حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں: حضرت ابنِ زبیر ؓ نے ہم لوگوں میں بیان کرتے ہوئے فرمایا: حضور ﷺ نے فرمایا: میری اس مسجد میں ایک نماز مسجد ِحرام کے علاوہ دوسری مساجد کی ہزار نماز سے افضل ہے اور مسجد ِحرام کی ایک نماز (میری مسجد کی نماز پر) سو گنا فضیلت رکھتی ہے۔ حضرت عَطاء کہتے ہیں: اس طرح مسجد ِحرام کی نماز کو (دوسری مسجد کی نماز پر) لاکھ گنا فضیلت حاصل ہوجائے گی۔ حضرت عطاء کہتے ہیں: میں نے حضرت ابنِ زبیر ؓ سے پوچھا: اے ابومحمد! یہ لاکھ گنا فضیلت صرف مسجد ِحرام میں ہے یا سارے حرم میں ہے؟ انھوں نے فرمایا: نہیں،سارے حرم میں ہے، کیوںکہ سارا حرم مسجد (کے حکم میں) ہے۔2 حضرت ابنِ زبیر ؓکے آزاد کردہ غلام حضرت وہب بن کیسان کہتے ہیں: حضرت ابنِ زبیرؓ نے عیدکے دن عید کی نماز پڑھائی،پھر کھڑے ہوکر خطبہ پڑھا۔ میں نے انھیں خطبہ میں یہ کہتے ہوئے سنا: اے لوگو! عید کی نماز سے پہلے خطبہ پڑھنا ہر گزدرست نہیں۔ عید کے بعد خطبہ پڑھنا اللہ اور رسولﷺ کی طرف سے مقرَّر کردہ طریقہ ہے۔3 حضرت ثابت کہتے ہیں: میں نے حضرت ابنِ زبیر ؓکو بیان میں یہ کہتے ہوئے سنا کہ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا ہے: جو مرد دنیا میں ریشم پہنے گا وہ آخرت میں نہیں پہن سکے گا۔ 4 حضرت ابوالزبیر کہتے ہیں: میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر ؓکو اس منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا: حضورﷺ جب نماز کے بعدسلام پھیر تے تو یہ کلمات پڑھتے: لَا إِلٰـہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیْرٌ۔ لَا حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ، وَلَا نَعْبُدُ إِلَّا إِیَّاہٗ، أَھْلُ الْنِّعْمَۃِ وَالْفَضْلِ وَالثَّنَائِ الْحَسَنِ۔ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ وَلَوْ کَرِہَ الْکَافِرُوْنَ۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، ساری بادشاہت اسی کے لیے ہے، تمام تعریفیں اسی کے لیے ہیں، وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والاہے، برائی سے بچنے اور نیکی کے کرنے کی طاقت صرف اسی سے ملتی ہے۔ ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں، وہ نعمت وفضل اور اچھی تعریف والا ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، ہم پورے اخلاص کے ساتھ دین پر چل رہے ہیں چاہے یہ کافروں کو برا لگے۔ 1 حضرت ثُوَیر کہتے ہیں: میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر ؓکو منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا کہ یہ عاشورا (دس محرم) کا دن ہے اس میں روزہ رکھو، کیوںکہ حضورﷺ نے اس دن کے روزے کا حکم دیا ہے۔2 حضرت کُلثوم بن جبر کہتے ہیں: حضرت ابنِ زبیر ؓ دینی امور میں بڑی مشکل سے رعایت کرتے تھے۔ انھوں نے ایک مرتبہ ہم میں بیان فرمایا اس میں ارشاد فرمایا: اے مکہ والو! مجھے قریش کے کچھ لوگوں کے بارے میں یہ خبر پہنچی ہے کہ وہ نرد شیر کھیل کھیلتے ہیں (یہ شطرنج جیسا کھیل ہے) ، حالاںکہ اللہ تعالیٰ نے تو فرمایا ہے: {اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ}3