حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرات سے بغض و نفرت بے دینی ہے۔ لوگوں کو کیا ہوا کہ وہ حضورﷺ کے دو بھائیوں، دو وزیروں، دوخاص ساتھیوں، قریش کے دو سرداروں اور مسلمانوں کے دو روحانی باپوں کا نامناسب کلمات سے ذکر کرتے ہیں۔ جو بھی ان حضرات کاذکر برائی سے کرے گا میں اس سے بری ہوں اور میں اسے اس وجہ سے سزادوںگا۔2 حضرت علیؓ کا یہ بیان اَکابر کی وجہ سے ناراض ہونے کے باب میں پوری تفصیل سے گزر چکاہے۔ حضرت علی بن حسین کہتے ہیں: جب حضرت علی بن ابی طالب ؓجنگ صِفّین سے واپس آئے تو ان سے بنوہاشم کے ایک نوجوان نے کہا:اے امیرالمؤمنین!میں نے آپ کو جمعہ کے خطبہ میں یہ کہتے ہوئے سنا:اے اللہ! تو نے جس عمل کے ذیعہ سے خلفائے راشدین کی اصلاح فرمائی اسی کے ذریعہ سے ہماری بھی اصلاح فرما،تو یہ خلفائے راشدین کون ہیں؟ اس پر حضرت علیؓ کی دونوں آنکھیں ڈبڈبا آئیں اور فرمایا: خلفائے راشدین حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ؓ ہیں جو کہ ہدایت کے امام اور اسلام کے بڑے زبردست عالم ہیں جن سے حضورﷺ کے بعد ہدایت حاصل کی جاتی ہے۔ جو اِن دونوں کا اِتباع کرے گا اسے صراطِ مستقیم کی ہدایت ملے گی اور جو اِن دونوں کی اِقتدا کرے گا وہ رُشد والاہوجائے گا، جو اِن دونوں کو مضبوطی سے پکڑے گا وہ اللہ کی جماعت میں شامل ہوجائے گا اور اللہ کی جماعت والے ہی فلاح پانے والے ہیں۔1 بنو تمیم کے ایک بڑے میاں کہتے ہیں: حضرت علی ؓ نے ایک مرتبہ ہم میں بیان فرمایا جس میں ارشاد فرمایا: لوگوں پر ایسازمانہ آئے گا جس میں لوگ ایک دوسرے کو کاٹ کھائیں گے اور مال دار اپنے مال کو روک کر رکھے گا بالکل خرچ نہیں کرے گا، حالاںکہ اسے اس کا حکم نہیں دیاگیاتھا(بلکہ اسے تو ضرورت سے زائد سارا مال دوسروں پر خرچ کرنے کا حکم دیاگیا تھا)۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {وَلَا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَیْنَکُمْ}2 اور آپس میں احسان کرنے سے غفلت مت کرو۔ برے لوگ زور پر ہوں گے غالب آجائیں گے، نیک لوگ بالکل دب جائیں گے اور مجبور لوگوں سے خرید وفروخت کی جائے گی(یا تو انھیں خرید وفروخت پر کسی طرح مجبور کیا جائے گا یا وہ قرضے وغیرہ کی وجہ سے مجبور ہو کر اپنا سامان وغیرہ سستے داموں بیچیں گے)۔ حالاںکہ حضورﷺ نے مجبور انسان سے اس طرح خرید نے سے اور دھوکہ کی خرید وفروخت سے اور پکنے سے پہلے پھل بیچ دینے سے منع فرمایا ہے۔3 حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓکے آزاد کردہ غلام حضرت ابوعبید کہتے ہیں: میں حضرت علی ؓکے ساتھ عیدالاضحی کی نماز میں شریک ہوا۔ حضرت علی نے خطبہ سے پہلے اذان اور اِقامت کے بغیر عید کی نماز پڑھائی پھر خطبہ دیا، اس میں ارشاد فرمایا: اے لوگو! حضورﷺ نے تمھیں تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے، لہٰذا تم لوگ تین دن (تو گوشت کھائو اس) کے بعد نہ کھائو۔ (حضور ﷺ نے پہلے تو منع فرمایاتھا، لیکن بعد میں تین دن کے بعد بھی کھانے کی اجازت دے دی تھی)۔1 حضرت رِبعی بن حِراش کہتے ہیں: میں نے حضرت علیؓ کو بیان میں یہ کہتے ہوئے سنا کہ حضور ﷺ نے فرمایا: میرے بارے میں جھوٹ نہ بولو،کیوںکہ جومیرے بارے میں جھوٹ بولے گا وہ جہنم کی آگ میں داخل ہوگا۔2