حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور بت وغیرہ اور قرعہ کے تیر یہ سب گندی باتیں شیطانی کام ہیں، سو اِن سے بالکل الگ رہو تاکہ تم کو فلاح ہو۔ اور میں اللہ کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ میرے پاس جو آدمی ایسا لایا گیا جو یہ کھیل کھیلتا ہو گا، تو میں اس کے بال اور کھال ادھیڑ دوں گا، اور سخت سزادوں گا، اور اس کا سامان اسے دے دوں گا جو اسے میرے پاس لائے گا۔1 حضرت عبداللہ بن مسعود ؓکے بیانات حضرت ابوالدرداء ؓفرماتے ہیں: ایک مرتبہ حضورﷺ نے مختصر بیان فرمایا۔ بیان سے فارغ ہوکر آپ نے فرمایا: اے ابو بکر! تم کھڑے ہو کر بیان کرو۔ چناںچہ انھوں نے حضور ﷺ سے کم بیان کیا۔ جب وہ بیان سے فارغ ہو گئے تو حضورﷺ نے فرمایا: اے عمر! اب تم اٹھو اور بیان کرو۔ چناںچہ وہ کھڑے ہوئے اور انھوں نے حضورﷺ سے بھی اور حضرت ابوبکر سے بھی کم بیان کیا۔ جب وہ بیان سے فارغ ہو گئے تو آپ نے فرمایا: اے فلانے! اب تم کھڑے ہو کر بیان کرو۔ اس نے کھڑے ہوکر خوب منہ بھر کر باتیں کیں۔ حضور ﷺ نے اسے فرمایا: خاموش ہوجائو اور بیٹھ جائو، کیوںکہ خوب منہ بھر کر باتیں کرنا شیطان کی طرف سے ہے اور بعض بیان جادو کی طرح اثر انداز ہوتے ہیں۔ پھر آپ نے (حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے) فرمایا: اے ابنِ اُمِ عبد! اب تم کھڑے ہو کر بیان کرو۔ انھوں نے کھڑے ہو کر پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی،پھر کہا: اے لوگو! اللہ تعالیٰ ہمارے ربّ ہیں اور اسلام ہمارا دین ہے اور قرآن ہمارا امام ہے اور بیتُ اللہ ہمارا قبلہ ہے اور ہاتھ سے حضورﷺ کی طرف اشارہ کر کے کہا: اور یہ ہمارے نبی ﷺ ہیں۔ اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے جو کچھ ہمارے لیے پسند کیا ہم نے بھی اسے اپنے لیے پسند کیا،اور جو کچھ اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے ہمارے لیے ناپسند کیا ہم نے بھی اسے اپنے لیے ناپسند کیا۔ اس پر حضورﷺ نے فرمایا: ابنِ اُمِ عبد نے ٹھیک کہا، ابنِ اُمِ عبد نے ٹھیک اور سچ کہا۔ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ میرے لیے اور میری اُمّت کے لیے پسند کیا وہ مجھے بھی پسند ہے اور جو کچھ ابنِ اُمِّ عبد نے پسند کیا وہ بھی مجھے پسند ہے۔ 2 ابنِ عساکر کی روایت میں اس کے بعد یہ بھی ہے کہ جو کچھ اللہ نے میرے لیے اور میری اُمّت کے لیے ناپسند کیا وہ مجھے بھی ناپسند ہے، اور جو کچھ ابنِ اُمِ عبد نے ناپسند کیا وہ مجھے بھی ناپسند ہے۔ 1 ابنِ عساکر کی دوسری روایت میں ہے کہ حضورﷺ نے حضرت ابنِ مسعود ؓسے فرمایا: اب تم بات کرو۔ چناںچہ شروع میں انھوں نے اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور حضورﷺ پر درود وسلام بھیجا، پھر کلمۂ شہادت پڑھا، پھر یہ کہا: ہم اللہ کے ربّ ہونے پر اور اسلام کے دین ہونے پر راضی ہیں، اور میں نے بھی آپ لوگوں کے لیے وہی پسند کیاجو اللہ اور اس کے رسول نے پسند کیا۔ اس پر حضورﷺ نے فرمایا: میں بھی تمہارے لیے وہی پسند کرتاہوں جو تمہارے لیے ابنِ اُمِ عبد یعنی حضرت ابنِ مسعود ؓنے پسند کیا۔ 2 حضرت ابوالاحوص جُشْمی کہتے ہیں:ایک دن حضرت ابنِ مسعود ؓ بیان فرما رہے تھے کہ اتنے میں انھیں دیوار پر سانپ چلتا ہوا نظر