حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جاؤ۔ اس پر یہی سب سے پہلے سوار ہوئے اور یہی سب سے پہلے شہید ہوئے۔2 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ ایک دن حضورﷺ تشریف لے جارہے تھے کہ سامنے سے ایک انصاری نوجوان آئے۔ حضورﷺ نے ان سے فرمایا: اے حارث! تم نے کس حال میں صبح کی؟ انھوں نے عرض کیا: میں نے اللہ پر پختہ ایمان لانے کی حالت میں صبح کی ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم دیکھ لو کیا کہہ رہے ہو؟ کیوںکہ ہر قول کی حقیقت ہوا کرتی ہے۔ انھوں عرض کیا: یارسول اللہ! میں نے اپنا دل دنیا سے ہٹالیا ہے۔ پھر آگے عسکری جیسی حدیث ذکر کی ہے، اور مزید کچھ اور مضمون بھی ہے۔3 اور ایک روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺنے فرمایا: ہر قول کی کوئی حقیقت ہواکرتی ہے، تمہارے ایمان کی کیا حقیقت ہے؟ 4 حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت معاذ بن جبل ؓ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم نے کس حال میں صبح کی؟ حضرت معاذ نے عرض کیا: میںنے آپ پر ایمان لانے کی حالت میں صبح کی۔ حضورﷺ نے فرمایا: ہر بات کی سچائی کی کوئی دلیل ہوتی ہے اور ہر حق بات کی ایک حقیقت ہوتی ہے، تمہاری بات کی سچائی کی کیا دلیل ہے؟ حضرت معاذ ؓ نے عرض کیا:اے اللہ کے نبی! جب بھی صبح ہوتی ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ میں شام نہیں کرسکوںگا۔ اور جب بھی شام ہوتی ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ میں صبح نہیں کرسکوںگا۔ اور جب بھی کوئی قدم اٹھاتا ہوں تو یہ گمان کر تا ہوں کہ میں دوسراقدم نہیں اٹھا سکوںگا۔ اور گویا کہ میں اُن تمام اُمتوں کی طرف دیکھ رہا ہوں جو گھٹنوں کے بل بیٹھی ہوئی ہیںاور انھیں ان کے اعمال نامے کی طرف بلایاجارہا ہے اور ان کے ساتھ ان کے نبی بھی ہیں اور ان کے ساتھ وہ بت بھی ہیں جن کی وہ اللہ کے علاوہ عبادت کیاکرتے تھے۔ اور گویا کہ میں جہنم والوں کی سزا اور جنت والوں کے اجر وثواب کو دیکھ رہا ہوں۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم نے (ایمان کی حقیقت) پہچان لی، اب اسی پر جمے رہنا۔1 اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف دعوت دینے کے باب میں حضرت سُوید بن حارثؓ کی یہ حدیث گزر چکی ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں اپنی قوم کے سات آدمیوں کا وفد لے کر حضورﷺ کی خدمت میں گیا۔ جب ہم آپ کی خدمت میںحاضر ہوئے، اور ہم نے آپ سے گفتگو کی تو آپ کو ہمارا اندازِ گفتگو اور انداز نشست وبرخاست اور لباس پسند آیا۔ آپ نے فر مایا: تم کون لوگ ہو؟ ہم نے عرض کیا: مؤمن ہیں۔ اس پر آپ مسکرانے لگے اور فرمایا: ہر بات کی ایک حقیقت اور نشانی ہوا کرتی ہے، تمہارے اس قول اور ایمان کی کیا حقیقت اور نشانی ہے؟ حضرت سویدؓ فرماتے ہیں: ہم نے عرض کیا: پندرہ خصلتیں ہیں۔ ان میں سے پانچ خصلتیں تو وہ ہیں جن کے بارے میں آپ کے قاصدوں نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ان پر ایمان لائیں۔ اور ان میں سے پانچ خصلتیں وہ ہیں جن کے بارے میں آپ کے قاصدوں نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ان پر عمل کر یں۔ اور ان میں سے پانچ خصلتیں وہ ہیں جن کو ہم نے زمانۂ جاہلیت میں اختیار کیا تھا اور ہم اب تک ان پر قائم ہیں، لیکن اگر ان میں سے کسی کو آپ ناگوار سمجھیں تو ہم اسے چھوڑ دیں گے۔ پھر