حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عمرو بن عوف مُزنی ؓ ایک حدیث ذکر فرماتے ہیں جس میں یہ مضمون ہے کہ پھر حضور ﷺ تشریف لائے اور حضرت سلمان ؓ سے کدال لے کر اس زور سے ماری کہ چٹان ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی، اور اس میں سے ایک روشنی نکلی جس سے سارا مدینہ روشن ہو گیا اور ایسے لگا کہ جیسے اندھیری رات میں چراغ جل رہا ہو، اور حضورﷺ نے ایسے تکبیر کہی جیسے دشمن پر فتح کے وقت کہی جاتی ہے اور مسلمانوں نے بھی تکبیر کہی۔ حضورﷺ نے دوبارہ کدال ماری تو پھر ایسے ہی ہوا۔ حضورﷺ نے تیسری مرتبہ کدال ماری تو پھر ایسے ہی ہوا۔ پھر حضرت سلمان اور مسلمانوں نے حضورﷺ سے اس کا تذکرہ کیا اور اس روشنی کے بارے میں حضورﷺ سے پوچھا۔ حضورﷺ نے فرمایا: پہلی چوٹ لگا نے سے میرے سامنے حِیرہ مقام کے محل اور کسریٰ کا مدائن ایسے روشن ہوگئے جیسے کتے کے نوک دار دانت چمکتے ہیں، اور حضرت جبرائیل ؑ نے مجھے بتایا کہ میری اُمت ان پر غلبہ حاصل کرے گی۔ اور دوسری چوٹ لگانے سے روم کے سرخ محل ایسے روشن ہو گئے جیسے کہ کتے کے نوک دار دانت چمکتے ہیں، اور حضرت جبرئیل ؑ نے مجھے بتایا کہ میری اُمت ان پر غلبہ حاصل کرے گی۔ اور تیسری مرتبہ چوٹ لگا نے سے صنعاء کے محل ایسے روشن ہوگئے جیسے کہ کتے کے نوک دار دانت چمکتے ہیں، اور حضرت جبرائیل ؑ نے مجھے بتایا کہ میری اُمت ان پر غلبہ حاصل کرے گی، اس لیے تم سب خوش خبری حاصل کرو۔ یہ سن کر تمام مسلمان بہت خوش ہوئے اور انھوں نے کہا: الحمد للہ! سچا وعدہ ہے۔ اور جب کفار کی جماعتیں خندق پر پہنچیں تو مسلمانوں نے کہا: یہ تو وہ ہورہا ہے جس کی ہمیں اللہ اور اس کے رسولﷺ نے خبردی تھی، اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ نے سچ فرمایا تھا۔ (اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا:) اس واقعہ نے مسلمانوں کے ایمان اور اطاعت کو اور بڑھا دیا۔ اور منافقوں نے کہا: تمہارے رسول تمھیں یہ بتارہے ہیں کہ وہ یثرب یعنی مدینہ سے ہی حِیرہ کے محل اور کسریٰ کا مدائن دیکھ رہے ہیں، اور وہ فتح ہوکر تمھیںملیںگے، اور تمہارا حال یہ ہے کہ تم لوگ خندق کھود رہے ہو اور تم لوگ تو میدان میں ان کے سامنے جا ہی نہیں سکتے۔ اس پر منافقوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: {وَاِذْ یَقُوْلُ الْمُنٰـفِقُوْنَ وَالَّذِیْنَ فِيْ قُلُوْبِھِمْ مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ اِلَّا غُرُوْراً آیت کا نشان}1 اور جب کہ منافقین اور وہ لوگ جن کے دل میں مرض ہے یوں کہہ رہے تھے کہ ہم سے تو اللہ نے اور اس کے رسول نے محض دھوکہ ہی کا وعدہ کر رکھا ہے۔1 ’’تائیداتِ غیبیہ ‘‘کے باب میں غزوات میں کھانے کی برکت کے عنوان میں حضرت ابنِ عباس ؓ کی ایک لمبی حدیث آرہی ہے۔ جس میں یہ ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: مجھے چھوڑو، سب سے پہلے میں اس پتھر پر چوٹ ماروں گا۔ چناںچہ آ پ نے بسم اللہ پڑھی اور اس پتھر پر ایسی چوٹ ماری جس سے اس کا ایک تہائی حصہ ٹوٹ کرگر گیا اور آپ نے فرمایا: اللہ اکبر! ربِّ کعبہ کی قسم! روم کے محلات۔ آپ نے پھر اس پر ایسی چوٹ ماری جس سے ایک اور ٹکڑا ٹوٹ کرگرپڑا۔آپ نے فرمایا: اللہ اکبر! ربِّ کعبہ کی قسم! فارس کے محلات۔ اس پر منافقوں نے کہا کہ ہم تو (اپنی جان بچانے کے لیے) اپنے ارد گرد خندق کھود رہے ہیں، اور یہ ہم سے فارس اور