حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اسے بڑی پیاس والے دن یعنی قیامت کے دن اچھی طرح پانی پلائے۔ 1 حضرت ابوموسیٰ ؓ فرماتے ہیں: ایک دفعہ ہم لوگ سمندری غزوے میں گئے۔ چناںچہ ہم سمندر میں سفر کررہے تھے، ہوا بالکل موافق تھی اور بادبان اٹھے ہوئے تھے۔ ہم نے ایک منادی کو یہ اعلان کرتے ہوئے سنا: اے کشتی والو! ٹھہر جائو، میں تمھیں ایک خبر دینا چاہتا ہوں۔ اس نے یہ اعلان مسلسل سات مرتبہ کیا۔ میں نے کشتی کے اگلے حصہ پر کھڑے ہوکر کہا:تو کون ہے اور کہاں سے آیاہے؟ کیا تجھے نظر نہیں آرہاہے کہ ہم کہاں ہیں؟ کیا ہم یہاں رک سکتے ہیں؟ تو اس نے جواب میں کہا: کیا میں آپ لوگوں کو وہ فیصلہ نہ بتائوں جو اللہ نے اپنے بارے میں کیا ہے؟ میں نے کہا: ضرور بتائو۔ اس نے کہا: اللہ نے اپنے بارے میں یہ فیصلہ کیا ہے کہ جوگرم دن میں اپنے آپ کو اللہ کے لیے (روزہ رکھ کر) پیاسارکھے گا، اس کا اللہ پر یہ حق ہوگا کہ اللہ اسے قیامت کے دن سیراب کرے۔ چناںچہ حضرت ابوموسیٰ ؓ اس سخت گرم دن کی تلاش میں رہتے جس میں انسان کی کھال جل جائے اور اس دن روزہ رکھتے۔ 2 حضرت سعید بن جبیر کہتے ہیں: حضرت ابنِ عباس ؓ کا طائف میں انتقال ہوا۔ میں ان کے جنازے میں شریک ہوا تو اتنے میں ایک پرندہ آیا، اس جیسی شکل وصورت کا پرندہ کبھی کسی نے نہیں دیکھا تھا۔ وہ پرندہ آکر ان کے جسم میں داخل ہوگیا۔ ہم دیکھتے رہے اور سوچتے رہے کہ کیا اب باہر نکلے گا، لیکن کسی نے اسے باہر نکلتے نہ دیکھا اور جب انھیں دفن کیا گیا تو کسی نے قبر کے کنارے پر یہ آیت پڑھی اور پڑھنے والے کا کچھ پتا نہ چلا: {یٰٓاَیَّتُہَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّۃُ آیت کا نشان ارْجِعِیْ اِلٰی رَبِّکِ رَاضِیَۃً مَّرْضِیَّۃً آیت کا نشان فَادْخُلِیْ فِیْ عِبٰدِیْ آیت کا نشان وَادْخُلِیْ جَنَّتِیْ آیت کا نشان} 3 (اور جو اللہ کے فرماںبردار تھے ان کو ارشاد ہوگا:) اے اطمینان والی روح!تو اپنے پروردگار (کے جوارِ رحمت) کی طرف چل، اس طرح سے کہ تو اس سے خوش اور وہ تجھ سے خوش، پھر (ادھر چل کر) تو میرے (خاص) بندوں میں شامل ہوجا (کہ یہ بھی نعمت ِروحانی ہے) اور میری جنت میں داخل ہوجا۔ 1 حاکم میں اسماعیل بن علی اور عیسیٰ بن علی کی روایت میں یہ ہے کہ وہ سفید پرندہ تھا۔اور ہیثمی کی روایت میں یہ ہے کہ وہ سفید پرندہ تھا جسے بگلا کہاجاتاہے۔ میمون بن مہران کی روایت میں ہے کہ جب ان پر مٹی ڈال دی گئی تو ہم نے ایک آواز سنی، تو ہم سن رہے تھے لیکن بولنے والا نظر نہیں آرہاتھا۔ 2 میمون بن مہران کی دوسری روایت میں ہے کہ جب حضرت ابنِ عباس ؓ کا انتقال ہوا اور انھیں کفن پہنایاجانے لگا تو ایک سفید پرندہ تیزی سے ان پر گرا اور ان کے کفن کے اندر چلاگیا۔ اسے بہت تلاش کیا لیکن نہ ملا۔ حضرت ابنِ عباس ؓ کے آزاد کردہ غلام حضرت عِکرِمہ نے کہا: کیاتم لوگ بے وقوف ہو (جو پرندہ تلاش کررہے ہو)؟ یہ تو ان کی بینائی ہے جس کے بارے میں حضورﷺ نے ان سے وعدہ فرمایا تھا کہ وفات کے دن انھیں واپس مل جائے گی۔ پھر جب لوگ جنازہ قبر پر لے گئے اور انھیں لحد میں رکھ دیا گیا تو غیبی