حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہتھیاروںسے مُسلّح ڈاکو ملا۔ اس نے کہا: اپنا ساراسامان یہاں رکھ دو میں تمھیں قتل کروں گا۔ اس صحابی نے کہا: تم نے مال لینا ہے وہ لے لو۔ ڈاکو نے کہا: نہیں، میں تو تمہارا خون بہانا چاہتاہوں۔ اس صحابی نے کہا: مجھے ذرا مہلت دو میں نماز پڑھ لوں۔ اس نے کہا: جتنی پڑھنی ہے پڑھ لو۔ چناںچہ انھیں نے وضو کرکے نماز پڑھی اور یہ دعا تین مرتبہ مانگی: یَا وَدُوْدُ! یَا ذَا الْعَرْشِ الْمَجِیْدِ! یَا فَعَّالًا لِّمَا یُرِیْدُ! أَسْأَلُکَ بِعِزَّتِکَ الَّتِيْ لَا تُرَامُ، وَمُلْکِکَ الَّذِيْ لَا یُضَامُ، وَبِنُوْرِکَ الَّذِيْ مَلَأََ أَرْکَانَ عَرْشِکَ، أَنْ تَکْفِیَنِيْ شَرَّ ھٰذَا اللِّصِّ، یَا مُغِیْثُ! أَغِثْنِيْ۔ اے بہت محبت کرنے ولے! اے بڑے عرش والے! اے ہراس کام کو کرلینے والے جس کا تو ارادہ کرلے! میں تیری اس عزت کے واسطے سے جس کو کوئی مانگنے کا سوچ بھی نہیں سکتا اور تیری اس بادشاہت کے واسطے سے جس پر کوئی غالب نہیں آسکتا اور تیرے اس نور کے واسطے سے جس نے تیرے عرش کے تمام کونوں کو بھرا ہوا ہے، یہ سوال کرتاہوں کہ تو مجھے اس ڈاکوکے شر سے بچالے۔ اے فریاد رس! میری فریاد کو پہنچ۔ تو اچانک ایک گھوڑے سوار نمودار ہوا جس کے ہاتھ میں ایک نیزہ تھا جسے اٹھاکر اس نے اپنے گھوڑے کے کانوں کے درمیان بلند کیا ہوا تھا۔ اس نے اس ڈاکو کو نیزہ مار کر قتل کردیا۔ پھر وہ اس تاجر کی طرف متوجہ ہوا۔ تاجرنے پوچھا:تم کون ہو؟ اللہ نے تمہارے ذریعے سے میری مدد فرمائی ہے۔ اس نے کہا:میں چوتھے آسمان کا فرشتہ ہوں۔ جب آپ نے (پہلی مرتبہ) دعا کی تو میں نے آسمان کے دروازوں کی کھڑکھڑاہٹ سنی۔ جب آپ نے دوبارہ دعا کی تو میں نے آسمان والوں کی چیخ وپکار سنی۔ پھر آپ نے تیسری مرتبہ دعاکی تو کسی نے کہا:یہ ایک مصیبت زدہ کی دعاہے۔ میں نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کیا کہ اس ڈاکوکو قتل کرنے کا کام میرے ذمہ کردیں۔پھراس فرشتے نے کہا:آپ کو خوش خبری ہو کہ جو آدمی بھی وضو کرکے چار رکعت نماز پڑھے اور پھر یہ دعامانگے اس کی دعا ضرور قبول ہوگی، چاہے وہ مصیبت زدہ ہو یا نہ ہو۔ 1 حضرت لیث بن سعد کہتے ہیں: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت زید بن حارثہ ؓ نے اپنا قصہ اس طرح سنایا کہ میں نے طائف میں ایک آدمی سے کرایہ پر خچر لیا۔کرایہ پر دینے والے نے یہ شرط لگائی کہ وہ راستہ میں جس منزل پر چاہے گا مجھے ٹھہرائے گا۔ چناںچہ وہ مجھے ایک ویرانے کی طرف لے کر چل پڑا اور وہاں پہنچ کر اس نے کہا:یہاں اُتر جائو۔میں وہاں اُتر گیا تو دیکھا کہ بہت سے لوگ وہاں قتل ہوئے پڑے تھے۔ جب وہ مجھے قتل کرنے لگا تو میں نے کہا: مجھے ذرا دو رکعت نماز پڑھنے دو۔ اس نے کہا:پڑھ لو، تم سے پہلے ان لوگوں نے بھی نماز پڑھی تھی، لیکن نماز سے انھیں کوئی فائدہ نہیں ہوا تھا۔ جب میں نماز پڑھ چکا تو وہ مجھے قتل کرنے کے لیے آگے بڑھا،تو میں نے کہا: یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ! تو اس نے ایک آواز سنی کہ اسے قتل نہ کرو۔ وہ ایک دم ڈرگیا اور اس آواز والے کو تلاش کرنے گیا تو اسے کوئی نہ ملا۔ وہ واپس آیا تو میں نے اونچی آواز سے کہا: یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ!اس طرح تین مرتبہ ہوا ، پھر اچانک گھوڑے پر ایک سوار نمودار ہوا اس کے ہاتھ میں لوہے کا ایک نیزہ تھا، اس نیزے کے سرسے آگ کا شعلہ نکل رہاتھا۔ اس سوار نے اس کو اس زور سے نیزہ مارا کہ پار ہوکر کمر کی طرف نکل آیا اور وہ مرکر زمین پر گرگیا۔ پھر مجھ سے کہا: جب تم نے پہلی مرتبہ یَا أَرْحَمَ