حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرتے ہوئے سنا: یَا مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ! إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ۔ اے روزِ جزا کے مالک! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔ میں نے دیکھا کہ دشمن کے آدمی گرتے چلے جارے ہیں اور فرشتے انھیں آگے سے پیچھے سے ماررہے ہیں۔ 3 حضرت ابو اُمامہ بن سہل کہتے ہیں: میرے والد (حضرت سہلؓ) نے فرمایا: اے میرے بیٹے! ہم نے غزوۂ بدر میں اللہ کی غیبی نصرت کی وجہ سے اپنا یہ حال دیکھا تھا کہ ہم میں سے کوئی آدمی کسی مشرک کے سر کی طرف اشارہ کر دیتا تو اس کا سر تلوار لگنے سے پہلے ہی جسم سے کٹ کر نیچے گر جاتا۔ 1 حضرت ابوواقدلیثی ؓ فرماتے ہیں: میں ایک مشرک کا پیچھا کررہاتھا تاکہ میں اس پر تلوار کا وار کروں، لیکن میری تلوار کے اس تک پہنچنے سے پہلے ہی اس کا سرکٹ کر زمین پر گر گیا جس سے میں سمجھ گیا کہ میرے علاوہ کسی اور (نظرنہ آنے والی مخلوق یعنی فرشتے) نے اسے قتل کیا ہے۔2 حضرت سَہل بن ابی حَثمہ ؓ فرماتے ہیں: حضرت ابوبُردہ حارثی ؓ جنگِ بدر کے دن (مشرکوں کے) تین سر اُٹھائے ہوئے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضورﷺ نے جب انھیں دیکھا تو فرمایا: تمہارا دایاں ہاتھ کامیاب رہا۔ انھوں نے عرض کیا: یارسول اللہ! ان میں سے دوکو تو میں نے قتل کیا، اور تیسرے کی صورت یہ ہوئی کہ میں نے ایک خوب صورت خوبرو اور گورا چٹا آدمی دیکھا جس نے اس کا سر تن سے جداکردیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: وہ فلاں فرشتہ تھا۔ 3 حضرت محمود بن لبید کہتے ہیں: حضرت حارث بن صِمَّہ ؓ نے فرمایا: حضورﷺ ایک گھاٹی میں تھے۔ آپ نے مجھ سے پوچھا:کیا تم نے عبدالرحمن بن عوف کو دیکھا؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، یارسول اللہ! میں نے انھیں پہاڑ کے دامن میں دیکھا تھا اور کافروں کی ایک فوج نے ان پر حملہ کیا ہواتھا، اس لیے میں نیچے اتر نے لگا (تاکہ ان کی مدد کروں)، لیکن راستہ میں آپ مجھے نظرآگئے تو میں انھیں چھوڑ کر آپ کے پاس آگیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: غور سے سنو! فرشتے ان کے ساتھ مل کر کافروں سے جنگ کررہے ہیں۔ حضرت حارث کہتے ہیں کہ میں وہاں سے حضرت عبدالرحمن کی طرف چل پڑا۔ میں نے وہاں جاکر دیکھا کہ مشرکوں کا لشکر جاچکاہے اور حضرت عبدالرحمن کے چاروں طرف سات مشرک قتل ہوئے پڑے ہیں۔ میں نے کہا آپ کا دایاں ہاتھ کامیاب ہوگیا، کیا آپ نے اکیلے ان سب کو قتل کیا ہے؟ انھوں نے کہا: یہ اَرطاۃ بن عبدِشُرحبیل اور یہ کافر، ان دو کو تو میں نے قتل کیاہے، اور باقی پانچ کو اس شخص نے قتل کیاہے جو مجھے نظر نہیںآرہاتھا۔ میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول اللہ ﷺ نے سچ کہا۔ 1 حضرت ابنِ عباس ؓ نے فرمایا: حضورﷺ مکہ میں کچھ لوگوںکے پاس سے گزرے۔ وہ پیچھے سے اشارہ کرکے حضورﷺ کے بارے میں کہنے لگے کہ یہ وہ آدمی ہے جو یہ دعویٰ کرتاہے کہ وہ نبی ہے۔ اور اس وقت حضورﷺ کے ساتھ حضرت جبرائیل ؑ بھی تھے۔