حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اے لوگو!آج رات ایسی ہستی دنیا سے اٹھالی گئی ہے جن سے پہلے لوگ آگے نہیں جاسکے اور جنھیں پچھلے لوگ پا نہیں سکیں گے۔ حضورﷺ انھیں کسی جگہ بھیجتے تو انھیں دائیں طرف سے حضرت جبرائیل ؑ اور بائیں طرف سے حضرت میکائیل ؑ اپنے گھیرے میں لے لیتے، اور جب تک اللہ انھیں فتح نہ دیتے یہ واپس نہ آتے۔ یہ صرف سات سودرہم چھوڑ کر گئے ہیں۔آپ اس سے ایک خادم خرید نا چاہتے تھے۔ آج ستائیس رمضان کی رات میں ان کی روح قبض کی گئی ہے۔ اسی رات میں حضرت عیسیٰ بن مریم ؑ کو آسمانوں کی طرف اٹھایا گیا۔ ایک روایت میں ہے: وہ سونا چاندی کچھ نہیں چھوڑ کر گئے، صرف سات سو درہم چھوڑ کر گئے ہیں جو اُن کے بیت المال میں اسے ملنے والے وظیفہ میں سے بچے ہیں۔ اس روایت میں اس سے آگے نہیں ہے۔1 جب حضرت علی ؓ شہید ہوگئے تو حضرت حسن ؓ نے کھڑے ہوکر بیان فرمایا۔ پہلے اللہ کی حمد وثنا بیان کی پھر فرمایا: امابعد! آج رات تم نے ایک آدمی کو قتل کردیاہے۔ اسی رات میں قرآنِ پاک نازل ہوا، اسی میں حضرت عیسیٰ بن مریم ؑکو اٹھایا گیا اور اسی رات میں حضرت موسیٰ ؑکے خادم حضرت یوشع بن نون ؑکو شہید کیاگیا اور اسی میں بنی اسرئیل کی توبہ قبول ہوئی۔2 طبرانی کی روایت میں اس کے بعد یہ ہے کہ پھر حضرت حسن ؓنے فرمایا: جو مجھے جانتاہے وہ تو جانتاہے اور جو مجھے نہیں جانتا میں اسے اپنا تعارف کرادیتا ہوں۔ میں حضرت محمد ﷺ کا بیٹا حسن ہوں (میں حضورﷺ کو اپنا باپ اس وجہ سے کہہ رہا ہوں کہ حضرت یوسف ؑ نے حضرت ابراہیم اور حضرت اسحاق ؑ کو اپنا باپ کہا ہے، حالاں کہ یہ دونوں ان کے دادا پرداداتھے)۔ پھر انھوں نے یہ آیت پڑھی جس میں حضرت یوسف ؑ کا قول ہے: {وَاتَّبَعْتُ مِلَّۃَ اٰبَآئِیْ اِبْرٰھِیْمَ وَاِسْحٰقَ وَیَعْقُوْبَ}1 اور میں نے اپنے ان باپ دادوں کا مذہب اختیار کررکھاہے ابراہیم کا، اسحاق اور یعقوب ؑ کا۔ پھر اللہ کی کتاب میں سے کچھ اور پڑھنے لگے، پھر (حضورﷺ کے مختلف نام لے کر) فرمایا: میں بشارت دینے والے کا بیٹا ہوں۔ میں ڈرانے والے کا بیٹاہوں۔ میں نبی ﷺ کا بیٹا ہوں۔ میں اللہ کے حکم سے اللہ کی دعوت دینے والے کا بیٹا ہوں۔ میں روشن چراغ کا بیٹا ہوں۔ میں اس ذات کا بیٹا ہوں جنھیں رحمۃٌللعالمین بناکربھیجاگیا۔میں اس گھرانے کا فرد ہوں جن سے اللہ نے گندگی دور کردی اور جنھیں خوب اچھی طرح پاک کیا۔ میں اس گھرانے کا فرد ہوں جن کی محبت اور دوستی کو اللہ نے فرض قرار دیا۔ چناںچہ جو قرآن حضرت محمد ﷺ پر اللہ نے نازل کیا اس میں اللہ نے فرمایا ہے: {قُلْ لَا اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبٰی}2 آپ (ان سے) یوں کہیے کہ میں تم سے کچھ مطلب نہیں چاہتا بجز رشتہ داری کی محبت کے۔ 3 طبرانی کی دوسری روایت میں یہ مضمون بھی ہے کہ حضور ﷺ انھیں جھنڈا دیا کرتے اور جب جنگ میں گُھمسان کا رَن پڑتاتو جبرائیل ؑ ان کے دائیں جانب آکر لڑتے۔