حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نرم زمین کو چھوڑ کر سخت زمین کو تلاش کرے تا کہ مشکل کاموں کے راستے پر چلے۔ پھر میں اس اللہ پر ایمان لے آیا جس کا میں بندہ ہوں اور میں نے اس آدمی کی مخالفت کی جو (ایمان چھوڑکر) ہلاکت کے راستوں پر چلنا چاہتاہے۔ اور میں نے کریم لوگوں کے مبارک نبی سے بیعت ہونے کے ارادے سے اپنا رخ مکہ کی طرف کرلیا۔ عیسیٰ ؑ کے بعد ہمارے پاس ایسے نبی آئے ہیں جو بولتا ہوا حق یعنی قرآن لے کر آئے ہیں، اور اس میں ایسی باتیں ہیں جن سے حق اور باطل جدا جدا ہوجاتاہے، اور واقعی اس میں ایسی باتیں ہیں۔ حضورﷺ قرآن کے امین ہیں اور (قیامت کے دن) سب سے پہلے سفارش کریں گے اور سب سے پہلے اٹھائے جائیں گے اور فرشتوں کو جواب دیں گے۔ اسلام کے دستے ٹوٹ چکے تھے آپ نے ان سب کو جوڑ دیا اور انھیں خوب مضبوط کیا اور سارے اَحکامِ الٰہی زندہ کردیے۔ اے ساری مخلوق میں سب سے بہترین شخص! آپ ہی میرے مقصود ہیں، آپ اگلوں پچھلوں میں اعلیٰ نسب والے ہیں اور قبیلہ مالک میں بزرگی میں سب سے آگے ہیں۔ جب قریش بھوک اور کمزوری کے باوجود بلندیاں حاصل کررہے ہیں تو آپ ان میں سے سب سے زیادہ صاف ستھرے اور پاکیزہ ہیں۔ اور آپ تمام زمانوں میں بابرکت رہیں گے جب قبیلہ کعب اور قبیلہ مالک اپنا اپنا نسب بیان کریں گے تو ہم آپ کو خالص نسب والا اور عورتوں کو گندا پائیں گے۔1 اور خرائطی کی روایت میں پہلے تین اشعار کے بعد یہ ہے کہ حضرت عباس بن مرداس ؓ فرماتے ہیں کہ میں خوفزدہ ہوکر نکلا اور اپنی قوم کے پاس آیا اور انھیں سارا قصہ سنا یا اور اپنی قوم بنو حارثہ کے تین سوآدمی لے کر حضورﷺ کی خدمت میں مدینہ گیا اور وہاں جاکر ہم مسجد میں داخل ہوئے۔ جب حضورﷺ نے مجھے دیکھا تو فرمایا: اے عباس! تمہارے اسلام لانے کی کیا صورت ہوئی؟ میں نے آپ کو سارا قصہ سنایا جس سے آپ بہت خوش ہوئے اور یوں میں اور میری قوم والے سب مسلمان ہوگئے۔ حضرت جابر بن عبداللہ ؓ فرماتے ہیں: نبی کریم ﷺ کے مبعوث ہونے کی خبر مدینہ میں سب سے پہلے اس طرح ملی کہ مدینہ کی ایک عورت کا ایک جنّ تابع تھا۔ ایک دفعہ وہ ایک سفید پرندے کی شکل میں آیا اور اس کی دیوار پر بیٹھ گیا۔ اس عورت نے اس سے کہا: تم نیچے کیوں نہیں آتے تاکہ ہم آپس میں باتیں کریں اور ایک دوسرے کو حالات بتائیں؟ اس نے کہا: مکہ میں ایک نبی مبعوث ہوئے ہیں جنھوں نے زِنا کو حرام قرار دیا ہے اور ہمارا چین سکون چھین لیا ہے (پہلے ہم آسمان پر جاکر وہاں کی خبریں لے آتے تھے اب وہاں نہیں جاسکتے، اس لیے پریشان ہیں)۔ 2 حضرت علی بن حسین ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ کے بارے میں مدینہ میں سب سے پہلی خبر اس طرح آئی کہ ایک عورت کا نام فاطمہ تھا اس کے پاس ایک جنّ آیا کرتاتھا۔ چناںچہ ایک دن وہ جنّ آیا اور دیوار پر کھڑا ہوگیا۔ اس عورت نے کہا: تم نیچے کیوں نہیں آتے؟ اس نے کہا: نہیں، اب وہ رسول مبعوث ہوگئے ہیں جنھوں نے زِنا کو حرام کردیاہے۔ 1 حضرت عثمان بن عفان ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ کی بعثت سے پہلے ہم ایک تجارتی قافلہ میں ملکِ شام گئے۔ جب ہم ملکِ شام کی حدود میں داخل ہوگئے تو وہاں ایک نجومی عورت ہمارے سامنے آئی اور اس نے کہا کہ میرا (جنّ) ساتھی میرے دروازے پر آکر کھڑاہوگیا، میں نے کہا:کیا تو اندر نہیں آئے گا؟ اس نے کہا: اب اس کی کوئی صورت نہیں ہے، کیوںکہ احمدﷺ کا ظہور ہوگیا ہے اور ایسا حکم آگیا ہے جو میرے بس میں نہیں ہے۔ میں وہاں سے جب مکہ واپس آیا تو دیکھا کہ مکہ میں حضورﷺ کا ظہور ہوچکا ہے