حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پانی چل رہا ہے)۔1 حضرت سہم بن منجاب کہتے ہیں کہ ہم حضرت عَلاء بن حضرمی ؓ کے ساتھ ایک غزوے میں گئے۔ ہم چلتے چلتے دارین (جزیرے) کے پاس پہنچ گئے۔ ہمارے اور دارین والوں کے درمیان سمندرتھا۔ حضرت عَلاء نے یہ دعا مانگی: یَا عَلِیْمُ یَا حَلِیْمُ یَا عَلِيُّ یَا عَظِیْمُ! ہم تیرے بندے ہیں اور تیرے راستہ میں ہیں۔ تیرے دشمن سے جنگ کر نے آئے ہیں۔ اے اللہ! دشمن تک پہنچنے کا ہمارے لیے راستہ بنادے۔ اس کے بعد حضرت عَلاء ہمیں لے کر سمند ر میں اتر گئے اور ہم بھی ان کے ساتھ گھس گئے، لیکن سمندر کاپانی ہماری زین کے نَمدوں تک بھی نہیں پہنچا اور ہم لوگ اُن تک پہنچ گئے۔1 حضرت ابو ہریرہ ؓ سے بھی اس جیسی حدیث منقول ہے۔ اس میں یہ مضمون بھی ہے کہ کسریٰ کے گورنر ابن مُکَعْبِر نے جب ہمیں (یوں سمندر پر چل کر آتے ہوئے) دیکھا تو اس نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! ہم ان لو گوں سے نہیں لڑ سکتے (ان کے ساتھ اللہ کی غیبی مدد ہے)۔ پھر وہ کشتی میںبیٹھ کر فارس چلا گیا۔2 اور عن قریب جنگِ قادسیہ کے دن حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کے دریائے دجلہ پار کرنے کے بارے میںاحادیث آئیں گی۔ اور ان میں حضرت حُجر بن عدی ؓ کا یہ قول بھی آئے گا کہ آپ لوگوں کو پار کر کے دشمن تک پہنچنے سے صرف پانی کی یہ بوند یعنی دریائے دجلہ روک رہا ہے۔ پھر یہ آیت پڑھی: {وَمَا کَانَ لِنَفْسٍ اَنْ تَمُوْتَ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰہِ کِتٰبًا مُّؤَجَّلاً}3 اور کسی شخص کو موت آنا ممکن نہیں بدون حکم اللہ تعا لیٰ کے، اس طور سے کہ اس کی میعاد معیّن لکھی ہوئی رہتی ہے۔ پھر حضرت حُجر بن عدی ؓ نے اپنا گھوڑا دریا ئے دجلہ میں ڈال دیا۔ جب انھوں نے ڈالا تو تمام لوگوں نے اپنے جانوردریامیں ڈال دیے۔ جب دشمن کے لوگوں نے ان کو (یوں دریاپر چل کر) آتے ہوئے دیکھا تو وہ کہنے لگے: دیو آگئے دیو آگئے۔ اور دشمن کے لوگ (آخر کار) بھاگ گئے۔4 حضرت معاویہ بن حَرمل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ (مدینہ منورہ کے پتھر یلے میدان) حرہ میں آگ نکلی تو حضرت عمرؓ حضرت تمیمؓ کے پاس گئے، اور ان سے فرمایا کہ اٹھو اور اس آگ کا انتظام کرو۔ حضرت تمیم نے کہا: اے امیر المؤمنین! میں کون ہوں؟ میں کیا ہوں؟ (تواضع کرنے لگے)۔ حضرت عمر اُن پر اصرار کرتے رہے یہاں تک کہ حضرت تمیم کھڑے ہوئے اور دونوں آگ کی طرف چل پڑ ے اور میں ان کے پیچھے چلنے لگا۔ وہاں پہنچ کر حضرت تمیم آگ کو اپنے ہاتھ سے دھکا دیتے رہے یہاں تک کہ وہ آگ (اس) گھاٹی میں داخل ہوگئی (جس میں سے نکل کر آئی تھی) اور آگ کے پیچھے حضرت تمیم بھی گھاٹی کے اندر چلے گئے۔ یہ دیکھ کر حضر ت عمر فرمانے لگے کہ جس نے یہ منظر نہیں دیکھا وہ دیکھنے والے کے برابر نہیں ہو سکتا (کیوںکہ اسے دیکھ کر ایمان تازہ ہوگیا