حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس کے کوئی خاص فائدے کی بات تو ہم نے سنی نہیں۔ آپ نے فرمایا: پھر اس نے اپنے دوسرے بھائی سے کہا:کیا تم دیکھ رہے ہو کہ موت کی مصیبت میرے سرپر آگئی ہے، تو اب تم میرے کیاکام آسکتے ہو؟ اس نے کہا:جب تک آپ زندہ ہیں میں تو اسی وقت تک آپ کے کام آسکوں گا، جب آپ مرجائیں گے تو آپ کا راستہ الگ اور میرا راستہ الگ۔ یہ بھائی اس کا مال ہے۔ یہ تمھیں کیسا لگا؟ صحابہ ؓنے کہا: یارسول اللہ! اس کے فائدے کی کوئی بات ہمارے سننے میں تو نہیں آئی۔ آپ نے فرمایا: پھر اس نے تیسرے بھائی سے کہا: تم دیکھ ہی رہے ہو موت میرے سر پر آگئی ہے اور تم نے میرے اہل وعیال اور مال کا جواب بھی سن لیا ہے، تو اب تم میرے کیا کام آسکتے ہو؟ اس نے کہا: میں قبر میں تمہارا ساتھی ہوں گا اور وحشت میں تمہاراجی بہلائوں گا اور اعمال تلنے کے دن ترازو میں بیٹھ کر اسے بھاری کروں گا۔ یہ بھائی اس کا عمل ہے، اس کے بارے میں تم لوگوں کا کیا خیال ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: یارسول اللہ! یہ بہترین بھائی اور بہترین ساتھی ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: بات بھی اسی طرح ہے۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: حضرت عبداللہ بن کرز ؓ نے کھڑے ہوکر عرض کیا: یارسول اللہ! کیا آپ مجھے اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ میں اس مثال کے بارے میں کچھ اَشعار کہوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں اجازت ہے۔ حضرت عبداللہ چلے گئے اور ایک ہی رات کے بعد اَشعار تیار کرکے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئے۔ انھیں دیکھ کر لوگ بھی جمع ہوگئے۔ انھوں نے حضورﷺ کے سامنے کھڑے ہوکر یہ اشعار پڑھے: فَإنِّيْ وَأَھْلِيْ وَالَّذِيْ قَدَّمَتْ یَدِيْ کَدَاعٍ إِلَیْہِ صَحْبَہٗ ثُمَّ قَائِلٖ لإِخْوَتِہٖ إِذْ ھُمْ ثَلَاثَۃُ إِخْوَۃٍ أَعِیْنُوْا عَلٰی أَمْرٍ بِيَ الْیَوْمَ نَازِلٖ میں اور میرے اہل وعیال اور میرے وہ عمل جو میرے ہاتھوں نے آگے بھیج دیے ہیں،ان سب کی مثال ایسی ہے کہ جیسے ایک آدمی کے تین بھائی تھے، اس نے ساتھیوں اور بھائیوں کو بلاکر ان سے کہا:آج مجھ پر موت کی مصیبت آنے والی ہے اس بارے میں میری مدد کرو۔ فِرَاقٌ طَوِیْلٌ غَیْرُ مُتَّثَقٍ بِہٖ