حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت اَحنف بن قیسکہتے ہیں: حضرت عمر بن خطّابؓ نے مجھ سے فرمایا: اے اَحنف! جوآدمی زیادہ ہنستاہے اس کا رُعب کم ہوجاتاہے۔ جو مذاق زیادہ کرتاہے لوگ اسے ہلکااور بے حیثیت سمجھتے ہیں۔جو باتیں زیادہ کرتاہے اس کی لغزشیں زیادہ ہوجاتی ہیں۔ جس کی لغزشیں زیادہ ہوجاتی ہیں اس کی حیاکم ہوجاتی ہے اور جس کی حیا کم ہوجاتی ہے اس کی پرہیز گاری کم ہوجاتی ہے اور جس کی پرہیز گاری کم ہوجاتی ہے اس کا دل مردہ ہوجاتاہے۔ 2 حضرت عمر ؓنے فرمایا: جو زیادہ ہنستاہے اس کا رُعب کم ہوجاتاہے اور جو مذاق زیادہ کرتاہے لوگوں کی نگاہ میں وہ بے حیثیت ہوجاتاہے اور جو کسی کام کو زیادہ کرتاہے وہ اسی کام کے ساتھ مشہور ہوجاتاہے۔ اس کے بعد پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکرکیا ہے۔ 1 حضرت عمر ؓفرماتے ہیں: اللہ کے کچھ بندے ایسے ہیں جو باطل کو کلیتاً چھوڑ کر اسے مٹادیتے ہیں اور حق کابار بار تذکرہ کر کے اسے زندہ کرتے ہیں۔ جب انھیں کسی عمل کی ترغیب دی جاتی ہے تو وہ اس کا اثر لیتے ہیں اور اس عمل کا ان میں شوق پیداہوجاتاہے، اور جب انھیں اللہ کے غصہ اور عذاب سے ڈرایاجاتاہے تو وہ ڈرجاتے ہیں، اور ڈر کی وجہ سے کبھی بے خوف نہیں ہوتے۔جن چیزوں کو انھوں نے آنکھ سے نہیں دیکھا انھیں یقین کی طاقت سے دیکھ لیتے ہیں اور یقین کو ان غیبی اُمور کے ساتھ ملاتے ہیں جن سے کبھی جدا نہیں ہوتے۔ خوفِ خداوندی نے ان کو عیوب سے بالکل پاک صاف کردیا۔ ہمیشہ باقی رہنے والی نعمتوں کی وجہ سے دنیا کی فانی لذتوں کو چھوڑدیتے ہیں۔ دنیا کی زندگی اُن کے لیے نعمت ہے اور موت ان کے لیے باعثِ عزت ہے۔ اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے ان کی شادی کردی جائے گی اور ہمیشہ نوعمر رہنے والے لڑکے ان کی خدمت کریں گے۔ 2 حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں ـ: تم کتاب اللہ کے برتن اور علم کے چشمے بن جائو، یعنی قرآن اپنے اندر اُتار لو پھر علم اندر سے پھوٹ کر نکلے گا اور اللہ تعالیٰ سے ایک دن میں ایک دن کی روزی مانگو۔ اور ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ کثرت سے توبہ کرنے والوں کے پاس بیٹھا کرو، کیوںکہ ان کے دل سب سے زیادہ نرم ہوتے ہیں۔ 3 حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں: جو اللہ سے ڈرے گا وہ کبھی کسی پر اپنا غصہ نہیں نکا لے گا، یعنی کسی سے انتقام نہیں لے گا بلکہ اپنا غصہ پیے گا۔ اور جو اللہ سے ڈرے گا وہ اپنی مرضی کا ہر کام نہیں کرسکے گا۔ اور اگر قیامت کا دن نہ ہوتا تو جو تمھیں نظر آرہا ہے وہ نہ ہوتا، بلکہ افراتفری کا کچھ اور عالم ہوتا۔1 حضرت عمرؓ فرماتے ہیں: جو لوگوں کے ساتھ انصاف کرتاہے اور اس کے لیے اپنی جان پر جو مشقت جھیلنی پڑے اسے جھیلتا ہے، اسے اپنے تمام کاموں میں کامیابی ملے گی۔اور اللہ تعالیٰ کی فرماںبرداری کی وجہ سے ذلّت اٹھانا نافرمانی کی عزت کی بہ نسبت نیکی کے زیادہ قریب ہے۔ 2 حضرت امام مالککہتے ہیں: مجھے یہ روایت پہنچی ہے کہ حضرت عمر بن خطّابؓ نے فرمایا: آدمی تقویٰ سے عزت پاتاہے اور اسے دین سے