حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مٹھی میں ہوگی قیامت کے دن اور تمام آسمان لپٹے ہوں گے اس کے داہنے ہاتھ میں، وہ پاک اور بر تر ہے ان کے شرک سے۔3 حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ سے کسی نے پوچھا کہ قیامت کے دن کافر کو کیسے منہ کے بل اٹھایا جائے گا؟ حضور ﷺ نے فرمایا: جس ذات نے اسے دنیا میں پاؤں کے بَل چلایا، وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ اسے قیامت کے دن منہ کے بل چلائے۔1 حضرت حذیفہ بن اُسیدکہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوذر ؓ نے کھڑے ہو کر (اپنی قوم سے) کہا:اے بنو غِفار! تم بات کیا کرو اور قسم نہ کھا یا کرو، کیوںکہ صادق مصدوق (یعنی جوخود بھی سچ بولتے تھے اور ان سے فرشتہ بھی سچ بات آکر کہتا تھا یعنی حضورﷺ) نے مجھے یہ بتایا ہے کہ (قیامت کے دن) لوگوںکو تین جماعتوں میں اٹھا یا جائے گا: ایک جماعت تو سوار ہو گی، اور یہ لوگ کھاتے پیتے اور کپڑے پہنے ہوئے ہوں گے۔ اور ایک جماعت پیدل بھاگ رہی ہوگی۔ اور ایک جماعت کو فرشتے منہ کے بل گھسیٹ کر (جہنم کی) آگ کے پاس جمع کررہے ہوںگے۔ ان میں سے ایک آدمی نے پوچھا کہ دوجماعتوں کو تو ہم نے پہچان لیا ہے، لیکن جو لوگ پیدل بھاگ رہے ہوںگے ان کا یہ حال کیوں ہوگا؟ حضرت ابوذر ؓ نے کہا: اللہ تعالیٰ سوار ی پر آفت ڈال دیں گے اور ایک سواری بھی باقی نہ رہے گی، یہاں تک کہ ایک آدمی کے پاس ایک پسند ید ہ باغ ہوگا، وہ یہ باغ دے کر پالان والی بوڑھی اونٹنی لینا چاہے گا لیکن وہ بھی اسے نہ مل سکے گی۔2 حضرت عائشہ صدیقہؓ کے ماں جائے بھائی حضرت طفیل بن عبد اللہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ نصاریٰ کی ایک جماعت سے میری ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سے کہا: اگر تم لوگ یہ دعویٰ نہ کرو کہ حضرت مسیح ( ؑ) اللہ کے بیٹے ہیں تو تم لوگ بہت اچھے ہو۔ انھوں نے کہا: اگر تم لوگ یہ نہ کہو کہ جیسے اللہ نے چاہا اور جیسے محمد (ﷺ) نے چاہا، تو تم لوگ بھی بہت اچھے ہوجاؤ۔ پھر میری یہودیوں کی ایک جماعت سے ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سے کہا: اگر تم یہ دعویٰ نہ کرو حضرت عزیر ( ؑ)اللہ کے بیٹے ہیں تو تم لوگ بہت اچھے ہو۔ انھوں نے کہا: تم لوگ بھی تو یہ کہتے ہو کہ جیسے اللہ نے چاہا اور جیسے محمد(ﷺ) نے چاہا۔ میں نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر یہ خواب سنایا۔ حضورﷺ نے فر ما یا: تم نے یہ خواب کسی کو بتا یا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ پھر حضورﷺ نے اللہ کی حمد وثنا بیان فرما کر ارشاد فر مایا: تمہارے بھائی نے وہ خواب دیکھا جس کا مضمون تم تک پہنچ چکا ہے، لہٰذا تم لوگ یہ نہ کہا کرو، بلکہ یہ کہا کرو: جیسے اللہ وحدہٗ لاشریک لہٗ نے چاہا۔1 حضرت حذیفہ ؓ فرماتے ہیں کہ مسلمانوں میں سے ایک آدمی نے خواب میں دیکھا کہ اہلِ کتاب میں سے ایک آدمی اسے ملا جس نے کہا: تم لوگ اگر شرک نہ کرتے، اور جیسے اللہ اور محمد (ﷺ) نے چاہا نہ کہتے تو تم لوگ بہت اچھے ہوتے۔ اس آدمی نے اس خواب کا ذکر حضورﷺ سے کیا۔ حضورﷺ نے فر مایا: آپ لوگوں کی یہ بات مجھے بھی پسند نہیں، اس لیے آیندہ آپ لوگ یوں کہا کر یں: جیسے اللہ نے چاہا، پھر جیسے فلاں نے چاہا۔ یعنی اللہ اور رسول دونوں کو ایک جملہ میں اکٹھا ملا کر نہ لاؤ، بلکہ الگ الگ جملوں میں لے