حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جلیح! یہ کامیابی والا کام ہے، ایک فصیح آدمی لَا إِلٰـہَ إِلَّا اللّٰہُ کہہ رہاہے۔ پھر میں وہاں سے اٹھا، کچھ عرصہ بعد ہی ہمیں بتایا گیا کہ یہ نبی ہیں۔ یہ روایت صرف بخاری میں ہے اور یہ کاہن آدمی حضرت سواد بن قارب ؓ ہیں۔ 1 حضرت محمد بن کعب قُرظی کہتے ہیں: ایک دن حضرت عمر بن خطّاب ؓ بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں ان کے پاس سے ایک آدمی گزرا۔ کسی نے پوچھا:اے امیرالمؤمنین! کیا آپ اس گزرنے والے کو جانتے ہیں؟ حضرت عمر نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ حضرت سواد بن قارب ؓ ہیں جنھیں ان کے پاس آنے والے جنّ نے حضورﷺ کے ظاہر ہونے کی خبردی تھی۔ چناںچہ حضرت عمر نے پیغام دے کر انھیں بلایا اور فرمایا: کیا آپ ہی سواد بن قارب ہیں؟ انھوں نے کہا:جی ہاں۔ حضرت عمر نے فرمایا: کیا تم زمانۂ جاہلیت میں کہانت کا کام کرتے تھے؟ اس پر حضرت سواد کو غصہ آگیا اور کہا: اے امیرالمؤمنین! جب سے میں مسلمان ہوا ہوں کبھی کسی نے میرے منہ پر ایسی بات نہیں کہی ہے۔ حضرت عمر نے کہا: سبحان اللہ! ہم تو جاہلیت میں شرک پر تھے اور یہ شرک تو تمہاری کہانت سے زیادہ برا تھا۔ تمہارے تابع جنّ نے حضورﷺ کے ظاہر ہونے کی جوخبر دی تھی وہ مجھے بتائو۔انھوں نے کہا: اے امیرالمؤمنین! جی ہاں، ایک رات میں لیٹاہواتھا اور بیداری اور نیند کے درمیان کی حالت میں تھا، میرا جنّ میرے پاس آیا اور مجھے پائوں مار کر کہا: اے سواد بن قارب! اٹھ اور میری بات سن، اور اگر تیرے اندر عقل ہے تو تو سمجھ لے کہ (قریش کی شاخ) لؤی بن غالب میں ایک رسول مبعوث ہواہے جو اللہ کی اور اس کی عبادت کی دعوت دیتاہے۔ پھر یہ شعر پڑھنے لگا: عَجِبْتُ لِلْجِنِّ وَتِطْلاَبِھَا وَشَدِّھَا الْعِیْسَ بِأَقْتَابِھَا تَھْوِيْ إِلٰی مَکَّۃَ تَبْغِي الْھُدٰی مَا صَادِقُ الْجِنِّ کَکُذَّابِھَا فَارْحَلْ إِلَی الصَّفْوَۃِ مِنْ ھَاشِمٍ لَیْسَ قُدَامَاھَا کَأَذْنَابِہَا