حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرتاہوں، کیوںکہ یہ تمام کاموں کی جڑہے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کچھ اور فرمادیں۔ آپ نے فرمایا: تلاوتٖ قرآن اور اللہ کے ذکر کی پابندی کرو، کیوںکہ یہ زمین پر تمہارے لیے نور ہے اور آسمان میں تمہارے لیے ذخیرہ ہے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کچھ اور فرمادیں۔ آپ نے فرمایا: زیادہ ہنسنے سے بچو، کیوںکہ اس سے دل مردہ ہوجاتاہے اور چہرے کا نور جاتارہتاہے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کچھ اور فرمادیں۔ آپ نے فرمایا: جہاد کو لازم پکڑلو،کیوںکہ یہی میری اُمّت کی رہبانیت ہے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کچھ اور فرمادیں۔ آپ نے فرمایا: زیادہ دیر خاموش رہاکرو، کیوںکہ اس سے شیطان دفع ہوجاتاہے اور اس سے تمھیں دین کے کاموں میں مدد ملے گی۔ میں نے عرض کیا:یا رسول اللہ! مجھے کچھ اور فرمادیں۔ آپ نے فرمایا: مسکینوں سے محبت رکھو اور ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا رکھو۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کچھ اور فرمادیں۔ آپ نے فرمایا: (دنیاوی مال و دولت اور ساز وسامان میں) ہمیشہ اپنے سے نیچے والے کو دیکھاکرو اوپر والے کو مت دیکھاکرو، کیوںکہ اس طرح کرنے سے تم اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو حقیرنہیں سمجھو گے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کچھ اور فرمادیں۔ آپ نے فرمایا: حق بات کہو چاہے وہ کڑوی کیوں نہ ہو۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کچھ اور فرمادیں۔ آپ نے فرمایا: جب تمھیں اپنے عیب معلوم ہیں تو دوسروں (کے عیب دیکھنے) سے رک جائو اور جو برے کام تم خود کرتے ہو ان کی وجہ سے دوسروں پر ناراض مت ہو۔ تمھیں عیب لگانے کے لیے یہ بات کافی ہے کہ تم اپنے عیبوں کو تو جانتے نہیں اور دوسروں میں عیب تلاش کررہے ہو، اور جن حرکتوں کو خود کرتے ہو ان کی وجہ سے دوسروں پر ناراض ہوتے ہو۔ پھر حضورﷺ نے میرے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا: اے ابوذر! حسنِ تدبیر کے برابر کوئی عقل مندی نہیں، اور ناجائز، مشتبہ اور نامناسب کاموں سے رکنے کے برابر کوئی تقویٰ نہیں، اور حسنِ اَخلاق جیسی کوئی خاندانی شرافت نہیں۔ 1 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: ایک دن حضورﷺ نے اپنے صحابہؓ سے پوچھا: تمہاری اور تمہارے اہل وعیال، مال اور عمل کی کیا مثال ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: تمہاری اور تمہارے اہل وعیال، مال اور عمل کی مثال اس آدمی جیسی ہے جس کے تین بھائی ہوں۔ جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے بھائیوں کو بلا کر ایک بھائی سے کہا: تم دیکھ ہی رہے ہو میرے مرنے کا وقت قریب آگیا ہے۔ اب تم میرے کیا کام آسکتے ہو؟ اس نے کہا:میں تمہارے یہ کام کرسکتاہوں کہ میں تمہاری تیمارداری کروں گا اور تمہاری خدمت سے اکتائوں گا نہیں اور تمہارا ہر کام کروںگا، اور جب تم مرجائو گے تمھیں غسل دوں گا اور تمھیں کفن پہنائوں گا اور دوسروں کے ساتھ تمہارے جنازہ کو اٹھائوں گا، کبھی تمھیں اٹھائوں گا اور کبھی راستہ کی تکلیف دہ چیز تم سے ہٹائوں گا، اور جب دفنا کر واپس آئوں گا تو پوچھنے والوں کے سامنے تمہاری خوبیاں بیان کرکے تمہاری تعریف کروںگا۔ اس کے یہ بھائی تو اس کے اہل وعیال اور رشتہ دار ہیں، اس بھائی کے بارے میں تم لوگوں کا کیا خیال ہے؟