حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے مجھے قید نہیں کیا، بلکہ مجھے تو ایسے آدمی نے قید کیا ہے جس کے سر کا شروع کا حصہ گنجا تھا اور اس کی شکل وصورت ایسی اور ایسی تھی۔ حضورﷺ نے ان انصاری سے فرمایا: اللہ نے ایک کریم فرشتے کے ذریعہ تمہاری مددفرمائی ہے۔ 3 حضرت علی ؓ نے غزوۂ بدر کے بارے میں ایک لمبی حدیث بیان فرمائی ہے، اس میں یہ بھی ہے کہ ایک انصاری صحابی حضرت عباس بن عبدالمطّلب ؓکو قید کرکے لائے۔ حضرت عباس نے عرض کیا: یارسول اللہ! ا للہ کی قسم! انھوں نے مجھے قید نہیں کیا،مجھے تو اس آدمی نے قید کیا ہے جو کنپٹی سے گنجا تھا، اس کا چہرہ سب سے زیادہ خوب صورت تھا اور چتکبرے گھوڑے پر سوار تھا، اب وہ مجھے مسلمانوں میں نظر نہیں آرہا۔ ان انصاری نے عرض کیا: یارسول اللہ! میں نے انھیں قیدکیا ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: ارے میاں! خاموش رہو، اللہ نے ایک کریم فرشتے کے ذریعے تمہاری مددفرمائی ہے۔1 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: حضرت عباس ؓ کو بنو سلمہ کے حضرت ابو الیَسَر کعب بن عمروؓ نے قید کیا تھا۔حضرت ابو الیَسَرایک پست قدآدمی تھے، اور حضرت عباس قد آور اور بڑے ڈیل ڈول والے تھے۔ حضورﷺ نے حضرت ابو الیسر سے فرمایا: اے ابو الیسر! تم نے عباس کو کیسے قید کرلیا؟ انھوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! انھیں قید کرنے میں ایک آدمی نے میری مددکی ہے۔ میں نے نہ جنگ سے پہلے اسے دیکھا ہے اور نہ اب جنگ کے بعد وہ نظر آرہاہے، اس کی شکل وصورت ایسی اور ایسی تھی۔ حضورﷺ نے فرمایا: ایک کریم فرشتے نے اس میں تمہاری مدد کی ہے۔ 2 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: ایک مشرک آگے تھا اور ایک انصاری مسلمان اس کے پیچھے دوڑ رہاتھا کہ اتنے میں اس مسلمان نے اپنے اوپر کی جانب کوڑا مار نے کی آواز سنی اور ایک گھوڑے سوار کو یہ کہتے ہوئے سنا: اے حیزوم! (یہ حضرت جبرائیل ؑ کے گھوڑے کا نام ہے) آگے بڑھ۔ اس مسلمان نے دیکھا تو وہ مشرک پشت کے بل نیچے گرا ہوا تھا اور کوڑے کی مار سے اس کی ناک زخمی تھی اور چہرہ پھٹا ہوا تھا اور یہ سارا حصہ نیلا ہوچکا تھا۔ اس انصاری نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر یہ واقعہ بیان کیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم سچ کہتے ہو،، یہ تیسرے آسمان سے مدد آئی تھی۔ چناںچہ مسلمانوں نے اس دن ستّر کافروں کو قتل کیا اور ستّر کو قید کیا۔ 1 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ قبیلۂ بنی غِفار کے ایک آدمی نے بیان کیا کہ میں اور میرے ایک چچازاد بھائی ہم دونوں ایک پہاڑ پر چڑھے جہاں سے ہمیں میدانِ بدر اچھی طرح نظر آرہاتھا۔ ہم دونوں اُن دنوں مشرک تھے اور یہ انتظار کررہے تھے کہ کسے شکست ہوتی ہے تاکہ ہم جیتنے والوں کے ساتھ مل کرلُوٹ مار کریں۔ ہم ابھی پہاڑ پر تھے کہ اتنے میں ہمارے قریب سے ایک بادل گزرا جس میں سے ہمیں گھوڑے کے ہنہنانے کی آواز سنائی دی اور کسی کو یہ کہتے ہوئے سنا: اے حیزوم! آگے بڑھ۔ یہ سن کر میرے چچا زاد بھائی کے دل کا پردہ پھٹ گیا اور وہ وہیں مرگیا اور میں بھی مرنے کے قریب ہوگیا تھا،لیکن مشکل سے اپنے آپ کو سنبھالا۔ 2 حضرت ابو طلحہ ؓ فرماتے ہیں: ہم لوگ ایک غزوہ میں حضورﷺ کے ساتھ تھے۔ دشمن سے مقابلہ ہوا، میں نے حضورﷺ کو یہ دعا