حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہوگی، اور اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان کے کسی فرض اور نفل عمل کو قبول نہیں فرمائیں گے۔ تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ایک ہے جس کے لیے کم درجے کا مسلمان بھی سعی کرے گا (یعنی ادنیٰ درجہ کا مسلمان بھی کسی کافر یا دشمن کے آدمی کو امان دے دے تو اب اسے تمام مسلمانوں کی طرف سے امان مل جائے گی)۔1 حضرت ابراہیم نخعی ؓ کہتے ہیں: حضرت علقمہ بن قیس نے اس منبر پر ہاتھ مار کر کہاـ: حضرت علی ؓ نے اس منبر پر ہم میں بیان کیا۔ پہلے انھوں نے اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور کچھ دیر اللہ کی ذات وصفات کا تذکرہ کیا، پھر فرمایا: حضور ﷺ کے بعد تمام لوگوں میں سب سے بہتر حضرت ابوبکرؓ ہیں،پھر حضرت عمرؓ ہیں، پھر ہم نے ان کے بعد بہت سے نئے کام کیے ہیں جن کا اللہ ہی فیصلہ کرے گا۔2 حضرت ابو جُحَیفہ ؓ فرماتے ہیں: حضرت علیؓ منبر پر تشریف فرماہوئے۔ پہلے اللہ کی حمد وثنا بیان کی، پھر نبی کریم ﷺ پر درود بھیجا، پھر فرمایا: حضور ﷺ کے بعد اس اُمّت میں سب سے بہترین آدمی حضرت ابوبکر ؓ ہیں، پھر دوسرے نمبر پر حضرت عمر ؓ ہیں اور اللہ تعالیٰ جہاں چاہتے ہیں خیر رکھ دیتے ہیں۔3 ’’مسنداحمد ‘‘میں حضرت وہب سوائی ؓ سے اسی کے ہم معنی روایت مذکور ہے، البتہ اس میں یہ مضمون نہیں ہے کہ پھر ہم نے بہت سے نئے کام کیے۔ اور اس میں حضرت علیؓ کا یہ فرمان ہے کہ ہم اس بات کو بعید نہیں سمجھتے تھے کہ حضرت عمرؓ کی زبان پر فرشتہ بولتاہے۔ حضرت عَلْقَمہ کہتے ہیں: حضرت علی ؓ نے ہم لوگوں میں بیان فرمایا۔ پہلے اللہ کی حمد وثنا بیان کی پھر فرمایا: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ کچھ لوگ مجھے حضرت ابوبکر و حضرت عمر ؓ پر فضیلت دیتے ہیں۔ اگر میں اس کام سے لوگوں کو منع کرچکا ہوتا تو آج میں اس پر ضرور سزادیتا اور روکنے سے پہلے سزادینا مجھے پسند نہیں۔ بہر حال اب سب سن لیں کہ آیندہ میرے اس بیان کے بعد جو بھی اس بارے میں ذراسی بھی بات کرے گا وہ میرے نزدیک بہتان باندھنے والا ہوگا۔ اسے وہی سزاملے گی جو بہتان باندھنے والے کی ہوتی ہے۔ حضورﷺ کے بعد لوگوں میں سب سے بہترین حضرت ابوبکر ہیں، پھر حضرت عمر ہیں۔ پھر ہم نے ان حضرات کے بعد بہت سے نئے کام کیے ہیں اللہ تعالیٰ ان کے بارے میں جو چاہیں گے فیصلہ فرمائیںگے۔1 حضرت زید بن وَہب کہتے ہیں: حضرت سُوَید بن غَفَلَہ حضرت علی ؓکے زمانۂ خلافت میں ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اے امیر المؤمنین! میں چند لوگوں کے پاس سے گزرا جو حضرت ابوبکراور حضرت عمرؓکی شان میں نامناسب کلمات کہہ رہے تھے۔ یہ سن کر حضرت علی اٹھے اور منبر پر تشریف فرما ہوئے اور فرمایا: اس ذات کی قسم جس نے دانے کو(زمین میں جانے کے بعد) پھاڑا اور جان کو پیداکیا! ان دونوں حضرات سے وہی محبت کرے گا جو مؤمن اور صاحبِ فضل وکمال ہوگا، اور ان سے بُغض صرف بدبخت اور بے دین ہی رکھے گا۔ حضرات شیخین کی محبت اللہ کے قرب حاصل ہونے کا ذریعہ ہے اور ان