حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس سے زیادہ کمانے والا نہیں دیکھا جو اس دن کے لیے نیک اعمال کماتاہے جس دن کے لیے اعمال کے ذخیرے جمع کیے جاتے ہیں، اور جس دن دلوں کے تمام بھید کھل جائیں گے اور تمام بری چیزیں اس دن جمع ہوجائیں گی۔ جسے حق سے کوئی فائدہ نہ ہوا اسے باطل نقصان پہنچائے گا، جسے ہدایت سیدھے راستہ پر نہ چلاسکی اسے گمراہی سیدھے راستہ سے ہٹادے گی، جسے یقین سے کوئی فائدہ نہ ہوا اسے شک نقصان پہنچائے گا اور جسے اس کی موجودہ چیز نفع نہ پہنچا سکی اسے اس کی دور والی غیر حاضر چیز بالکل نفع نہیں پہنچا سکے گی، یعنی جو براہِ راست مجھ سے بیان سن کر فائدہ نہ اٹھاسکے وہ میرے نہ سنے ہوئے بیانات سے تو بالکل فائدہ نہیں اٹھاسکے گا۔ تمھیں کوچ کر کے سفر میں جانے کا حکم دیاجاچکاہے اور سفر میں کام آنے والا توشہ بھی تمھیں بتایاجاچکاہے۔ توجہ سے سنو! مجھے آپ لوگوں پرسب سے زیادہ دوچیزوں کا ڈر ہے: ایک لمبی اُمیدیں، دوسرے خواہشات پر چلنا۔ لمبی اُمیدوں کی وجہ سے انسان آخرت بھول جاتاہے اور خواہشات پر چلنے کی وجہ سے حق سے دور ہوجاتاہے۔ توجہ سے سنو! دنیا پیٹھ پھیر کر جارہی ہے اور آخرت سامنے سے آرہی ہے، اور دونوں کے طالب اور چاہنے والے ہیں۔ اگر تم سے ہوسکے تو آخرت والوں میں سے بنو اور دنیا والوں میں سے نہ بنو، کیوںکہ آج عمل کرنے کا موقع ہے لیکن حساب نہیں ہے، کل حساب ہوگا لیکن عمل کا موقع نہیں ہوگا۔1 حضرت ابُوخَیرہ کہتے ہیں: میں حضرت علی ؓکے ساتھ رہا یہاں تک کہ وہ کوفہ پہنچ گئے اور منبر پر تشریف فرماہوئے۔ پہلے اللہ کی حمد وثنا بیان کی پھر فرمایا: تم اس وقت کیا کرو گے جب تمہارے نبی ﷺ کی آل پر تمہارے سامنے فوج حملہ آور ہوگی؟ کوفہ والوں نے کہا:ہم اللہ کو ان کے بارے میں زبردست بہادری دکھائیں گے۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! تمہارے سامنے ان پر فوج حملہ آور ہوگی اور تم مقابلہ پر آکر ان کو خود قتل کروگے۔ پھر یہ شعر پڑھنے لگے: ھُمْ أَوْرَدُوْہُ بِالْغُرُوْرِ وَغَرَّدُوْا أَجِیْبُوْا دُعَاہُ لَا نَجَاۃَ وَلَا عُذْرًا وہ اسے دھوکہ سے لے آئیں گے اور پھر اونچی آواز سے یہ گائیں گے کہ اس (کے مخالف یعنی یزید) کی دعوت (بیعت) قبول کرلو، اسے قبول کیے بغیر تمھیں نجات نہیں ملے گی اور اس میں تمہارا کوئی عذر قبول نہیں کیاجائے گا۔1 حضرت ابراہیم تیمیکے والد (حضرت یزید بن شریک ) کہتے ہیں: ہم میں حضرت علی ؓنے بیان فرمایا جس میں ارشاد فرمایاکہ ہمارے پاس اللہ کی کتاب اور اس صحیفے کے علاوہ کچھ اور لکھا ہوا ہے جسے ہم پڑھتے رہتے ہیں تووہ بالکل غلط کہتاہے۔ اور اس صحیفے میں زکوٰۃ اور دِیت کے اونٹوں کی عمر اور زخموں کے مختلف اَحکام کے بارے میں لکھا ہوا ہے۔ اور اس صحیفے میں یہ بھی ہے کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: مدینہ کا حرم عَیر پہاڑ سے ثَور پہاڑ تک ہے۔ یہ سارا علاقہ قابلِ احترام ہے۔ لہٰذا جو اس علاقہ میںخود کوئی نئی چیز ایجاد کرے یا نئی چیز ایجاد کرنے والے کو ٹھکانا دے تو اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہوگی،اور اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے کسی فرض اور نفل عمل کو قبول نہیں فرمائیں گے۔ اور جو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنے نسب کی نسبت کرے گا، اور جو غلام اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کے غلام ہونے کا دعویٰ کرے گا تو ان دونوں پر