حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(یعنی آپ اپنی رائے کو وحی کی طرح حق نہ سمجھیں)، اور یہ بات آپ جان لیں کہ آپ کی دنیا تو صرف اتنی ہے کہ جو آپ کو ملی اور آپ نے اسے آگے چلادیا یا تقسیم کرکے برابر کر دیا یا پہن کر پرانا کردیا۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اے ابوالحسن! آپ نے سچ کہا۔ 1 حضرت علی بن ابی طالب ؓ نے حضرت عمر ؓ سے کہا:اے امیرالمؤمنین! اگر آپ کی خوشی یہ ہے کہ آپ اپنے دونوں ساتھیوں حضورﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ سے جاملیں تو آپ اپنی اُمیدیں مختصر کریں اور کھانا کھائیں لیکن پیٹ نہ بھریں اور لنگی بھی چھوٹی پہنیں اور کُرتے پر پیوند لگائیں اور اپنے ہاتھ سے جوتی گانٹھیں، اس طرح کریں گے تو ان دونوں سے جاملیں گے۔2 حضرت علی ؓ نے فرمایا: خیر یہ نہیں ہے کہ تمہارا مال اور تمہاری اولاد زیادہ ہوجائے، بلکہ خیر یہ ہے کہ تمہارا علم زیادہ ہو اور تمہاری بُردباری کی صفت بڑی ہو اور اپنے ربّ کی عبادت میں تم لوگوں سے آگے نکلنے کی کوشش کرو۔ اگر تم سے نیکی کا کام ہوجائے تو اللہ کی تعریف کرو اور اگر برائی کا کام ہوجائے تو اللہ سے اِستغفار کرو۔ اور دنیا میں صرف دو آدمیوں میں سے ایک کے لیے خیر ہے: ایک تو وہ آدمی جس سے کوئی گناہ ہوگیا اور پھر اس نے توبہ کر کے اس کی تلافی کرلی، دوسرا وہ آدمی جو نیک کاموں میں جلدی کرتا ہو۔ اور جو عمل تقویٰ کے ساتھ ہو وہ کم شمار نہیں ہوسکتا، کیوںکہ جو عمل اللہ کے ہاں قبول ہو وہ کیسے کم شمار ہوسکتاہے (کیوںکہ قرآن میں ہے کہ اللہ متقیوں کے عمل کو قبول فرماتے ہیں)۔3 حضرت عُقبہ بن ابوالصہباء کہتے ہیں: جب ابنِ مُلْجَم نے حضرت علی ؓکو خنجر مارا تو حضرت حسن ؓ ان کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضرت حسن رو رہے تھے، حضرت علی نے فرمایا: اے میرے بیٹے! کیوں رورہے ہو؟ عرض کیا: میں کیوں نہ روئوں جب کہ آج آپ کا آخرت کا پہلا دن اور دنیا کا آخری دن ہے۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا: چار اور چار (کل آٹھ) چیزوں کو پلّے باندھ لو۔ ان آٹھ چیزوں کو تم اختیار کروگے تو پھر تمہارا کوئی عمل تمھیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ حضرت حسن ؓ نے عرض کیا: اباجان! وہ چیزیں کیا ہیں؟ فرمایا: سب سے بڑی مال داری عقل مندی ہے، یعنی مال سے بھی زیادہ کام آنے والی چیز عقل اور سمجھ ہے، اور سب سے بڑی فقیری حماقت اور بے وقوفی ہے۔ سب سے زیادہ وحشت کی چیز اور سب سے بڑی تنہائی عُجب اور خود پسندی ہے، اور سب سے زیادہ بڑائی اچھے اَخلاق ہیں۔ حضرت حسن ؓ فرماتے ہیں: میں نے کہا:اے اباجان! یہ چار چیزیں تو ہوگئیں، مجھے باقی چار چیزیں بھی بتادیں۔ فرمایا: بے وقوف کی دوستی سے بچنا، کیوںکہ وہ فائدہ پہنچاتے پہنچاتے تمہارا نقصان کردے گا۔اور جھوٹے کی دوستی سے بچنا، کیوںکہ جو تم سے دور ہے یعنی تمہارا دشمن ہے اسے تمہارے قریب کردے گا اورجو تمہارے قریب ہے یعنی تمہارا دوست ہے اسے تم سے دور کردے گا (یا وہ دور والی چیز کو نزدیک اور نزدیک والی چیز کو دور بتائے گا اور تمہارا نقصان کردے گا)۔ اور کنجوس کی دوستی سے بھی بچنا،کیوںکہ جب تمھیں اس کی سخت ضرورت ہوگی وہ اس وقت تم سے دورہوجائے گا۔ اور بد کار کی دوستی سے بچنا،کیوںکہ وہ تمھیں معمولی سی چیز