حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت جبرائیل ؑ نے ان کافروں کی طرف انگلی سے اشارہ کیا تو ایک دم ان کے جسم پر ناخن جیسے نشان پڑگئے جو بعد میں زخم بن گئے اور سڑگئے جس سے ان میں بدبو پیدا ہوگئی اور اس وجہ سے کوئی بھی ان کے قریب نہ جاسکا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: {اِنَّا کَفَیْنٰـکَ الْمُسْتَھْزِئِ۔یْنَ آیت کا نشان}2 یہ لوگ جو ہنستے ہیں (اور) اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسرا معبود قرار دیتے ہیں، ان سے آپ کے لیے ہم کافی ہیں۔ 3 حضرت ابنِ عباس ؓ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:{اِنَّا کَفَیْنٰـکَ الْمُسْتَھْزِئِ۔یْنَ آیت کا نشان} تو یہ ہنسنے والے اور مذاق اڑانے والے کافر ولید بن مغیرہ، اَسود بن عبدِ یغوث، اَسود بن مطّلب ابو زَمعہ جو کہ قبیلہ بنو اَسد بن عبدالعزی میں سے تھا، حارث بن عَبطَل سہمی اور عاصی بن وائل تھے۔ حضرت جبرائیل ؑ حضورﷺ کے پاس آئے تو حضورﷺ نے ان سے ان کافروں کی شکایت کی۔ حضرت جبرائیل ؑ نے کہا:آپ مجھے یہ لوگ دکھادیں۔ چناںچہ حضور ﷺ نے انھیں ولید بن مغیرہ دکھایا۔ حضرت جبرائیل ؑنے ولید کے بازو کی بڑی رگ کی طرف بس ایک اشارہ ہی کیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: آپ نے تو کچھ بھی نہیں کیا؟ حضرت جبرائیل نے کہا: اب آپ کو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں، میں نے اس کی سزاکا انتظام کردیاہے۔ پھر حضور ﷺ نے انھیں حارث بن عبطل سہمی دکھایا۔ حضرت جبرائیل ؑ نے اس کے پیٹ کی طرف اشارہ کیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: آپ نے کچھ کیا تو ہے نہیں؟ حضرت جبرائیل ؑ نے کہا:اب آپ کو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں، میں نے اس کا انتظام کردیاہے۔ پھر حضورﷺ نے عاصی بن وائل دکھایا۔ حضرت جبرائیل ؑ نے اس کے تلوے کی طرف اشارہ کیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: آپ نے کچھ کیاتوہے نہیں؟ حضرت جبرائیل ؑ نے کہا: اب آپ کو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں، میں نے اس کا انتظام کردیاہے۔چناںچہ ولید بن مغیرہ کا یہ ہوا کہ وہ قبیلۂ خزاعہ کے ایک آدمی کے پاس سے گزرا جو اپنا تیر چھیل رہاتھا۔ وہ تیر ولید کے بازو کی بڑی رگ کو لگ گیا جس سے وہ رگ کٹ گئی۔ اور اَسود بن مطّلب اندھا ہوگیا، بعض کہتے ہیں: ویسے ہی اندھاہوگیا۔ بعض کہتے ہیں: وہ ایک درخت کے نیچے اترا، وہ کہنے لگا: اے میرے بیٹو! کیا تم مجھ سے ہٹاتے نہیں؟ میں تو ہلاک ہوگیا، میری آنکھوں میں کانٹے چبھ رہے ہیں۔ اس کے بیٹوں نے کہا: ہمیں تو کچھ نظر نہیں آرہا۔ کچھ دیر اسے یوں ہی کانٹے چبھتے رہے پھراس کی دونوں آنکھیں اندھی ہوگئیں۔ اور اَسود بن عبدِیغوث کے سر میں پھوڑے نکل آئے جن سے وہ مرگیا۔ اور حارث بن عبطل کے پیٹ میں صَفرا یعنی زرد پانی کا زور ہوگیا، آخر پاخانہ منہ کے راستے سے آنے لگا جس سے وہ مرگیا۔ اور عاصی بن وائل چلا جارہا تھا، اس کے پائوں میں شبرقہ نامی کانٹے دار جھاڑ کا کانٹا لگ گیا جس سے اس کا پائوں سوج گیا اور وہ مرگیا۔1 حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ کے ایک صحابی کی کنیت ابومِعلق تھی اور وہ تاجر تھے۔ اپنے اور دوسروں کے مال سے تجارت کیا کرتے تھے، اور وہ بہت عبادت گزار اور پرہیز گار تھے۔ایک مرتبہ وہ سفر میں گئے، انھیں راستہ میں ایک