حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے)۔1 بحرین کے ایک صاحب ابو سکینہ نبی کریم ﷺ کے ایک صحابی سے روایت کر تے ہیں کہ جب نبی کریم ﷺ نے خندق کھودنے کا حکم دیا تو (خندق کھود تے ہوئے) صحابہ ؓ کے سامنے ایک چٹان آگئی جس نے صحابہ کو خندق کھود نے سے روک دیا۔ حضورﷺ خندق کے ایک کنارے چادر رکھ کر کھڑے ہوئے اور کدال لے کر یہ آیت پڑھی: {وَتَمَّتْ کَلِمَۃُ رَبِّکَ صِدْقًا وَّعَدْلًاط لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمٰتِہٖج وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ آیت کا نشان}2 اور آپ کے ربّ کا کلام واقفیت اور اعتدال کے اعتبار سے کامل ہے، اس کے کلام کا کوئی بدلنے والا نہیںاور وہ خوب سن رہے ہیں خوب جان رہے ہیں۔ اور آپ نے زور سے کدال چٹان پر ماری اس سے چٹان کا تہائی حصہ ٹوٹ کر گر پڑا۔ حضرت سلمان فارسیؓکھڑے ہوئے دیکھ رہے تھے۔ حضورﷺ کے کدال مارنے کے سا تھ ایک چمک ظاہر ہوئی۔ پھر آپ نے دوبارہ وہی آیت پڑ ھ کر کدال ماری تو چٹان کا دوسرا تہائی حصہ بھی ٹوٹ کر گرپڑا اور پھر دوبارہ ایک چمک ظاہر ہوئی جسے حضرت سلمان نے دیکھا۔ حضورﷺ نے تیسری مرتبہ وہی آیت پڑھ کر کدال ماری تو چٹان کا آخری تیسرا حصہ بھی ٹوٹ کر گرپڑا۔ پھر حضورﷺ خندق سے باہر تشریف لائے اور اپنی چادر لے کر بیٹھ گئے۔ حضرت سلمان نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے دیکھا کہ آپ جب بھی چٹان پر چوٹ مارتے تو اس کے ساتھ ایک چمک ظاہر ہو تی۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اے سلمان! کیا تم نے اسے دیکھ لیا؟ حضرت سلمان نے عرض کیا: یارسول اللہ! اس ذات کی قسم جس نے آپ حق دے کر بھیجا ہے! ہاں، میں نے اسے دیکھا ہے۔ حضورﷺ نے فرما یا: جب میں نے پہلی دفعہ چوٹ ماری تھی تو اس وقت کسریٰ کا شہر مدائن، اور اس کے آس پاس کے علاقے اور بہت سارے شہر میرے سامنے ظاہر کردیے گئے جنھیں میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ وہا ں جو صحابہ اس وقت موجود تھے انھوں نے حضورﷺ کی خدمت میں عرض کیا: یارسول اللہ! آپ اللہ سے یہ دعا کر یں کہ وہ یہ تمام شہر فتح کرکے ہمیں دے دے اور ان کی اولاد کو ہمارے لیے مالِ غنیمت بنادے اور ان کے شہروں کو ہمارے ہاتھوں اجاڑدے۔ چناںچہ آپ ﷺ نے یہ دعا فرمائی اور فر مایا: پھر میں نے دوسری مرتبہ چوٹ ماری تو قیصر کے شہرا ور آس پاس کے علاقے میرے سامنے ظاہر کردیے گئے جنھیں میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ صحابہ نے عرض کیا: یارسول اللہ! آپ اللہ سے یہ دعا کریں کہ وہ یہ تمام علاقے فتح کر کے ہمیں دے دے اور ان کی اولاد کو ہمارے لیے مالِ غنیمت بنادے اور ان کے شہروں کو ہمارے ہاتھوں اجاڑدے۔ چناں چہ آپ ﷺ نے یہ دعا فرمائی اور فرمایا: پھر میں نے تیسری مرتبہ چوٹ ماری تو حبشہ کے شہر اور اس کے آس پاس کے علاقے میرے سامنے ظاہر کیے گئے جنھیں میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ پھر حضورﷺ نے فرمایا: جب تک حبشہ والے تمھیں چھوڑ ے رکھیں تم بھی انھیں چھوڑ ے رکھو اور جب تک تُرک تمھیں چھوڑے رکھیں تم بھی انھیں چھوڑے رکھو۔ یہ حکم شروع میں تھا بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا (اور ہر ملک میں جانے کا حکم آگیا)۔1