہد کہتے ہیں: ایک بڑے میاں نے جاہلیت کا زمانہ پایاتھا انھیں ابنِ عیسیٰ کہاجاتا تھا۔ غزوہ رُودس میں ہم اور وہ اکٹھے تھے (رُودس ملکِ شام کا ایک جزیرہ ہے) انھوں نے مجھے اپنا یہ واقعہ سنایا کہ میں اپنے خاندان کی ایک گائے ہانکے جارہاتھا کہ اتنے میں میں نے اس کے پیٹ میں سے یہ آواز سنی: اے آل ذَرِیح! یہ صاف اور واضح بات ہے کہ ایک آدمی بلند آواز سے لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ کہہ رہاہے۔ وہ بڑے میاں کہتے ہیں: پھر ہم مکہ آئے تو ہم نے دیکھا کہ وہاں نبی کریم ﷺ کا ظہور ہوچکا ہے۔ 3 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ایک کافر جنّ نے مکہ میں ابو قُبیس پہاڑ پر آواز دی۔ وہ نظر نہیں آرہاتھا، اس نے یہ اشعار کہے: قَبَّحَ اللّٰہُ رَأْيَ کَعْبِ بْنِ فِھْرٍ مَا أَرَقَّ الْعُقُوْلَ وَالْأَحْلاَمٖ دِیْنُھَا أَنَّھَا یُعْنَفُ فِیْھَا دِیْنَ آبَائِھَا الْحُمَاۃِ الْکِرَامٖ خَالَفَ الْجِنَّ جِنُّ بُصْرٰی عَلَیْکُمْ وَ رِجَالُ النَّخِیْلِ وَ الْاٰطَامٖ ھَلْ کَرِیْمٌ لَکُمْ لَہٗ نَفْسُ حُرٍّ مَاجِدُ الْوَالِدَیْنِ وَالْأَعْمَامٖ یُوْشِکُ الْخَیْلُ أَنْ تَرَوْھَا تَھَادٰی تَقْتُلُ الْقَوْمَ فِيْ بِلاَدِ التِّھَامٖ ضَارِبٌ ضَرْبَۃً تَکُوْنُ نَکَالًا وَرَوَاحًا مِنْ کُرْبَۃٍ وَاغْتِمَامٖ کعب بن فہر یعنی قریش کی رائے کو اللہ برا کرے! ان کی عقل اور سمجھ کس قدر کمزور ہے۔ (قریش میں جو مسلمان ہو چکے ہیں) ان کا دین یہ ہے کہ وہ اپنے حفاظت کرنے والے بزرگ آباء واَجداد کے دین یعنی بت پرستی کو برا بھلا کہتے ہیں۔ بُصریٰ کے جنّات نے، اور کھجور کے درختوں اور قلعوں کے علاقے یعنی مدینہ کے رہنے والے انصار نے (اسلام لاکر اور اس کے پھیلا نے کی محنت کرکے) عام جنّات کی مخالفت کی ہے، اور اس طرح تمھیں نقصان پہنچایا ہے۔ کیا تم میں ایسا بااخلاق آدمی نہیں ہے جو شریف النفس ہو، اور جس کے والدین اور سارے چچا بزرگی والے ہوں؟ عن قریب تم گھوڑوں والا لشکر دیکھو گے جو ایک دوسرے سے آگے بڑھ رہے ہوں گے اور تہامہ کے علاقہ میں (مسلمانوں کی) اس قوم کو قتل کریں گے اور مسلمانوں پر تلواروں سے ایسی ضروب لگائیں گے جس میں ان کے لیے عبرت ناک سزا ہوگی، اور تمہارے لیے بے چینی اور غم سے راحت ہوگی (یہ