حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
D اپنے دوست سے بھی چوکنّے رہو، لیکن اگر وہ امانت دار ہے تو پھر اس کی ضرورت نہیں۔ اور امانت دارصرف وہی ہوسکتا ہے جو اللہ سے ڈرنے والاہو۔ ؑ اور قبرستان میں جاکر خشوع اختیار کرو۔ F اور جب اللہ کی فرماںبرداری کا کام کرو تو عاجزی اور تواضع اختیار کرو۔ G اور جب اللہ کی نافرمانی ہوجائے تو اللہ کی پناہ چاہو۔ ؓ اور اپنے تمام اُمور میں ان لوگوں سے مشورہ کیا کرو جو اللہ سے ڈرتے ہیں، کیوںکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {اِنَّمَا یَخْشَی اللّٰہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمٰٓوئُ}1 خداسے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو (اس کی عظمت کا) علم رکھتے ہیں۔2 حضرت محمد بن شہاب کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے فرمایا: لایعنی کاموں میں نہ لگو اور اپنے دشمن سے کنارہ کشی اختیار کرو اور اپنے دوست سے اپنی حفاظت کرو،لیکن اگر وہ امانت دار ہے تو پھر ضرورت نہیں،کیوںکہ امانت دار انسان کے برابر کوئی چیز نہیں ہوسکتی۔ اور کسی بدکار کی صحبت میں نہ رہو ورنہ وہ تمھیں بھی بدکاری سکھادے گا اور کسی بدکار کو اپنا راز نہ بتائو اور اپنے تمام کاموں میں ان لوگوں سے مشورہ لو جو اللہ سے ڈرتے ہیں۔3 حضرت سَمُرہ بن جُندُب کہتے ہیں: حضرت عمر ؓنے فرمایا: مرد بھی تین قسم کے ہوتے ہیں اور عورتیں بھی تین قسم کی ہوتی ہیں۔ ایک عورت تو وہ ہے جو پاک دامن، مسلمان، نرم طبیعت، محبت کرنے والی، زیادہ بچے دینے والی ہو اور زمانہ کے فیشن کے خلاف اپنے گھروالوں کی مدد کرتی ہو (سادہ رہتی ہو) اور گھروالوں کو چھوڑکر زمانہ کے فیشن پر نہ چلتی ہو، لیکن تمھیں ایسی عورتیں بہت کم ملیں گی۔ دوسری وہ عورت ہے جو خاوند سے بہت زیادہ مطالبے کرتی ہو اور بچے جننے کے علاوہ اس کا اور کوئی کام نہ ہو۔ تیسری وہ عورت ہے جو خاوند کے گلے کا طوق ہو اور جوں کی طرح سے چمٹی ہوئی ہو (یعنی بداخلاق بھی ہو اور اس کا مہر بھی زیادہ ہو جس کی وجہ سے اس کا خاوند اسے چھوڑ نہ سکتاہو)، ایسی عورت کو اللہ تعالیٰ جس کی گردن میں چاہتے ہیں ڈال دیتے ہیں اور جب چاہتے ہیں اس کی گردن سے اتار لیتے ہیں۔ اور مردبھی تین قسم کے ہوتے ہیں: ایک پاک دامن، مُنکَسِر المزاج، نرم طبیعت، درست رائے والا، اچھے مشورے دینے والا۔ جب اسے کوئی کام پیش آتاہے تو خود سوچ کر فیصلہ کرتاہے اور ہر کام کو اس کی جگہ رکھتاہے۔ دوسرا وہ مرد ہے جو سمجھ دار نہیں، اس کی اپنی کوئی رائے نہیں ہے، لیکن جب اسے کوئی کام پیش آتاہے تو وہ سمجھ دار درست رائے والے لوگوں سے جاکرمشورہ کرتاہے اور ان کے مشوروں پر عمل کرتاہے۔ تیسرا وہ مرد جو حیران وپریشان ہو، اسے صحیح اور غلط کا پتا نہیں چلتا یوں ہی ہلاک ہوجاتا ہے، کیوںکہ اپنی سمجھ پوری نہیں اور سمجھ دار اور صحیح مشورہ دینے والوں کی مانتا نہیں۔ 1