حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لَا یَثْوِیَنَّ الْخَیْرُ إِنْ ثَوَیْتَا مجھے صحیح راستہ بتا، اللہ تجھے ہدایت عطافرمائے! اے فلانے! تُو نہ کبھی بھوکا ہو اور نہ کبھی ننگا اور نہ کبھی ایسے ساتھی کے ساتھ رہے جس سے لوگ نفرت کرتے ہوں۔ اور اگر تو مرجائے تو تیری خیر ختم نہ ہو بلکہ ہمیشہ باقی رہے۔ 1 حضرت حسن کہتے ہیں: حضرت عمر ؓ نے حضرت ابنِ عباس ؓ سے فرمایا: مجھے کوئی ایسی حدیث سنائو جس سے حیرت بھی ہو اور خوشی بھی ہو۔ تو حضرت ابنِ عباس ؓ نے مجھے حضرت خُریم بن فاتک ؓ کا یہ واقعہ سنایا۔ پھر پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکرکیا۔ 2 حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں:میں نے جب بھی سنا کہ حضرت عمر ؓ نے کسی چیز کے بارے میں کہا ہو کہ میرا گمان یہ ہے کہ یہ اس طرح ہے تو وہ اسی طرح ہوتی جس طرح ان کا گمان ہوتا۔ چناںچہ ایک مرتبہ وہ بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کے پاس سے ایک خوب صورت آدمی گزرا۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: یا تو میرا اندازہ غلط ہے، یا یہ آدمی ابھی تک اپنے جاہلیت والے دین پر ہے، یا پھر یہ جاہلیت میں کاہن تھا، اسے میرے پاس لائو۔ لوگ اس آدمی کو بلا کر لائے تو حضرت عمر نے اس سے اپنی بات کہی۔ اس نے کہا:میں نے آج جیسا دن کبھی نہیں دیکھا کہ کسی مسلمان آدمی کے منہ پر ایسی بات صاف کہہ دی گئی ہو۔ حضرت عمر نے کہا: میں تمھیں پُرزور تاکید کرتا ہوں کہ تم مجھے ساری بات بتائو۔ اس آدمی نے کہا: میں جاہلیت میں کاہن تھا۔ حضرت عمر ؓ نے کہا جو جنّ تمہارے پاس آتا تھا اس کا سب سے عجیب وغریب قصہ کیا ہے؟ اس نے کہا: ایک دن میں بازار میں تھا وہ جنّ میرے پاس گھبرایا ہوا آیا اور اس نے یہ شعر پڑھے: أَلَمْ تَرَ الْجِنَّ وَإِبْلاَسَھَا وَیَأْسَھَا مِنْ بَعْدِ إِنْکَاسِھَا وَلُحُوْقَھَا بِالْقِلاَصِ وَأَحْلاَسِھَا کیا تم نے دیکھا نہیں کہ تمام جنات حیران وپریشان ہیں اور (پہلے تو آسمان پر چڑھ جاتے تھے اور) اب آسمان سے نا اُمید ہوکر واپس آرہے ہیں، بلکہ اسلام میں داخل ہوکر جوان اونٹنیوں اور ان پر کجاوے کے نیچے بچھائی جانے والی چادروں والے عربوں کے ساتھ مل رہے ہیں۔ حضرت عمر ؓ نے کہا: اس نے سچ کہا۔میں بھی ایک دن کفار کے معبودوں کے پاس سویاہوا تھا کہ ایک آدمی ایک بچھڑا لایا اور اس نے اسے ذبح کیا، پھر کسی چیخنے والے نے زور سے چیخ کر کہا ، میں نے اس سے زیادہ سخت چیخ کبھی نہیں سنی تھی۔ اس نے کہا: اے جَلِیْح! (یہ کسی آدمی کا نام ہے) یہ کامیابی والا کام ہے، ایک فصیح آدمی لَا إِلٰـہَ إِلَّا اللّٰہُ کہہ رہا ہے۔ سب لوگ گھبرا کر اٹھ گئے۔ میں نے کہا: میں تو یہاں ہی رہوں گا، جب پتا چل جائے گا کہ اس آواز کے پسِ پردہ کیا ہے تب یہاں سے جائوں گا۔ اس نے پھر پکارکر کہا: اے