حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خوب صورت، ناک اونچی اور قد اچھاتھا۔ اس کے چہرے پر نور بلند ہورہاتھا۔ اس کے چہرے سے خشوع معلوم ہورہاتھا اور اس کا رنگ مائل بسرخی تھا۔ اس نے کہا: کیا آپ لوگ انھیں پہچانتے ہیں؟ ہم نے کہا: نہیں۔ اس نے کہا: یہ تمہارے نبی (ﷺ) کے دادا حضرت اِسماعیل ؑ ہیں۔ پھر اس نے ایک اور دروازہ کھول کر سفید ریشم کا ایک کپڑا نکالا جس میں حضرت آدم ؑ جیسی تصویر تھی اور ان کا چہرہ سورج کی طرح چمک رہاتھا۔ اس نے کہا: انھیں پہچانتے ہیں؟ ہم نے کہا: نہیں۔ اس نے کہا:یہ یوسف ؑ ہیں۔ پھر اس نے ایک اور دروازہ کھول کر سفید ریشم کا ایک کپڑا نکالا جس میں سرخ رنگ کے آدمی کی تصویر تھی جس کی پنڈلیاں پتلی، آنکھیں چھوٹی اور کمزور، پیٹ بڑا اور قد درمیانہ تھا، تلوار بھی گلے میں لٹکائی ہوئی تھی۔ اس نے پوچھا: کیا انھیں پہچانتے ہیں؟ ہم نے کہا: نہیں۔ اس نے کہا: یہ حضرت داود ؑ ہیں۔پھر اس نے ایک اور دروازہ کھول کر اس میں سے سفید ریشم کا ایک کپڑا نکالا جس میں ایک آدمی کی تصویر تھی جس کے سرین بڑے، پائوں لمبے تھے اور وہ ایک گھوڑے پر سوار تھے۔ اس نے کہا:کیا آپ انھیں پہچانتے ہیں؟ ہم نے کہا:نہیں۔ اس نے کہا: یہ سلیمان بن داود ؑ ہیں۔ پھر اس نے ایک اور دروازہ کھول کر اس میں سے کالے ریشم کا ایک کپڑا نکالا جس میں سفید تصویر تھی۔ وہ بالکل جوان تھے، ڈاڑھی بے اِنتہا کالی اور بال بہت زیادہ، آنکھیں اور چہرہ بہت خوب صورت تھا۔ اس نے کہا:کیا انھیں پہچانتے ہیں؟ ہم نے کہا: نہیں۔ اس نے کہا: یہ حضرت عیسیٰ ؑ ہیں۔ ہم نے پوچھا: آپ کو یہ تصویریں کہاں سے ملی ہیں؟ کیوںکہ ہمیں یقین ہے کہ اَنبیا ؑ کو جو شکل وصورت عطافرمائی گئی تھی یہ اس کے مطابق ہیں، اس لیے کہ ہم نے اپنے نبی پاک ؑ کی تصویر ان کی شکل و صورت کے مطابق بنی ہوئی دیکھی ہے۔ اس نے کہا: حضرت آدم ؑ نے اپنے ربّ سے یہ سوال کیا تھا کہ میری اولاد میں سے جتنے نبی ہوں گے وہ مجھے دکھادیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اَنبیا ؑ کی یہ تصویریں حضرت آدم ؑ پر اتاری تھیں اور سورج ڈوبنے کی جگہ کے پاس جو حضرت آدم ؑ کا خزانہ تھا اس میں یہ تصویریں رکھی ہوئی تھیں۔ جن کو وہاں سے نکال کر ذوالقرنین نے حضرت دانیال ؑ کو دی تھیں۔ پھر ہِرَ قل نے کہا: غور سے سنیں! اللہ کی قسم! اس کے لیے میںدل سے تیار ہوں کہ میں اپنے ملک کو چھوڑ دوں اور آپ لوگوں میں جو اپنے غلاموں کے ساتھ سب سے براسلوک کرتا ہو میںاس کا مرتے دَم تک کے لیے غلام بن جائوں (لیکن اسلام میں داخل ہونے کے لیے تیار نہیں)۔ پھر اس نے بہت عمدہ تحفے دے کر ہمیں رخصت کیا۔ جب ہم حضرت ابوبکر صدیق ؓکے پاس پہنچے تو ہم نے ان کو ساری کارگزاری سنائی۔ ہرقل نے ہمیں جو کچھ دکھایا، جو کچھ کہا اور جو تحفے دیے وہ سب ہم نے ان کو بتادیے۔ یہ سن کر حضرت ابوبکر ؓ رو پڑے اور فرمایا: یہ بے چارہ ہرقل مسکین ہے۔ اگر اللہ کا اس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ ہوتا تو یہ بھلائی کا کام کرلیتا یعنی اسلام میں داخل ہوجاتا۔ اور حضرت ابوبکر ؓ نے یہ بھی فرمایا کہ حضورﷺ نے